چین کیساتھ قرض ری شیڈولنگ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے قرض کی ری شیڈولنگ کا معاملہ ایک بار پھر چینی بینکوں کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، توقع ہے کہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اگلے ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ قرضوں کی ری شیڈولنگ کا معاملہ اٹھائیں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر اور امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خزانہ سے بھی ملاقات کریں گے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق وزیرخزانہ اپنے 6 روزہ دورہ امریکا کے دوران بدھ کے روز چینی وزیرخزانہ سے ملاقات کریں گے جس میں وہ اپنے چینی ہم منصب سے 3.
یادر ہے کہ چینی بینکوں کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے دورہ بیجنگ کے دوران بھی چینی حکام سے درخواست کی تھی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
علاوہ ازیں، آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس کے دوران وزیرخزانہ کی سعودی وزیرخزانہ محمد الجدعان سے بھی ملاقات طے ہے جبکہ اس دوران پاکستانی وفد امریکی وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ کی امریکا کے ایگزم بینک کے چیئرپرسن سے بھی ملاقات طے ہے۔
یاد رہے کہ امریکی ایگزم بینک ریکوڈیک منصوبے کے لیے 1 ارب ڈالر کا قرض بڑھانا چاہتا تھا اور اس نے ترجیحی قرض دہندہ کا درجہ حاصل کرنے کے لیے حکومت کو درخواست بھی دی تھی جس پر اسلام آباد نے اتفاق نہیں کیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ وزیرخزانہ امریکا کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن سے بھی گفتگو کرسکتے ہیں تاکہ جاری نجکاری پروگرام میں تعاون حاصل کیا جاسکے، جبکہ وزیرخزانہ کی منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا اور آئی ایم ایف کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
محمد اورنگریب پاکستان کی جانب سے درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن کے عنوان سے پینل ڈسکشن میں بھی شرکت کریں گے جس کا انعقاد آئی ایم ایف کی جانب سے کیا جائے گا۔
وزیرخزانہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتو کانڈا اور ورلڈ بینک گروپ کے صدر اجے بنگا سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ورلڈ بینک ایشیا ریجن کے نائب صدر مارٹن ریزر سے ملاقات بھی شیڈول کا حصہ ہے وہ سیکریٹری جنرل کلائمیٹ ویلنریبل فورم محمد نشید سے بھی ملاقات کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملاقات کریں گے سے بھی ملاقات کہ وزیرخزانہ ا ئی ایم ایف ری شیڈولنگ کے لیے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔