’جامع ڈیل چاہتے ہیں‘، حماس نے جنگ بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیلی تجویز مسترد کردی۔ قابض فوج کی جانب سے غزہ پر کی گئی بمباری میں آج بھی کم از کم 34 فلسطینی شہید ہوگئے۔
مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے کہاکہ حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ایک جامع ڈیل چاہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اسرائیلی جانب سے عبوری جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، آج خان یونس میں کی گئی بمباری میں ایک ہی گھر کے 10 افراد شہید ہوگئے، جبکہ غزہ سٹی میں بھی 3 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے شمال میں پناہ گزین ٹینٹ پر حملہ کیا، جس میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے، جبکہ رفح میں بھی ایک فلسطینی شہید ہوگیا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطین شہید ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج پیشکش مسترد جنگ بندی حماس حملے جاری ڈیل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج پیشکش مسترد حملے جاری ڈیل وی نیوز اسرائیلی فوج
پڑھیں:
غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب سے ملنے والی جنگجوؤں کی متعدد لاشوں میں سے ایک حماس رہنما محمد سنوار کی ہے۔
عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کی ایک زیر زمین سرنگ سے متعدد مزاحمت کاروں کی لاشیں ملی ہیں۔
یہ وہ سرنگ ہے جس پر اسرائیلی فضائیہ نے 13 مئی کو بمباری کی تھی اور زیر زمین سرنگ کو تباہ کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کو شُبہ ہے کہ ان لاشوں میں سے ایک محمد سنوار کی بھی ہو سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے عسکری سربراہ اور شہید یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں۔
تاحال حماس رہنما محمد سنوار کی موت کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے اور لاش کی شناخت کے لیے اسرائیلی ماہرین ڈی این اے اور دیگر شواہد کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔
اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حماس کے لیے ایک بڑا دھچکہ تصور کیا جائے گا کیونکہ محمد سنوار غزہ میں تنظیم کے دفاعی انفرا اسٹرکچر کے نگران اور کئی بڑی کارروائیوں کے مرکزی منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمد السنوار کی ہلاکت اور اسرائیلی میڈیا نے بھی دو ہفتے قبل بھی ان کی لاش ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل اس جنگ میں اب تک حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت سمیت اہم کمانڈرز کو غزہ، بیروت اور تہران میں نشانہ بنا چکے ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو متعدد بار دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 کے ایک ایک ذمہ دار کو چن چن کر قتل کریں گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔
اسرائیل اب تیزی سے غزہ کے جنوبی شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے وہ حماس کی حکومت اور طاقت کو ختم کرکے من پسند انتظامیہ لانا چاہتا ہے۔