کمپٹیشن کمیشن نے قومی ایئرلائن سے ایک کروڑ روپے جرمانہ ریکور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے قومی ایئرلائن سے ایک کروڑ روپے جرمانہ ریکور کرلیا، جرمانہ بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ریکور کیا گیا۔
کمپٹیشن کمیشن نے قومی ایئرلائن پر 2009 میں ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا، جرمانہ 2008 میں حج کرایوں میں 80 فیصد اضافہ پر کیا گیا تھا۔
سی سی پی کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن نے کمپٹیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف عدالت سے اسٹے لیا ہوا تھا، سپریم کورٹ نے معاملہ کمپٹیشن ایپلٹ ٹریبونل کو بھجوا دیا۔
ایپلٹ ٹریبونل نے قوی ایئر لائن کے وکیل کی مسلسل عدم پیروی پر اپیل خارج کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی ایئرلائن کمپٹیشن کمیشن
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔