کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے ارسا کے نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی اور تشکیل کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

ہائیکورٹ میں ارسا نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی اور تشکیل کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں وکیل نے مؤقف دیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ ارسا کی تشکیل غیر قانونی ہے۔ ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اِرسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف دیا کہ عدالتی حکم نامے میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔

جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے۔ عدالتی حکم پر ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ سپریم کورٹ میں اپیل عدم پیروی پر مسترد ہوئی ہے۔ کچھ عدالتی آرڈر اور دستاویز تلاش کررہے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ موجودہ صورتحال کو آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ اس مسئلے کو ایک بار  ہی ختم کریں۔ کیا قومی اتحاد سے بڑھ کر کوئی چیز ہے؟ معاملے کی حساسیت کا آپ کو احساس ہے؟ قومی اتحاد کو محفوظ اور برقرار رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مہلت دیدیں گے لیکن عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے۔

سیکرٹری ارسا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق رکن کی  تعیناتی ہمارا اختیار نہیں۔ آرڈننس کے تحت ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔

درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ سندھ کا پانی کم کردیا گیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کریں گے۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد تک محدود رہیں گے۔ کیا کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جاچکا ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔ قومی اتفاق رائے کو محفوظ بنایا جائے۔ عدالتی حکم کے مطابق ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کی جائے۔ یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانونی ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے 29 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ریمارکس کہ عدالت کے لیے دیا کہ

پڑھیں:

اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے: علی خورشیدی

علی خورشیدی----فائل فوٹو

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی خورشیدی نے کہاکہ عید قرباں کے بعد بجٹ آئے گا، 77 سال سے یہی سن رہے ہیں ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اور عوام کو قربانی دینی ہوگی۔

سندھ حکومت 27 دسمبر تک چھٹی پر تھی؟ علی خورشیدی

علی خورشیدی نے کہا کہ اگر رٹ چیلنج کی جائے گی تو ریاست حرکت میں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے کہا ہے اس دفعہ حکمران قربانی دیں، عوام میں یہی تاثر جاتا ہے کہ ہم تو کر رہے ہیں حکمران کچھ نہیں کر رہے۔

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اچھے برے حالات میں ملک کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں 96 ڈمپنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں لیکن نا اہل میئر کی وجہ سے پورا شہر ڈمپنگ پوائنٹ میں تبدیل ہوگیا، میں کوئی سیاسی بات نہیں کر رہا ہوں یہ نااہل میئر اس کا ذمے دار ہے۔

علی خورشیدی نے کہا کہ یو سی لیول پر پہلے دن10 گاڑیاں دی جاتی ہیں، آلائشوں کو اٹھانے کے لیے 7 سے 8 گاڑیاں چل رہی ہیں، یو سی چیئرمین نے پیسے بھی کھانے ہیں، کراچی کمیشن کھانے والوں کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • جرمن چانسلر کی ٹرمپ سے ملاقات، ان کے دادا کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ بطور تحفہ پیش
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے: علی خورشیدی
  • بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو آئے گا، سندھ کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • محمد عباس کے انگلش کاؤنٹی ناٹنگھم شائر سے معاہدے میں توسیع