کانگو : کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتیں 148 ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
افریقی ملک جمہوریہ کانگو کے شمال مغربی علاقے میں واقع دریائے کونگو میں لکڑی کی موٹر بوٹ میں آگ لگنے اور الٹنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 148 ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ منگل کے روز پیش آیا تھا، جس میں ابتدائی طور پر 50 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع تھی۔
ایکوئٹور صوبے کے ایک اہلکار کے مطابق کشتی میں تقریباً 500 مسافر سوار تھے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا۔
دریائی کمشنر کومپیٹنٹ لویوکو کے مطابق کشتی میں آگ اس وقت لگی جب ایک مسافر کشتی میں کھانا پکا رہا تھا۔
حادثہ شہر مبانڈاکا کے قریب پیش آیا، جہاں دریائے کونگو اور دریائے روکی آپس میں ملتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں موجود کئی افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، تیراکی نہ آنے کے باعث پانی میں کودنے کے بعد ڈوب گئے۔
مقامی سماجی رہنما جوزف لوکونڈو کے مطابق کچھ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جبکہ درجنوں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں بے خبر بیٹھے ہیں۔
قومی اسمبلی کے ارکان کے وفد کی سربراہ جوزفین پاسیفک لوکومو نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کے روز 131 لاشیں نکالی گئیں، جبکہ جمعرات اور جمعہ کو مزید 12 لاشیں برآمد ہوئیں۔ ان میں سے کئی لاشیں جھلس چکی تھیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں کشتی سے شعلے اور دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ قریبی چھوٹی کشتیوں پر موجود لوگ مدد کرتے نظر آتے ہیں۔
مقامی ریڈ کراس ٹیموں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور مقامی حکام کی مدد کی۔
واضح رہے کہ جمہوریہ کانگو میں کشتی حادثات معمول کا حصہ ہیں، کیونکہ ملک میں سڑکوں اور ہوائی راستوں کا مناسب نظام موجود نہیں۔ لوگ اکثر سفر کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2019 میں لیک کیوو میں ایک کشتی ڈوبنے سے تقریباً 100 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افریقی ملک چاڈ کا ٹرمپ کی پابندی پر دوٹوک جواب: امریکیوں کے ویزے روک دیے
افریقی ملک چاڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی کے جواب میں امریکی شہریوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے ایران، افغانستان، چاڈ، کانگو، یمن، لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر یہ کہہ کر پابندی لگائی کہ یہ اقدام "امریکیوں کو دہشت گردی سے بچانے" کے لیے کیا گیا ہے۔
چاڈ کے صدر ماہمات ادریس نے اس پابندی کو مسترد کرتے ہوئے فیس بک پر بیان دیا: “چاڈ کے پاس دینے کے لیے نہ طیارے ہیں، نہ اربوں ڈالر، مگر ہمارے پاس وقار اور عزت نفس ضرور ہے۔”
ان کے مطابق یہ اقدام صرف ایک خوددار ریاست کا ردعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسے طاقتور ملک کے سامنے بھی چاڈ اپنے قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دوسری جانب جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی فیصلے کو "غلط فہمی" پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگو دہشت گرد ریاست نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے۔