آفتاب شیر پاؤ کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ پوچھتا ہوں کہ انہیں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کیوں ضرورت پیش آئی؟
انہوں نے کہا کہ 2017ء میں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں تھے، اُس دوران تفصیلی ایکٹ بنایا تھا، بانی نے تعریف بھی کی تھی، ملک میں سب سے پہلا آن لائن پورٹل ایکٹ بنایا۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ اب یہ وفاق کی ہدایت پر نیا ایکٹ لے آئے، یہ ہماری زمینوں پر قابض ہونا چاہتا ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری تو گندم کی پیداوار بھی کافی نہیں دیگر صوبوں سے منگواتے ہیں، ہمارے پاس صرف معدنیات ہیں، جس پر بھی یہ قابض ہونا چاہتے ہیں۔
آفتاب شیر پاؤ نے یہ بھی کہا کہ ہم اس ایکٹ کے خلاف عدالت میں جائیں گے، اپنے صوبے کو وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن نے کہا کہ ایکٹ تب پاس کریں گے جب وہ رہا ہوں گے، ان کو صوبے کی نہیں بانی پی ٹی آئی کی پرواہ ہے۔
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جیل سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے یہ خیبر پختونخوا چلتا ہے، صوبائی حکومت امن قائم کرے اور حقوق کی حفاظت کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرم میں روڈ بند ہیں، امن نہیں لیکن ان کو پروا نہیں، نہ وزیر اعظم اور نہ ان کے وزیر یہاں آتے ہیں، امریکا ہمارے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو عزت کے ساتھ بھیجنا چاہیے، ان کو چاہیے تھا افغانستان کی حکومت کو پہلے اعتماد میں لیتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔