پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
نجی چینل کے مطابق درخواست چنیوٹ کے کسان نے ایڈووکیٹ غلام عباس ہرل کی وساطت سے دائر کی، جس میں پنجاب حکومت، سیکریٹری محکمہ خوراک اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسکو کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں زرعی شعبہ خوراک کی کمی کو پورا کرتا ہے، حکومت 2 ہزار 200 روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کر رہی ہے، جب کہ فی ایکڑ خرچہ 3 ہزار 600 روپے ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری بھی نہیں کر رہی، گندم کا ریٹ کم مقرر کرنا غیر قانونی اور کسانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ حکومت کو 4 ہزار روپے فی من گندم کا رہٹ مقرر کرنے کا حکم دے۔
عدالت گندم کی خریداری کے لیے حکومت کو پالیسی بنانے کا حکم دے، عدالت کسانوں کو سبسڈی دینے کے حوالے سے بھی احکام جاری کرے۔
جماعت اسلامی کا غزہ میں جاری مظالم کیخلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گندم کی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز