چین اور ملا ئیشیا کے دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں، وزیر اعظم ملا ئیشیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کوا لا لمپور:چین کے صدر شی جن پھنگ کے ملائیشیا کے سرکاری دورے کے دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے چائنا میڈیا گروپ اور ملائیشیا کے گلوبل نیوز چینل کو مشترکہ انٹرویو دیا۔ ہفتہ کے روزانہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کا دورہ صرف ایک دوستانہ تبادلہ نہیں بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کو چین کے ساتھ تعاون سے بہت فائدہ ہوا ہے اور ان کا ملک عوام کی بھلائی، ملک کے معاشی ، ترقیاتی مفادات اور قومی سطح پر خود مختاری کے لیے چین کے ساتھ کھڑ ا ہے ۔ امریکہ کی طرف سے تمام تجارتی شراکت داروں پر نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کے نفاذ کے اعلان کے بعد،ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے آسیان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ٹیرف پالیسی کے جواب میں متحد ہو جائیں اور ثابت قدم رہیں۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ کھلا پن اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنا ملائیشیا اور آسیان ممالک کے درمیان اتفاق رائے ہے۔ انوار ابراہیم نے کہا کہ ہمیں کسی دوسرے ملک کے تابع ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم دوسرے ممالک کے دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آسیان اور دوست ممالک بالخصوص چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کا گورننگ کافلسفہ اور تین بڑے عالمی اقدامات ان کے اپنے مجوزہ “خوشحال ملائیشیا” اقدام سے مطابقت رکھتے ہیں اور یہ سارے اقدامات ،اقدار، انسان دوستی، عالمی وژن پر زور اور تہذیب کی تعمیر پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے اس خیال کا اظہا رکیا کہ معیشت، ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت بے شک بہت اہم ہیں، لیکن ہمارے پاس انسان دوستی کا جذبہ بھی ہونا چاہیے۔ انور ابراہیم نے کہا کہ چین ملائیشیا کا اچھا دوست ہے اور دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے سے دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے ۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملائیشیا کے ابراہیم نے نے کہا کہ ممالک کے چین کے
پڑھیں:
حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔