دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کے اہم معرکے” آپریشن چُیومک“ کو 36 سال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن پر پاکستان آرمی کی غیر معمولی جرات اور حکمت عملی سے بھرپور کارروائی " آپریشن چیومک" کو آج 36 سال مکمل ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن میں دُشمن بھارت کے علاوہ سخت موسمی حالات بڑے چیلنجز ہیں، 19 اپریل 1989 کو " آپریشن چُیومک" کے دوران لیفٹیننٹ نوید الرحمن کو ہیلی کاپٹرکے ساتھ سلنگ کرکے21ہزار فٹ کی بلندی پراتارا گیا۔لیفٹیننٹ جنرل ایاز احمد ریٹائرڈ، اس وقت بطورایف سی این اے کمانڈر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ایاز احمد (ریٹائرڈ) کاکہنا ہےکہ بھارتی جارحیت کے پیش نظر آپریشن چیومک کا فیصلہ کیا گی،بھارت کی ایک گن پوزیشن تھی جسے تباہ کرنا بے حد ضروری ہو چکا تھا،اس مقصد کے لئے انتہائی بلند چوٹی جسے بعد میں چیومک کا نام دیا گیا، پر قبضےکا فیصلہ کیا گیا،بھارتی سائیڈ کے برعکس پاکستانی سائیڈانتہائی دشوار اور بلند تھی جس کو سر کرنا تقریبا ناممکن تھا،اس بلند و بالاکھڑے پہاڑ پر پہنچنے کے لئے ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایاز احمد (ریٹائرڈ) کا کہناہے کہ ہیلی کاپٹر سے لٹک کر جانا بہت مشکل کام تھا مگر میجر نوید نے یہ کر دکھایا،بھارتی فوج کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی ہماری سپاہ نے اس چوٹی پر قبضہ کرلیا،چیومک چوٹی کے نیچے دُشمن کا بیس کیمپ تھا،میجر نوید کےحملے میں بھارتی فوج وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئی،ہم نے حکمت عملی کے تحت آرٹلری فائر کے ذریعے بھارتی فوج کے بیس کیمپ کو تباہ کیا،چوٹی پر موجود برف آرٹلری فائر کے ذریعے برفانی تودے میں تبدیل ہوگئی جس کی زد میں آکر مکمل بھارتی بٹالین دب گئی۔ لیفٹیننٹ جنرل ایاز احمد (ریٹائرڈ) نے کہا کہ پسپا ہونے کے بعدبھارتی فوج نے فلیگ میٹنگ کی خواہش ظاہر کردی،فلیگ میٹنگ میں یہ طے پایا کہ سیز فائر ہو گااور بھارتی اپنی لاشیں لے کر جائیں گے،برف سے نکالتے ہوئےہم نے 400 بھارتی لاشیں گنیں، بھارتی فوج کے میجر جنرل کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج اس پوسٹ پر دوبارہ نہیں آئے گی۔ میجر جنرل محمد فاروق ملک (ریٹائرڈ) کا کہنا تھا کہ میجر نوید الرحمان میرے کیڈٹ تھے،میں اُس وقت آفیسرز ٹریننگ سکول منگلا میں پلاٹون کمانڈ رتھا،جس خصوصیت کو میں نے بطور انسٹرکٹر نوٹ کیا، وہ میجرنوید الرحمان کی فائٹنگ سپرٹ تھی،میجر نوید الرحمان سلنگ کے ساتھ پرواز کے دوران دشمن کے آرٹلری سپلنٹرز کا نشانہ بنے،میجر نوید الرحمان شدید زخمی ہوئے مگر دشمن کا مقابلہ تن تنہا کیا جب تک کمک نہیں پہنچی۔ میجر نوید الرحمن (ریٹائرڈ) ستارہ جرأت کہتے ہیں کہ پاکستان آرمی میراجذبہ تھا ، جذبہ ہے اور جذبہ رہے گا،چیومک آپریشن کے لئے میں نے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا،جب ہیلی نے ٹیک آف کیا تو وہاں موسم بہت خراب تھا،ان ہواؤں نے مجھے کچل کر رکھ دیا تھا لیکن میرا جذبہ تھا کہ میرے پر نکل آئیں اور میں ہیلی سے پہلے وہاں پہنچ جاؤں،ہم نے دشمن کو چکما دے کر یہ تاثر دیا کہ ہم وہاں پر کثیر تعداد میں موجود ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا،سلنگ کے دوران میں 25ہزار کی بلندی پر تھا،جب ہیلی نے مجھے ڈراپ کیا تو میں 22 ہزار کو چھوتے ہوئے21ہزار 4 سو کی کریویس میں آیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان
لندن:پاکستانی اعلیٰ سطح وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں بھارتی وفد کی پاکستان مخالف کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں، کیونکہ ان کا ایجنڈا مبہم اور ناقابل فہم تھا۔
برطانوی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ بھارتی وفد کی آمد کا مقصد پاکستان کے خلاف بیانات اکٹھے کرنا تھا، مگر وہ اس میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ ان کے مطابق بھارتی وفد کی پوزیشن نہ صرف کمزور تھی بلکہ ان کا مقصد بھی کسی کو واضح طور پر سمجھ نہیں آیا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد برطانوی حکام کو بھارت کی جانب سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے اور سفارتی چالوں سے مکمل طور پر آگاہ کرے گا تاکہ سچ دنیا کے سامنے آئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ 3 روز میں پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری مختلف برطانوی تھنک ٹینکس اور میڈیا اداروں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان کا اعلیٰ سطح کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں حالیہ دنوں میں امریکا کا دورہ مکمل کر کے اب برطانیہ پہنچ چکا ہے۔ امریکی دورے کے دوران وفد نے اقوام متحدہ، امریکی کانگریس کے اراکین اور حکومتی نمائندوں سے اہم ملاقاتیں کیں تھیں، جس میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔
برطانیہ میں جاری سفارتی سرگرمیوں کو پاکستانی حکام ایک اہم موقع قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد نہ صرف بھارت کے منفی پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنا ہے بلکہ عالمی برادری کو خطے کی حقیقی صورتحال سے آگاہ کرنا بھی ہے۔