کراچی میں ‘ایشیا کی سب سے بڑی’ مویشی منڈی کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کراچی:
میئر کراچی مرتضی وہاب نے ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کا افتتاح کیا اور مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے ڈپٹی میئر سلمان مراد کے ہمراہ ہیں مویشی منڈی کا افتتاح کیا اور تقریب سے خطاب میں کہا کہ آج لگتا ہے گرمی زیادہ ہے، ہنستے رہیں مسائل حل ہوجائیں گے، مویشی منڈی انتظامیہ کا شکرگزار ہوں جنہوں نے یہاں مدعو کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کی اس سب سے بڑی مویشی منڈی میں ہر سال لاکھوں جانور آتے ہیں، کراچی والے ہزاروں کی تعداد میں نادرن بائی پاس کی اس منڈی سے جانور خریدتے ہیں، دعا ہے اللہ قربانی قبول فرمائے اور بیوپاریوں کے روزگار میں برکت دے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا ہے جہاں ایک دوسرے کی مشکلات میں کمی لائیں، سیکیورٹی کے مسائل حل کریں گے اور صفائی، خریداروں اور بیوپاریوں کا خیال رکھیں گے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مویشی منڈی کے سبب کراچی میں رونق آتی ہے، کراچی چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے، پاکستان بھر کے بیوپاری کراچی کی منڈی کا رخ کرتے ہیں تاکہ اچھا منافع کماسکیں۔
منڈی انتظامیہ کو شان دار انتظامات پر مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آخری دنوں میں ٹریفک کے مسائل ہوتے ہیں تاہم انتظامیہ ہر سہولت فراہم کرےگی، کراچی والے سخی ہیں امید ہے بڑے پیمانے پر تجارت ہوگی، تبدیلی کا لفظ خراب ہوگیا ہے یہ بہتری کا سال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے نمائندوں نے بہتری کا سفر شروع کیا ہے اور یہ سفر جاری رہےگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مویشی منڈی منڈی کا کہا کہ
پڑھیں:
بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبے:۔ پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبا ﺅکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے دو دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔
عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ایئربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ﺅڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے 7000 سے زائد فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔
تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ بھارت نے عینی ایئربیس پر 2002ءمیں 70سے 100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی۔
اس ایئربیس پر بھارتی فضائیہ کے Mi-17 ہیلی کاپٹرز اور Su-30 طیارے تعینات رہے۔ اب انخلا کے بعد بھارت وسطی ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی سے محروم ہو گیا۔ نئی دہلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔