یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی اور ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ خصوصی رپورٹ:
چینی ویب سائٹ SOHO کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو فوجی طاقت اور وسیع فوجی سہولیات کے باوجود یمن کے انصار اللہ کے مقابلے میں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیسا کہ کہاوت ہے کہ کاٹنے والا کتا کبھی نہیں بھونکتا اور حقیقی طاقتور اوچنا نہیں بولتا۔ امریکہ کی موجودہ فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے، اصولی طور پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کے تصادم پر یہ مقولہ صادق آتا ہے، جیسا کہ ابتدائی طور پر ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقت کے استعمال کی بات کی، حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے ایک ایسی ہی گھن گرج پر مبنی حکمت عملی ہے، جو امریکیوں کو معقول محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے مذکورہ مقولہ ہی سچ لگتا ہے۔
فی الحال، ریاستہائے متحدہ کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز اور ان کے ساتھ بحیرہ احمر کے علاقے میں اسٹرائیک گروپس موجود ہیں، جن کے چاروں طرف تباہ کن کشتیوں اور اسکارٹ جہازوں کے بیڑے ہیں۔ اس کے علاوہ، واشنگٹن نے بڑی تعداد میں B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو اپنی سرزمین سے منتقل کر دیا ہے اور انہیں بحر ہند میں ایک اڈے پر تعینات کر دیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر یہ فوجی تعیناتی واضح طور پر حوثیوں کے خلاف ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں اس سے امریکہ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کی مسلسل فضائی بمباری کے باوجود حوثیوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔
وہ پہلے کی طرح (غزہ کی حمایت میں) وقتاً فوقتاً جوابی حملے کرتے رہتے ہیں۔ تہران کے ساتھ مذاکرات کے وقت، واشنگٹن نے حوثیوں کے خلاف اپنی جنگ شروع کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ یہ ایران کو مذاکرات کی شرائط ماننے اور براہ راست جنگ سے بچنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن یہ احتیاط سے تیار کی گئی امریکی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی اور بالآخر ایک فسانہ اور جعلی شو میں بدل گئی۔ واشنگٹن کی اعلیٰ فوجی طاقت محدود صلاحیتوں کے ساتھ "یمن کی عوامی فوج" کے خلاف غالب آنے میں ناکام رہی۔ اگر حوثی ایسے ہیں، تو امریکہ ایران سے لڑنے کا فیصلہ کریگا تو حالات کیا ہوں گے؟
ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی سمیت کئی حوالوں سے ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکہ نے یوکرین کے بحران میں روس کا سر توڑ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اور وہ مشرق وسطیٰ میں یمن کی دلدل میں پھنس گیا۔
"واشنگٹن نے خطے میں اپنے سلسلہ وار اقدامات سے ایک مضبوط قوت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اس کے بالکل برعکس ہوا، اور آج ایسا لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سب کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیں کہ کیا واشنگٹن اپنا کام جاری رکھے گا یا ذلت اور مایوسی میں پیچھے ہٹ جائے گا۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکہ کی کے ساتھ لگتا ہے ہے اور
پڑھیں:
ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : حالیہ دنوں امریکہ نے نام نہاد ” مساوی محصولات” پر مذاکرات کا آغاز کیا ہے تاکہ تجارتی شراکت داروں کو سر جھکانے پر مجبور کیا جا سکے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امریکی حکومت ٹیرف مذاکرات میں دوسرے ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیےبھی تیار ہے کہ وہ ٹیرف استثنیٰ کے بدلے چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔ منگل کے روز چینی میڈ یا نے ایک ر پورٹ میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے تجارتی غنڈہ گردی کا سامنا کرتے ہوئے اس کے روایتی اتحادیوں نے بھی پرعزم رویے کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین نے فوری طور پر جوابی اقدامات متعارف کرائے۔
کینیڈا کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات کا دور ختم ہو چکا ہے۔ آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، وغیرہ ۔ اتحادیوں کا واشنگٹن پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے۔ چین کے خلاف کسٹم یونین بنانے میں امریکہ کے لالچ کے سامنے، اب تک کسی بھی بڑی مغربی معیشت نے عوامی طور پر ردعمل ظاہر نہیں کیا.تاہم،
برطانیہ کی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے حال ہی میں میڈیا کو بتایا کہ چین سے ڈی کپلنگ ایک “بہت احمقانہ” نقطہ نظر ہے، اور چین کے ساتھ تعاون کرنا برطانیہ کے قومی مفاد میں ہے.اس وقت چین 150 سے زائد ممالک اور خطوں کا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی اشیاء کی درآمدات اور برآمدات 10.3 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئیں جو سال بہ سال 1.3 فیصد اضافہ ہے جس میں سے برآمدات میں 6.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ کی جانب سے تجارتی غنڈہ گردی کا سامنا کرتے ہوئے چین نے نہ صرف اپنے مفادات اور قومی وقار کے تحفظ، بلکہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام اور بین الاقوامی شفافیت اور انصاف کے تحفظ کے لیے بھی جوابی اقدامات اختیار کیے ہیں ۔ جیسا کہ چین کھلے پن کو وسعت دینے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے سازگار پالیسیاں متعارف کروا رہا ہے ، بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیوں جیسے مرسیڈیز بینز ، بی ایم ڈبلیو اور ایپل نے چین کے ساتھ اپنی گہری وابستگی کا اظہار کیا ہے۔
حال ہی میں این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے ایک بار پھر چین کا دورہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین ہمارے لئے ایک بہت اہم مارکیٹ ہے۔ہم غیر متزلزل طور پر چینی مارکیٹ کی خدمت کریں گے.یقیناً اگر کوئی چین کے مفادات کی قیمت پر امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے تو چین بھی جوابی اقدامات اختیار کرے گا ۔ چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کا عزم اور صلاحیت رکھتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف کا دو روزہ دورہ ترکیہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان چائنا میڈیا گروپ کے ایونٹ “گلیمرس چائینیز 2025 ” کا کامیاب انعقاد چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم