ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی پنجاب میں کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کا اجلاس ہوا، جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما حسن مرتضیٰ اور دیگر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ملکی حالات کے پیش نظر ہم نے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا ہے، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے، جبکہ اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر اپنے تحفظات بھی بتائے ہیں۔
حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ہم نے گورننس سے متعلق اپنے تحفظات بھی سامنے رکھے ہیں، جبکہ زراعت اور گندم سے متعلق بھی بات چیت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے اجلاس میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے، مسائل سے متعلق مزید آگے بڑھیں گے۔ اگر نئی نہریں نکالی جائیں گی تو ان کے لیے پانی کہاں سے آئےگا، ہم اپنے مؤقف پر کھڑے ہیں، امید ہے کہ گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے، ملک احمد خاناس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی میں کمی ہوئی ہے، سندھ اور پنجاب اپنے پانی کے قانونی حصے کے مطابق بات کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا فارمولا طے ہے، بتایا گیا ہے کہ 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
یہ بھی پڑھیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی حالیہ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
انہوں نے کہاکہ پنجاب کے کچھ علاقوں میں بھی پانی کی قلت کا مسئلہ سامنے آرہا ہے، ہمیں اس معاملے پر ٹیکنیکل چیزوں کو سمجھنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیپلزپارٹی حسن مرتضیٰ متنازع کینالز منصوبہ مسلم لیگ ن مل کر چلنے پر اتفاق ملک احمد خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلزپارٹی متنازع کینالز منصوبہ مسلم لیگ ن مل کر چلنے پر اتفاق ملک احمد خان وی نیوز انہوں نے کہاکہ چلنے پر اتفاق ملک احمد خان مسلم لیگ ن پانی کی
پڑھیں:
پانی چاروں صوبوں کا ہے، اس کے حامی اور مخالف بھی ہیں
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر صاحب کو اگر چند دن وطن عزیز میں رہنے کا موقع ملے تو اس ایشو کو حل کر لیناچاہیے،انھوں نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج اینٹری ڈالی ہے اور ہے کہ ہمارے پاس توکوئی نہر ہی نہیں ہے خیبر پختونخوا کو بھی نہر دی جائے انگلی کٹوا کر انھوں نے بھی شہیدوں میں نام لکھوا دیا،(ن) لیگ کے لیے یہ سمجھنے کی چیز ہے کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں بہت بری طرح پھنس گئی ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا شہباز شریف شریف آدمی ہیں آپ ان کے پیچھے پڑ گئے اس پورے معاملے میں وہ نہ لینے میں ہیں اور نہ دینے میں ہیں، ان بے چاروں نے کیا کرنا ہے ، پیپلزپارٹی پارٹی نے ڈرانے کے لیے ہلکی سی چنگاری چھوڑنے کی کوشش کی تھی قوم پرستوں کی لیکن یہ چنگاری اب شعلہ بن چکی ہے،میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ایشو کالا باغ ڈیم بن گیا ہے اور کالا باغ ڈیم آج تک بن نہیں سکا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ یہ اب صرف سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی کہانی نہیں ہے اب بات کافی آگے تک نکل گئی ہے، سندھ میں جو احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، مزے کی بات یہ ہے کہ وہ وکلا کر رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ یہ بات اس نہج تک پہنچی کیسے؟اس میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک اور اس میں گورنمنٹ بھی برابر کی شریک ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب بغداد تباہ ہو رہا تھا تاتاری حملہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے تو کہانیاں یہ بتائی جاتی ہیں کہ اس وقت وہاں پر بحث ہو رہی تھی کہ انڈا پہلے کہ مرغی، یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہانی، یہاں پر ہر ایک نے اپنے سیاسی سودے کیلیے گیم لگائی ہوئی ہوتی ہے کبھی کالا باغ ڈیم کے نام پہ، ابھی یہ چھ نہروں کے نام پہ،پانی چاروں صوبوں کا ہے اس کے حامی بھی ہیں اور مخالف بھی ہیں،کسی کو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ سچ بول رہا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مسئلہ تو جیسے سب کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں صحیح پھنس گئی ہے اتنا گورنمنٹ نہیں پھنسی جتنا پیپلزپارٹی پھنسی ہے حالانکہ آصف زرداری خود اس معاملے کو سامنے لیکر آئے، میڈیا پر بات کی کہ نہروں پر بات چیت کرنی چاہیے۔