وہاج علی کی جذباتی انسٹاگرام اسٹوری مداحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار وہاج علی کی حالیہ انسٹاگرام اسٹوری سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس میں انہوں نے دل کو چھو لینے والے جذباتی الفاظ شیئر کیے ہیں فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ پر وہاج علی نے اپنی اسٹوری میں لکھا کہ آنسو نکل آئیں تو خود پوچھیے گا کیونکہ لوگ پوچھنے آئیں گے تو سودا کریں گے ان کے ان الفاظ کو مداحوں نے بے حد سراہا اور سچے جذبات قرار دیا مداحوں نے ان کے الفاظ پر تبصرے کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سچائی پر مبنی جملے ہیں اور دل کو چھو جاتے ہیں ایک صارف نے یہ بھی لکھا کہ یہ الفاظ دراصل بھارتی اداکار سلمان خان کے والد سلیم خان نے تحریر کیے تھے جس پر سوشل میڈیا صارفین کے درمیان گفتگو کا سلسلہ بھی جاری ہے واضح رہے کہ وہاج علی مقبول ڈرامہ سیریل مجھے پیار ہوا تھا میں مرکزی کردار سعد کے طور پر جلوہ گر ہوئے تھے جس میں ان کے ہمراہ ہانیہ عامر اور زاویار نعمان بھی کاسٹ کا حصہ تھے ڈرامہ ناظرین میں بے حد پسند کیا گیا اور سوشل میڈیا پر بھی خاصا مقبول رہا ڈرامے کی کہانی سدرہ سحر عمران نے لکھی تھی جبکہ ہدایتکاری بدر محمود نے کی تھی اس سے قبل بھی وہاج علی نے اداکارہ یمنیٰ زیدی پر بنائی گئی ایک میم کو ڈیلیٹ کروایا تھا جس پر مداحوں نے ان کی عزت نفس کا خیال رکھنے پر تعریف کی تھی وہاج علی کی سادگی اور حساس طبیعت انہیں مداحوں میں مزید مقبول بناتی جا رہی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وہاج علی
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔