اسلام آباد ( ملک نجیب ) ایس او ایس چلڈرن ویلج کی کو چیئرپرسن تبسم تنویر کی سوانح عمری کی تقریب رونمائی کا انعقاد ایس او ایس چلڈرن ویلج میں کیا گیا ۔ تقریب میں کتاب کے مصنف یونس حسرت ، ڈی جی سول سروسزاکیڈمی فرحان عزیز خواجہ ، انرویل کلب کی بانی صدر ثریا محی الدین ، چیئرپرسن انرویل کلب روبینہ ہارون ، روٹری کلب کے سابق صدر انوار اللہ شیخ ، موٹیویشنل سپیکر عرفان مصطفی ، آن ٹی وی کے سی ای او ڈاکٹر احسن اور سماجی و سیاسی شخصیات سمیت سول سوسائٹی کے ارکان سمیت کثیر تعداد میں شرکاءموجود تھے ۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن سے کیا گیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عرفان مصطفی نے کہا کہ جہاں اب ذاتی مفاد کو فوقیت دی جاتی ہے وہاں تبسم تنویر ( روزی بھابھی ) کا کام انسانیت کے لئے روشن مثال ہے ۔ ان کا ایمان تھا کہ دوسروں کا خیال رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے غریبوں کا سہارا بننا مقصد بنا لیا ، ان کا نظریہ ہے پوری انسانیت ایک خاندان ہے ، ان کا یقین ہے ہمدردی میں طاقت ہے اور انہوں نے ایسا ثابت کیا ان کی غیر معمولی جدوجہد کو کتاب کی شکل دینے کے متعلق سوچا ، انہوں نے دنیا کو بتایا کہ اپنی ذات سے بلند ہو کر دوسروں کی مدد کریں ، ہر کوئی یہ طاقت رکھتا ہے کہ کسی کی تاریکی کو روشنی میں بدل سکے ۔ کتاب کے مصنف یونس حسرت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرہ نیک لوگوں کے بل پر قائم ہے ، تبسم آپا کی انسانیت کے لئے خدمات کو دیکھوں تو یہ بات درست ہے کہ معاشرہ نیک لوگوں کی وجہ سے قائم ہے ۔ عرفان مصطفی نے کتاب لکھنے کا کہا اور تبسم آپا کا غائبانہ تعارف کرایا ، مجھے نہیں یقین تھا کہ یہ کتاب کی شکل میں بنے گی ۔ آجکل مارکیٹ میں جیسا مواد مل رہا ہے لوگوں کو اسی طرح کا مواد چاہئیے اور المیہ یہ ہے کہ نئی نسل نے کتاب پڑھنا ہی چھوڑ دی ہے ۔ ان کے انٹرویوز میں چند ایسی چیزیں ملیں جس نے یہ کام آسان کر دیا ۔ میں نے دیکھا کہ وقت کی مینجمنٹ ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ ایک ساتھ ساری چیزوں کو لے کر چلنا اور پھر احسن انداز میں اپنے فرائض انجام دینا آسان کام نہیں ہے ۔ یہ کتاب نئی نسل اور خصوصی طور پر بچیوں کو ضرور پڑھنی چاہیئے ۔ یونس حسرت نے کہا کہ تبسم تنویر 74 برس کی ہیں اور میں انہیں 47 کا سمجھتا ہوں ۔ تبسم آپا کتاب کی تیاری کے لئے رضا مند نہیں تھیں ، اس کتاب کو پڑھ کے سوشل ورک میں لوگ آئیں گے ۔ لوگوں کا خدمت خلق کا جذبہ بڑھے گا ۔ ڈی جی سول سروسزاکیڈمی فرحان عزیز خواجہ نے کہا کہ آج ہم تبسم تنویر کی کتاب کے لئے جمع ہیں ، میں عرفان مصطفی اور یونس حسرت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے روزی کو کتاب کے لئے راضی کیا ۔ ان کی زندگی کو دیکھیں تو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے انہوں نے گھر سنبھالا، ادارہ سنبھالا اور انسانیت کی خدمت میں دن رات محنت کی ہے اور انتہائی جوانی کی عمر میں تمام چیزوں کو مینج کیا ، یہ اپنی ذمہ داریاں سمجھ چکی تھیں ۔ انہوں نے سول سوسائٹی کو متحرک کیا یہ ریسورس اور ڈویلپمنٹ کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں لیڈر شپ کا فقدان ہے ، میں سمجھتا ہوں تبسم تنویر ایک عظیم لیڈر ہیں اور نوجوان بچے بچیوں کو ان کی زندگی کو پڑھ کر سبق سیکھنا چاہیئے کہ کس طرح انسانیت کی خدمت کر کے اپنا مقام بنایا جا سکتا ہے ۔ انرویل کلب کی چیئرپرسن ثریا محی الدین نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئٹہ میں تھی اور تبسم پنڈی کی تھی ۔ میں اسلام آباد آئی تو روٹری کلب کی ممبر بنی جہاں پر تبسم سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور ہماری دوستی مضبوط ہوتی گئی ۔ تبسم پر ایک نہیں کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ۔ کتاب لکھنے والوں کو مبارکباد دیتی ہوں ۔ ثریا محی الدین نے کہا کہ انرویل کلب میں بچیوں کو سلائی کڑھائی کا کام سکھایا جاتا ہے ، محی الدین سکول میں بھی امداد کی جاتی ہے اور دیگر اداروں کی بھی مدد کرتی ہیں ، باغبانی ہو یا ایس او ایس کو سجانے کا کام ہو تبسم تنویر نے ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ تبسم کو گولڈن ایوارڈ ملا ہے یہ پورے پاکستان کے لئے ایوارڈ ہے ، تبسم کی بیٹی نہیں لیکن بیٹیوں کی شادیاں کرانے کا بہت شوق ہے ۔ چیئرپرسن انرویل کلب روبینہ ہارون نے کہا کہ ہارون سلمان روٹیرین تھے وہ صدر منتخب ہوئے ۔ انہوں نے مجھے کہا خواتین کے لئے کلب بنا سکتے ہیں ، پھر میں کلب کی چارٹرڈ صدر بنی اور تبسم ممبر تھیں ۔ تبسم تنویر نے سماجی خدمت کو نہ صرف مقصد بنایا ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، وہ امید ، سہارا اور رہنمائی کا ذریعہ بنی رہیں ۔ ڈائریکٹر ایس او ایس ویلج حور فاطمہ نے کہا کہ یہاں 25 سال سے کام کر رہی ہوں اور تبسم سے 25 سالوں کا رشتہ ہے ، بیٹیوں کو رخصت کرنا سب سے کٹھن کام ہوتا ہے ، بیٹیوں کی شادیوں کے لئے تبسم نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ایس او ایس کی تزئین و آرائش کا سہرا تبسم کے سر ہے ۔ روٹری کلب کے سابق صدر انوار اللہ شیخ نے کہا کہ روٹیرین ہوں ، روٹری کلب کی وجہ سے تبسم کو جانتا ہوں ، انرویل کے لئے تبسم نے بہت کام کیا ، جو ایوارڈ اور اعزاز انہیں ملے وہ کسی کو نہیں ملے ، روٹری کا کام لوگوں کی مدد کرنا ہی ہے ۔ میں روٹری کلب کا ڈپٹی گورنر اور صدر رہا ، 35 سال سے ایس او ایس کے ساتھ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک بات کہی گئی کہ تبسم 74 کی نہیں 47 کی ہیں میں کہتا ہوں عمر کا تعین دل اور دماغ سے ہوتا ہے اور تبسم ٹین ایجر ہیں ، لوگوں کی مدد کرنا ان کا شوق ہے ۔ پاکستان میں اس وقت تین ہاتھ ہیں ۔ ایک دینے والا ہاتھ ، ایک لینے والا اور تیسرا ہاتھ ہے چھیننے والا ۔ جہاں چھیننے والے ہاتھ زیادہ ہوں وہاں دینے والے کم ہو جاتے ہیں ۔ تبسم بچوں بچیوں کی مدد کر کے خوش ہوتی ہیں ، ان کا مقصد رب کو راضی کرنا ہے ، حقوق اللہ معاف ہو جاتے ہیں لیکن حقوق العباد معاف نہیں ہوتے ہم نے حقوق العباد کو چھوڑ دیا ہے ۔ کچھ کھا کے خوش ہوتے ہیں کچھ کھلا کے خوش ہوتے ہیں یہ کھلانے والوں میں سے ہیں اور کھلانے والے اللہ والے ہوتے ہیں ۔ تبسم تنویر کی بھتیجی بیرسٹر زینب عالمگیر نے کہا کہ میں تنویر خان کی بھتیجی ہوں ، ایس او ایس چلڈرن ویلج تائی امی کے لئے دوسرے گھر کی اہمیت رکھتا ہے ، میں خوش قسمت ہوں کہ اپنی ماں کے علاوہ کئی مائیں ملی ہیں ۔ تائی اماں سے سیکھا ہے کہ لوگوں کو اور صورتحال کو کیسے مینج کرنا ہے ۔ جنگ گروپ کے جلیل الرحمن کی اہلیہ یاقوت جمیل نے کہا کہ تبسم کو مبارک دینا چاہتی ہوں ہماری ایک بچی اس مقام تک پہنچی ہے جس کو ایوارڈ ملا ہے ۔ ان کو تربیت اپنی ماں سے ملی ہے جذبہ حب الوطنی ہر کسی کا بس نہیں ہوتا ، ہر چیز جب روانی میں جا رہی ہوتی ہے تو آپ خوش ہوتے ییں جب مشکل آتی ہے تو وہ اصل صورتحال ہوتی ہے جب آپ کا جذبہ معلوم ہوتا ہے کہیں آپ ڈگمگا تو نہیں گئے ۔ ہمارے غم اور خوشی میں برابر کی شریک رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک این جی اوز کے سر پہ چل رہا ہے ، انہی این جی اوز کی بدولت غریب لوگ چل رہے ہیں اور انسانیت پروان چڑھ رہی ہے۔ تبسم تنویر کے صاحبزادے خرم خان نے آخر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام شرکاءکا شکریہ ادا کرتا ہوں جو یہاں پر والدہ کے لئے آئے ، اپنے والد کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے والدہ کو آزادی سے کام کرنے کا موقع دیا ، والد خود بھی روٹیرین تھے ۔ عرفان صاحب اور یونس صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ان کی زندگی پر کتاب لکھی ۔ تقریب کے آخر میں کیک کاٹا گیا اور کتاب کی رونمائی کی گئی ۔ اس موقع پر شرکاءنے کتاب کا مطالعہ کیا اور تبسم تنویر کی خدمات کو سراہا ۔ تقریب کے شرکاءکے لئے پرتکلف دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شکریہ ادا کرتا ہوں تبسم تنویر کی عرفان مصطفی ایس او ایس محی الدین کرتے ہوئے روٹری کلب یونس حسرت کی مدد کر نے کہا کہ کہا کہ یہ انہوں نے اور تبسم ہیں اور کتاب کی کتاب کے کے لئے ہوں نے کا کام کلب کی ہے اور

پڑھیں:

صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟

اسلام آباد: کل 25 جولائی کو پاکستان میں محرم کے مہینے کے  29 دن پورے ہو جائیں گے، صفر کا چاند کل نظر آئے گا یا نہیں، اس کے متعلق سائنسی فورکاسٹ آج  ہی آ گئی ہے۔

ماہِ صفر 1447 ہجری کی ممکنہ رویتِ ہلال کیلئے پاکستان کی مرکزی اور علاقائی روئیت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل جمعہ کی شام ہوں گے لیکن صفر کا چاند پاکستان میں کسی بھی جگہ نظر آ جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا

سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ صفر کا چاند  آج شمسی کیلینڈر پر  24 جولائی ختم ہونے کے  11 منٹ بعد یعنی  25 جولائی کے آغاز کے 11 منٹ بعد پیدا ہو گا۔ آج آدھی رات کو پیدا ہونے والے چاند کو کل جمعہ کی شام  پاکستان سے دیکھنا  ٹیکنیکلی ممکن تو ہو گا لیکن سپارکو کے ماہرین بضد ہیں کہ یہ چاند پاکستان میں کل نظر نہیں آئے گا۔

سعودی عرب میں روئیتِ ہلال

 نادر آباد:2 مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کئی دوسرے ملکوں میں محرم کا چاند پاکستان سے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا، ان ملکوں میں آج جمعرات کی شام محرم الحرام کے  29 دن پورے ہو چکے ہیں اور غروب آفتاب کے ساتھ محرم کے مہینے کے  30 ویں دن کا آغاز ہو گیا ہے۔  29 دن کے بعد نئے قمری مہینے کا آغاز ہو جانا ممکن ہوتا ہے لیکن صفر کے ضمن میں یہ نہیں ہو گا کیونکہ آج شام سورج غروب ہونے کے وقت تک صفر کا چاند پیدا ہی نہیں ہوا تو وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں دکھائی بھی نہیں دے سکتا۔  کل شام کے متعلق یہ پیچیدگی ہے کہ سعودی عرب میں سورج غروب ہونے کے  وقت صفر نے نوزائیدہ چاند کی عمر ساڑھے سترہ گھنٹے سے کچھ زیادہ ہو سکتی ہے اور یہ امکان ہو گا کہ یہ کھلی آنکھ سے نظر  آ جائے لیکن یہ بھی امکان ہو گا کہ یہ کھلی آنکھ سے نطر نہ آ پائے۔ اگر سعودی عرب میں صفر کا چاند کل نظر آ گیا اور پاکستان مین نہ دیکھا جا سکا تو نئے قمری مہینے کا آغاز سعودی عرب کے ایک دن بعد ہونے کی روایت اس مہینے بھی برقرار رہے گی، اگر سعودی عرب میں کل روئیت ہلال کی تصدیق نہ ہوئی تو صفر کے مہینے کا پرسوں پاکستان اور سعودی عرب میں بیک وقت آغاز ہو گا۔

علیزے شاہ اور اداکارہ منسا ملک سوشل میڈیا پر آمنے سامنے

کل شام چاند کی عمر  ساڑھے 19 گھنٹے ہوگی

کل شام جمعہ، 25 جولائی 2025 کو  جب سورج غروبِ  ہو رہا ہو گا، اس  وقت، صفر کے  چاند کی عمر 19 گھنٹے 31 منٹ ہوگی۔  نئے چاند کے کھلی آنکھ سے دیکھے  جانے کے لئے اس کی عمر   18 گھنٹے سے زیادہ ہونا کافی ہوتا ہے لیکن دراصل اس کے بعد بھی چاند کے کھلی آنکھ سے نظر آ جانے کے لئے کئی موافق عوامل درکار ہوتے ہیں جن میں سب سے اہم صاف آسمان ہے۔

 اٹلی:  چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر کر تباہ، 2 افراد ہلاک,2 زخمی

بادل رکاوٹ بنیں گے؟

آج کل پاکستان کی فضا میں  بادل اڑتے پھر رہے ہیں۔ آج پنجاب کے بہت سے علاقوں میں دن بھر بادل رہے اور کئی بار بارش برسی، کل بھی پنجاب اور ملک کے کئی دوسرے علاقوں میں بادل رہیں گے، بارش بھی ہو گی تاہم چاند نظر آنے کا ٹیکنیکل امکان بہرحال موجود رہے گا کیونکہ چاند کی عمر  کل شام سورج غروب ہونے کے وقت  19 گھنٹے  31 منٹ سے قدرے زیادہ ہو چکی ہو گی۔ یہ عمر چاند کے کھلی آنکھ سے نظر آ جانے کے لئے مناسب ہے، اگر کسی جگہ سورج غروب ہونے کے بعد بادل کچھ دیر کے لئے ہٹ گئے تو آسمان  ہر طرح کی فضائی آلودگی سےمکمل صاف ہو گا اور چاند دیکھنا عین ممکن ہو گا۔

لاہور میں ایک مرتبہ پھر موسلادھار بارش، اہم پیشگوئی کردی گئی

سپارکو والوں  کو بہرحال خدشہ ہے کہ بادل پاکستان بھر میں کسی بھی جگہ چاند کو نظر نہیں آنے دیں گے۔

سپارکو کے ایکسپرٹ کہہ رہے ہیں کہ یکم صفر 1447 ہجری کا آغاز  پرسوں ہفتہ 27 جولائی 2025 کو  ہونے کی توقع ہے۔ لیکن ایک بار پھر یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ کل جمعہ کی شام چاند نظر آ جانے میں بادل کے سوا کوئی ٹیکنیکل رکاوٹ حائل نہیں ہو گی۔ 

چاند نظر آنے کا اعلان بہرحال روئیت ہلال کمیٹی ہی کرے گی
چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ چاند دیکھنے کے لئے مذہبی علما اور دیگر ماہرین پر مشتمل روئیت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل شام طلب کئے گئے ہیں۔ ان کمیٹیوں کے اجلاسوں کے دوران علما اور موسم کے ماہرین غروبِ آفتاب کے چند منٹ بعد   خود  دوربین کی مدد سے  مغربی افق پر نئے چاند کو تلاش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ روئیت ہلال کمیٹیوں کے ارکان فون پر اور ذاتی حیثیت میں اجلاس گاہ تک آ کر چاند دیکھنے کی گواہی دینے والے شہریوں سے انٹرویو کرتے ہیں اور ان ک یچاند دیکھنے کی شہادت کو شرعی حولوں سے پرکھتے ہیں۔ اگر خود چاند دیکھ لیں یا  معتبر گواہیوں سے یہ یقین ہو جائے کہ چاند کو واقعی دیکھا جا چکا ہے تو کمیٹی کے سربراہ مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کو آگاہ کرتے ہیں، مرکزی روئیت ہلال کمیٹی مناسب طریقہ سے اس امر کی تصدیق کرنے کے بعد نیوز میڈیا کے ذریعہ چاند کی روئیت کا اور نیا قمری مہینہ شروع ہونے کا رسمی اعلان کر دیتی ہے۔ 

پاکستان میں  صفر کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل ہو رہے ہیں۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا۔ اس اجلاس کی صدارت رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد کریں گے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • ہالی اور بالی ووڈ ستاروں کا ہوگن کو خراج تحسین؛ سلویسٹر اسٹالون بھی آبدیدہ
  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • تمام سٹیک ہولڈرز چینی کی ہموار فراہمی کیلئے حکومت کیساتھ مکمل تعاون کریں، رانا تنویر
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
  • صدرمملکت سے آسٹریا کی سبکدوش ہونے والی سفیر کی ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات،آصف علی زرداری نے باہمی تعلقات کے فروغ میں اینڈریا وکے کی خدمات کو سراہا
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف
  • کتاب ہدایت