مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے پولیوکا خاتمہ ضروری ہے، حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں انسداد پولیو کی 7 روزہ قومی مہم کا آغاز کیا، انہوں نے بچوں کو قطرے پلا کر مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا بچوں کےمحفوظ مستقبل کے لیے پولیو کاخاتمہ ضروری ہے اور حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مربوط حکمت عملی اورمشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، 21 تا 27 اپریل جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران پانچ سال سےکم عمر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے،انسدادپولیومہم کامیاب بنانےکےلیے والدین تعاون کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ترقی کے عروج سے پھسل کر جہالت کی دلدل میں غرق ہونےوالا شہر
کراچی(نیوز ڈیسک)دنیا ہائیپر سونِک میزائلوں سے بھی زیادہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے لیکن پاکستان کے لوگ اسی رفتار سے جہالت کی دلدل میں غرق ہوتے جا رہے ہیں۔ اس جہالت کا ایک اذیت ناک مظہر پاکستان کے ترقی یافتہ ترین علاقہ میں بار بار سامنے آ رہا ہے۔
ہر ہاتھ میں موبائل فون ہے جس میں انفارمیشن کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہے لیکن بیشتر پاکستانی اس موبائل فون سے بھی صرف خالص جہالت کشید کر کے صبح شام، دن رات پی رہے ہیں؛ اس جہالت کا اظہار کراچی میں ہو رہا ہے جہاں لوگ اپنے بچوں کو پولیو کی ویکسین نہیں پلا رہے، ہزاروں بچوں کے باپ اور مائیں پولیو سے بچانے والی ویکسین پلانے سے انکار کر چکے ہیں۔ کراچی بظاہر پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور کسی زمانے میں یہ پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ شہر بھی تھا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای سی او ) کے مطابق مئی کی انسداد پولیو مہم کے دوران 37 ہزار 711 والدین نے اپنے بچوں کی پولیو ویکسی نیشن سے انکارکیا جب کہ اپریل میں 37 ہزار 360 والدین نے انسداد پولیو ویکسی نیشن سے انکار کیا تھا۔
ای سی او نے بتایا کہ مئی میں کراچی کے ضلع ایسٹ میں سب سے زیادہ 9433، ضلع وسطی میں 7141،ضلع جنوبی میں 3145، ضلع غربی میں 2922 ، کیماڑی میں17011، کورنگی میں 3453 اور ملیر میں4606 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین دینے سے انکار کیا۔
پولیو باقی دنیا میں ختم کی جا چکی ہے لیکن افغانستان اور پاکستان جہالت کے وہ سمندر ہیں جہاں اب بھی پولیو کا وائرس گھروں مین استعمال ہونے والے پانی میں سے نکلتا ہے۔ پولیو کی ویکسین پلانے سے انکار پہلے صرف مخصوص سماجی پس منظر کے حامل پختون علاقوں میں ہوتا تھا، ان علاقوں مین انکار کی وجوہات تقریباً افغانستان جیسی تھیں، ان چند علاقوں کے سوا پاکستان بھر میں پولیو کو تقریباً ختم کر دیا گیا تھا، پھر جہالت کے پھیلاؤ کے ساتھ پولیو کا وائرس بھی مخصوص پختون آبادی کے علاقوں سے نکل کر پاکستان بھر میں پھیل گیا اور اب حال یہ ہے کہ سب سے بڑے صنعتی شہر مین سب سے زیادہ ریفیوزل کیس آ رہے ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ پولیو کےخاتمے کے لیے والدین کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔
پولیو کے خطرے سے دوچار یونین کونسلز پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ویکسین سے انکار کی بڑی وجوہات غلط فہمیاں اور آگاہی کی کمی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت آغاہی پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے لیکن آگاہی کی کمی بڑھتی ہی جاتی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، اسحٰق ڈار