UrduPoint:
2025-06-09@11:30:17 GMT

پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 25 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں اکثریت لڑکیوں کی ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف صنفی مساوات بلکہ ملک کی مجموعی ترقی پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

اسلامی مؤقف اور عالمی آواز

رواں سال اسلام آباد میں منعقدہ ''مسلم ورلڈ لیگ کانفرنس برائے لڑکیوں کی تعلیم‘‘ نے اس موضوع کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے کہا، ''ہر لڑکی کا تعلیم حاصل کرنے کا حق ناقابلِ تنسیخ ہے۔‘‘

مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے واضح کیا کہ اسلام لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کی کوئی گنجائش نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ اسلام آباد اعلامیے میں صنفی حساس پالیسیوں، محروم طبقات کے لیے اسکالرشپس اور انتہا پسندانہ نظریات کی مذمت پر زور دیا گیا۔

حکومتی اقدامات اور تعلیمی وظائف

پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے حکومتی سطح پر کئی پروگرام جاری ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت ''تعلیمی وظائف پروگرام‘‘ غریب خاندانوں کی لڑکیوں کو تعلیمی مواقع فراہم کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پرائمری سے گریجویشن تک لڑکیوں کو سہ ماہی وظائف دیے جاتے ہیں، جو 70 فیصد اسکول حاضری سے مشروط ہیں۔

سماعت سے محروم پاکستانی بچوں کے لیے اسکول زندگی ہے!

ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنسلٹنٹ محمد نعمان علی کے مطابق، حکومت اس پروگرام کی توسیع پر غور کر رہی ہے تاکہ دور دراز علاقوں کی لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ''یہ وظائف نہ صرف مالی مدد فراہم کرتے ہیں بلکہ والدین میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور بھی اجاگر کرتے ہیں۔

‘‘

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مالی امداد کے باوجود بنیادی ڈھانچے کی کمی، اسکولوں تک رسائی اور سماجی رویوں جیسے مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔

نجی شعبے کا کردار

نجی شعبے نے بھی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ملالہ فنڈ، پاکستان الائنس فار گرلز ایجوکیشن (پی اے جی ای)، دی سٹیزن فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) اور آغا خان ایجوکیشن سروسز جیسے اداروں نے ہزاروں لڑکیوں کو تعلیمی مواقع فراہم کیے ہیں۔

پی اے جی ای کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فجر رابعہ پاشا نے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) سے گفتگو میں بتایا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے سب سے بڑے مسائل میں اسکولوں کا فاصلہ، محفوظ ٹرانسپورٹ کی کمی اور خاندانی تعاون کی کمی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا، ''دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد اور معیار دونوں ناکافی ہیں۔ پالیسیوں کو زمینی حقائق کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

‘‘

فجر نے مزید بتایا کہ ان کا ادارہ 'سٹار اسکولز‘ کے ذریعے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت اور روزگار سے متعلق تربیت بھی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کمیونٹی اور مذہبی رہنماؤں کی شمولیت ناگزیر ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات

پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور اس کے اثرات لڑکیوں کی تعلیم پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے باعث اسکول تباہ ہو جاتے ہیں اور معاشی دباؤ کی وجہ سے والدین لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کو ترجیح دیتے ہیں۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'بیداری‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عنبرین عجائب نے بتایا، ''سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے کیونکہ خاندان 'بیٹی کے بوجھ‘ سے بچنے کے لیے اس کی جلد شادی کر دیتے ہیں۔

‘‘

انہوں نے تجویز دی کہ تباہ شدہ اسکولوں کی فوری بحالی، ہنگامی تعلیمی وظائف اور سماجی آگاہی مہمات کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔

مسائل اور ان کا حل

ماہرین کے مطابق، لڑکیوں کی تعلیم کے لیے صرف مالی امداد یا پالیسیاں کافی نہیں۔ دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد اور معیار بڑھانے، محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرنے اور سماجی رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

فجر رابعہ نے زور دیا، ''ماؤں اور مقامی کمیونٹی کی شمولیت کے بغیر کوئی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی۔‘‘

ماہرین کے مطابق پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے حکومتی اور نجی شعبے کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں لیکن انہیں زمینی حقائق کے مطابق مزید جامع اور پائیدار بنانے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں جیسے نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات اور سماجی شعور کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ ملالہ یوسفزئی نے کہا، ''تعلیم صرف ایک حق نہیں بلکہ ہر لڑکی کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے میں لڑکیوں کی تعلیم پاکستان میں علاقوں میں لڑکیوں کو اور سماجی فراہم کر کے مطابق انہوں نے

پڑھیں:

خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ

7 جون 2025 کو روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف پر رات کے وقت ڈرونز، میزائلوں اور رہنمائی شدہ بموں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے، جن میں ایک ڈیڑھ ماہ کا شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور، قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق

خارکیف کے میئر ایہو تیریخوف نے اس حملے کو جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے شدید حملہ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ شہر میں رات بھر درجنوں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور روسی افواج نے بیک وقت میزائلوں، ڈرونز اور رہنمائی شدہ فضائی بموں سے حملے کیے۔

حملے میں کثیر المنزلہ اور نجی رہائشی عمارتیں، تعلیمی ادارے اور بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات نشانہ بنیں۔

خارکیف کے گورنر اولیہ سینی ہوبوف نے بتایا کہ شہر کی ایک شہری صنعتی تنصیب پر 40 ڈرونز، ایک میزائل اور چار بموں سے حملہ کیا گیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور خدشہ ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ

یوکرینی فوج کے مطابق، روس نے رات بھر یوکرین پر 206 ڈرونز، دو بیلسٹک میزائل اور سات دیگر میزائل داغے۔ یوکرینی فضائی دفاعی یونٹس نے 87 ڈرونز کو مار گرایا، جبکہ دیگر 80 ڈرونز یا تو الیکٹرانک جنگی نظام کے ذریعے منحرف کیے گئے یا وہ غیر مسلح سمیولیٹرز تھے۔

خارکیف، جو روسی سرحد سے چند درجن کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے، گزشتہ تین سالوں سے جاری جنگ کے دوران مسلسل روسی گولہ باری کا نشانہ بنا ہوا ہے۔

یہ حملہ یوکرین پر روسی جارحیت کی شدت اور اس کے جاری رہنے کی عکاسی کرتا ہے، جس سے شہریوں کی زندگیوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خار کیف خارکیف حملہ روس یوکرین

متعلقہ مضامین

  • وادی نیلم کا علاقہ جو جدید دور میں بھی ہرقسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے
  • بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟ (Eid Story)
  • بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • گوادر میں زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • آج پاکستان کے کن علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے؟
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی
  • آج ملک میں کہاں گرمی کی لہر، کہاں آندھی اور کہاں بارش ہوگی؟
  • ساحل کے سائے میں محرومیوں کی داستان
  • تعلیمی اداروں میں امتحانات ختم کر دینا چاہییں؟