نہروں کا تنازع؛ اِرسا کے پانی دستیابی سرٹیفکیٹ کیخلاف حکم امتناع میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے ارسا کے نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی اور تشکیل کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔
ہائیکورٹ میں ارسا نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی اور تشکیل کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں وکیل نے مؤقف دیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ ارسا کی تشکیل غیر قانونی ہے۔ ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اِرسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف دیا کہ عدالتی حکم نامے میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔
جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے۔ عدالتی حکم پر ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ سپریم کورٹ میں اپیل عدم پیروی پر مسترد ہوئی ہے۔ کچھ عدالتی آرڈر اور دستاویز تلاش کررہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ موجودہ صورتحال کو آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں۔ کیا قومی اتحاد سے بڑھ کر کوئی چیز ہے؟ معاملے کی حساسیت کا آپ کو احساس ہے؟ قومی اتحاد کو محفوظ اور برقرار رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مہلت دیدیں گے لیکن عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے۔
سیکرٹری ارسا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق رکن کی تعیناتی ہمارا اختیار نہیں۔ آرڈننس کے تحت ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ سندھ کا پانی کم کردیا گیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کریں گے۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد تک محدود رہیں گے۔ کیا کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جاچکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔ قومی اتفاق رائے کو محفوظ بنایا جائے۔ عدالتی حکم کے مطابق ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کی جائے۔ یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانونی ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔
عدالت نے وفاقی حکومت سے 29 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ریمارکس کہ عدالت کے لیے دیا کہ
پڑھیں:
سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
سندھ حکومت نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے لیے مقررہ مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی ہے۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئی سیکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس کے حصول کی آخری تاریخ اب 31 دسمبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اب گاڑیوں پر صرف اجرک والی نمبر پلیٹس لگیں گی، احکامات جاری
اس سے قبل اجرک ڈیزائن والی پرانی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تھی، جو اب بڑھا دی گئی ہے۔
اس سے پہلے بھی ڈیڈ لائن کئی بار بڑھائی جا چکی ہے — ابتدا میں 3 اپریل، پھر 15 مئی، اس کے بعد 30 جون، اور بعد ازاں 14 اگست تک مہلت دی گئی تھی۔ تاہم شہریوں کی سہولت اور بڑھتے ہوئے رجسٹریشن عمل کے باعث ایک بار پھر توسیع کی گئی ہے۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق صوبے بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے صرف کراچی میں 33 لاکھ سے زائد ہیں۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ بیشتر شہری موٹر سائیکلیں خریدنے کے بعد انہیں اپنے نام رجسٹر نہیں کرواتے بلکہ اوپن لیٹر پر استعمال کرتے ہیں، جو قانوناً جرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان
ادھر ایکسائز دفاتر کے باہر نئی نمبر پلیٹس کے حصول کے لیے شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پلیٹس کے اجرا سے متعلق ایک عوام دوست اور آسان پالیسی بنائی جائے تاکہ عام شہری کو ریلیف مل سکے۔
شہریوں کے مطابق محکمہ ایکسائز نئی نمبر پلیٹ 1850 روپے میں فراہم کر رہا ہے، جبکہ اسی معیار کی پلیٹس مارکیٹ میں صرف 600 روپے میں دستیاب ہیں۔ شہریوں نے مہنگی فیس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو قیمت کم کی جائے یا پالیسی میں نرمی اختیار کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news سندھ سندھی اجرک گاڑیاں نمبر پلیٹس