Daily Mumtaz:
2025-11-02@21:39:00 GMT

کانگو : کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتیں 148 ہوگئیں

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

کانگو : کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتیں 148 ہوگئیں

افریقی ملک جمہوریہ کانگو کے شمال مغربی علاقے میں واقع دریائے کونگو میں لکڑی کی موٹر بوٹ میں آگ لگنے اور الٹنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 148 ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ منگل کے روز پیش آیا تھا، جس میں ابتدائی طور پر 50 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع تھی۔

ایکوئٹور صوبے کے ایک اہلکار کے مطابق کشتی میں تقریباً 500 مسافر سوار تھے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا۔

دریائی کمشنر کومپیٹنٹ لویوکو کے مطابق کشتی میں آگ اس وقت لگی جب ایک مسافر کشتی میں کھانا پکا رہا تھا۔

حادثہ شہر مبانڈاکا کے قریب پیش آیا، جہاں دریائے کونگو اور دریائے روکی آپس میں ملتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں موجود کئی افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، تیراکی نہ آنے کے باعث پانی میں کودنے کے بعد ڈوب گئے۔

مقامی سماجی رہنما جوزف لوکونڈو کے مطابق کچھ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جبکہ درجنوں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں بے خبر بیٹھے ہیں۔

قومی اسمبلی کے ارکان کے وفد کی سربراہ جوزفین پاسیفک لوکومو نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کے روز 131 لاشیں نکالی گئیں، جبکہ جمعرات اور جمعہ کو مزید 12 لاشیں برآمد ہوئیں۔ ان میں سے کئی لاشیں جھلس چکی تھیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں کشتی سے شعلے اور دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ قریبی چھوٹی کشتیوں پر موجود لوگ مدد کرتے نظر آتے ہیں۔

مقامی ریڈ کراس ٹیموں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور مقامی حکام کی مدد کی۔

واضح رہے کہ جمہوریہ کانگو میں کشتی حادثات معمول کا حصہ ہیں، کیونکہ ملک میں سڑکوں اور ہوائی راستوں کا مناسب نظام موجود نہیں۔ لوگ اکثر سفر کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ 2019 میں لیک کیوو میں ایک کشتی ڈوبنے سے تقریباً 100 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق کشتی میں

پڑھیں:

سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں

خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • نیویارک میں طوفانی بارش سے ہلاکتیں
  • سمندری طوفان ملیسا کی تباہ کاریاں جاری؛ ہلاکتیں 50 تک پہنچ گئیں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • کراچی: پانچ روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات، اربوں کا نقصان اور دو افراد جان سے گئے
  • اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں