Daily Mumtaz:
2025-04-25@03:12:17 GMT

امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو

واشنگٹن : اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم “یونیڈو” نے اپنی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ کی ٹیرف پٌالیسی غلط ہے اور اس سے عالمی اقتصادی ترقی اور صنعتی ترقی کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہوں گے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک اور کم ترقی یافتہ ممالک کی عالمی تجارت میں حصہ لینے کی صلاحیت اس امریکی اقدام سے کمزور ہوگی اور ان ممالک کی اپنی صنعتوں کو جدید اور اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچے گا ۔یونیڈو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس مضمون میں کہا گیاہے کہ محصولات صنعتی پیداوار کی لاگت میں اضافہ کریں گے، معاشی کارکردگی اور تجارتی منافع کو کم کریں گے، مسابقت کو کمزور کریں گے اور بالآخر عالمی سطح پر روزگار کو خطرے میں ڈالیں گے جس سے معاشی طور پر کمزور ترین ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے.

مضمون میں کہا گیا ہے کہ محصولات اہم صنعتوں میں تجارت اور انٹرنیشنل سپلائی چین میں بھی خلل ڈالیں گے۔ تحفظ پسندی ملازمتوں اور معاشی مواقعوں کو کم کرے گی، صنعت کاری کی رفتار سست کرے گی اور غربت میں کمی کی کوششوں میں بھی رکاوٹ بنے گی۔ مضمون میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ محصولات ،کمزور معیشتوں والے ممالک اور خود محصولات عائد کرنے والے ملک کو متاثر کریں گے اور جغرافیائی سیاسی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کریں گے۔ مضمون کے مطابق امریکی محصولات حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور ان کے مطلوبہ اثرات حاصل نہیں ہوں گے ۔یونیڈو نے زیادہ منصفانہ اور پائیدار بین الاقوامی تجارتی اور معاشی نظام کے لئے عالمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا تاکہ تمام ممالک خاص طور پر ترقی پذیر اور سب سے کم ترقی پزیر ممالک عالمی معیشت سے مکمل طور پر مستفید ہوسکیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کریں گے میں کہا

پڑھیں:

امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ

واشنگٹن؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکہ کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کے حوالے سے اپنے انٹرویو میں اہم بیان دے دیا۔ عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکا جائے گا۔ ہم امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے مزید کپاس اور سویابین خریدنے کا خواہش مند ہے۔ اسی طرح غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو بھی تیار ہیں۔ پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔ محمد اورنگزیب نے انٹرویو میں مزید کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے  شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہش مند ہے۔ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025ء کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری، مسٹر رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے انہیں پاکستان کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں، پنشن اور قرضوں کے انتظام کے شعبوں میں جاری اصلاحات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی مدد سے پاکستان کے آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے مسائل سے نمٹنے پر بات چیت ہوئی۔ امریکی کاروباری شخصیات اور رہنماؤں کے ساتھ ظہرانے پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے یو ایس چیمبر آف کامرس میں منعقد ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی اشاریوں  کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں  اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تجارت اور منڈیوں اور مختلف معاشی شعبوں کے تنوع  کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیر خزانہ  نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت پر امریکی وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کے صدر مسٹر اجے بانگا سے ایک نہایت مفید ملاقات کی۔ بعد ازاں، وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ریجنل وائس پریزیڈنٹ  ہیلا شیخ روحو سے ملاقات کی اور نجی شعبے کی اصلاحات، توانائی کی منتقلی، بلدیاتی مالیاتی نظام کی بہتری اور مکمل روزگار کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے لیے   2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ کے اہم کردار کو سراہا۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں سالانہ اجلاس میں جی 24 وزرائے خزانہ اور گورنرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے جی 24 کے دوسرے وائس چیئرمین کی حیثیت سے خطاب کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام، بنکاری شعبے کی مضبوط بحالی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے علاقائی تجارتی راہداریوں، تجارتی معاملہ میں اضافے، تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مباحثہ بھی ہوا۔  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ریونیو میں درمیانی مدت میں اضافہ کے موضوع پر مباحثہ میں شرکت کی۔ وزارت  خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے ٹیکس  کو وسیع اور گہرا کرنے اقدامات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے زراعت اور رئیل اسٹیٹ میں شمولیت بڑھانے پر بھی بات کی۔ وزیر خزانہ نے ریٹیل اور ہول سیل ٹیکس میں شمولیت بڑھانے پر بات کی۔ وزیر خزانہ نے مصنوعی  ذہانت کی مدد سے آڈٹس بڑھانے کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید بنانے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب
  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل