تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
سٹیفن ہاکنگ کی کتاب، “وقت کی مختصر تاریخ” میں ایک بات دل کو لگی۔ راقم الحروف نے پوری کتاب پڑھی مگرماسوائے اس ایک بات کے کتاب کا دوسرا کوئی اقتباس یاد نہ رہا۔ آپ اسے کتاب کا ماحصل” بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہاکنگ مرحوم ایک جگہ لکھتے ہیں کہ، “کچھ ستارے زمین سے نوری سالوں کی اتنی دوری پر واقع ہیں کہ جب تک ان ستاروں کی روشنی زمین پر پہنچتی ہے تب تک وہ ستارے اپنی عمر پوری کر کے مرچکے ہوتے ہیں۔
“عام حالات میں روشنی کی رفتار 3لاکھ میل فی سیکنڈ ہے اور سائنس کی زبان میں “نوری سال” (Light Year) اس فاصلےکو کہتے ہیں جو روشنی ایک سال میں سفر کرتے ہوئے طے کرتی ہے۔ اس مختصر اقتباس سےایک تو یہ اندازہ ہوتا ہےکہ کائنات کتنی بڑی ہے جو اربوں کھربوں اورلاتعدادمیلوں تک پھیلی ہوئی ہےیا پھرسرے سے یہ “لامحدود” (Unlimited) ہے یعنی اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اتنی بڑی کائنات کی کیا انسان تسخیرکر سکتا ہے؟ اگر کائنات لامحدود ہے تو اس کی تسخیر کے لیئے وقت بھی لامحدود درکار ہو گالیکن جدیداور نئے علوم کی وسعت بھی لامحدود ہے۔ اس پر مستزاد انسانی دماغ اور زہن کی لامحدودیت کے سامنے مادی کائنات کا وجود بذات خود “قابل تسخیر” ہے۔ اس کے بارے قرآن پاک میں ذکر آتا ہےجس کا مفہوم یہ ہے کہ “کائنات کو تمھارے لیئے مسخر کر دیا گیا ہے،” کہ انسان قرآن پاک ہی کی روشنی میں “خلیفتہ الارض” اور احسن تقویم” بھی ہے۔
یہاں کائنات کے مسخرکردیئےجانے سےتیقن اوریقین کی وہ تصدیق ملتی ہے کہ جس سے ظاہرہوتا ہے کہ قدرت نے بنی نوع انسان کے ہاتھوں کائنات کے تسخیر ہونے کو “تقدیر” میں اور “لوح محفوظ” پر پہلے ہی لکھ دیا ہےجسے ہرحال اور ہرصورت میں مکمل ہونا ہے۔ دینی علوم میں کائنات اور انسان کے فانی ہونے کے باوجود انسان کی زندگی کے “امر” ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیاہو سکتا ہے؟ بالفاظ دیگر کائنات تب تک فنا ہو ہی نہیں سکتی (یعنی قیامت نہیں آ سکتی) جب تک وہ بنی نوع انسان کے ہاتھوں مکمل طور پر “مسخر” یا دریافت” نہ ہو جائے۔ یوں اسلام کےمطابق انسان “فاتح” اور کائنات “مفتوح” ہے۔ بنی نوع انسان اور اہل ایمان کتنےخوش نصیب ہیں کہ دین اسلام نےکائنات اوراس کےاٹل طبیعاتی قوانین کے باوجود انسان کو کائنات کے مسخر ہونے کی نوید سنائی ہے۔امریکی ادارہ “ناسا” (NASA) خلائی تحقیق پردن رات کام کررہاہےاورہرسال دوسرے ستاروں پر تحقیق اور زندگی کے آثار ڈھونڈنے کے لیے اربوں کھربوں ڈالر خرچ کرتا ہے مگر اس میدان میں مسلم امہ بہت پیچھے ہے حالانکہ قرآن پاک میں کائنات اور خلائی تحقیق پر واضح احکامات موجود ہیں۔ غورسے دیکھاجائےتو طبیعات کےقوانین کو سمجھ کر ہی کائنات اور زندگی کی حقیقت” (The Reality) کو سمجھا جا سکتاہے۔ انسان کی زندگی کائنات اور زمین کی مٹی سے پھوٹتی ہے۔ اس ضمن میں ابھی تک بطور مجموعی علم کے سمندر میں انسان ساحل پر پڑے ریت کے ایک ذرے کی مانند کھڑا ہے۔ کیا نئے اور جدید علوم انسان کو وہ پل فراہم کر سکتے ہیں کہ کائنات کو انسان مسخر کر لے؟ جدید علوم اور سائنس و ٹیکنالوجی کی برق رفتار ترقی کو کائنات کی وسعت، وقت اور فاصلوں کےپیمانے میں رکھ کر تولا جائے تو تاہنوز کائنات کی وسعت حالیہ علوم پر بھاری نظر آتی ہے تاآنکہ کچھ نئے اور جدید علوم کی دریافت نہ ہو جائے۔
بہرکیف قدرت نے انسانی دماغ کو وہ بھرپور صلاحیت بخشی ہے کہ دنیا میں کچھ بھی نیا ہو سکتا ہے کہ علامہ اقبال نے فرمایا تھا: “آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں،محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔” لیکن مسلم دنیا یہ سوچے کہ یہ ارشاد خداوندی ہمارے لیئے اغیار بجا لائیں گے ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ قرآن پاک میں واضح طور پر ارشاد ربانی ہے جس کا مفہوم ہے کہ خدا کسی قوم )اور فرد) کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا، جب تک وہ خود بدلنے کی کوشش نہ کرے۔ مسلم امہ کو اس خواب غفلت اور تجاہل عارفانہ سے نکلنے کی اشد ضرورت ہے کہ کائنات ہو، زندگی ہو یا دوسرا کوئی بھی معاملہ ہو، انہیں اپنی حالت کو خود بدلنے کی تگ و دو شروع کرنی چاہیے۔ایک اور جگہ قرآن حکیم میں آتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ مومن دنیا میں بھی کامیاب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی، اس لحاظ سے اگر مسلمان دنیا میں ناکام ہیں اور امریکہ و یورپ کے ہاتھوں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ آخرت کی کامیابی سے بھی محروم جا رہے ہیں۔ آج کی دنیا میں انسانی معاشروں کی ساری ترقی کا دارومدار سائنس اور ٹیکنالوجی پر ہے جس میں مسلم دنیا کا ذرہ برابر بھی حصہ نہیں ہے۔ سوئی سے لے کر جہاز تک خریدنے میں مسلمان غیرمسلموں کے محتاج ہیں۔ لہٰذا دنیا میں ترقی کرنے اور کامیاب و فاتح قوم بننے کے لیئے مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا علم حاصل کریں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کائنات اور قرآن پاک دنیا میں ہیں کہ
پڑھیں:
چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ
چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس کے دوران ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تیسری سالگرہ پر اس عالمی اقدام کی نمایاں کامیابیوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے ترجمان گوو جیا کھون نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں گزشتہ تین برسوں کے دوران چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر عمل کیا ہے اور عالمی سلامتی انیشی ایٹو کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور کئی اہم پیش رفت کی ہے۔ اس وقت عالمی سلامتی انیشی ایٹو کو 120 سے زائد ممالک اور خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور متعلقہ ممالک اور تنظیموں کے ساتھ چین کے تبادلوں کے بارے میں 120 سے زیادہ دو طرفہ اور کثیر جہتی دستاویزات میں اسے شامل کیا گیا ہے۔
اس انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت مختلف شعبوں میں تعاون مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور ابتدائی نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ اس انیشی ایٹو کی رہنمائی میں، چین ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ اور دیگر خطوں کے ترقی پذیر ممالک کی اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں مضبوطی سے حمایت کرتا ہے۔ چین نے کچھ ایشیائی اور افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے لیے سیکیورٹی گورننس کے مختلف پہلووں میں تربیت فراہم کی ہے، اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے “جنوبی طاقت” کو مسلسل مضبوط کیا ہے۔ چین نے سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر اپنا کردار مکمل طور پر ادا کیا ہے،
یوکرینی بحران، اسرائیل فلسطین تنازعہ، مسئلہ افغانستان اور دیگر مسائل پر پوزیشن پیپرز جاری کیے ہیں، برازیل اور دیگر گلوبل ساوتھ ممالک کے ساتھ یوکرینی بحران پر “فرینڈز آف پیس” گروپ کا آغاز کیا ہے، سعودی عرب اور ایران کے درمیان کامیاب مفاہمت کے لئے ثالثی کی ہے، فلسطین میں اندرونی مفاہمت کو فروغ دیا ہےاور تنازعات اور اختلافات کو حل کرنے اور خطرات اور بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایک قابل عمل حل فراہم کیا ہے۔
چین غیر روایتی سیکیورٹی خطرات کا فعال طور پر جواب دیتا ہے اور اقوام متحدہ کی عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو مکمل طور پر نافذ کرتا ہے۔ اس سال عالمی اینٹی فاشسٹ جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین عالمی سلامتی انیشی ایٹو پر عمل درآمد جاری رکھنے اور پائیدار امن اور عالمگیر سلامتی کی حامل دنیا کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان چائنا میڈیا گروپ کے ایونٹ “گلیمرس چائینیز 2025 ” کا کامیاب انعقاد چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم