غزہ کی صورت حال “ڈرامائی اور افسوسناک” ہے، پوپ فرانسس
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی سے دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ پوپ فرانسس ایک ماہ تک ہسپتال میں علاج کے بعد ڈبل نمونیا سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔
پوپ فرانسس نے ایسٹر سنڈے کے مسیحی تہوار کے موقع پر سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اجتماعی دعائیہ تقریب میں مختصر شرکت کی۔ انہیں جیسے ہی سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی میں لایا گیا وہاں موجود ہزاروں حاضرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پاپائے روم نے دھیمی آواز میں کہا “بھائیو اور بہنو، ایسٹر مبارک ہو!”
کیتھولک چرچ کے ہزاروں پیروکار ایسٹر سنڈے منانے کے لیے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ اجتماع مسیحی کیلنڈر کا ایک خاص تہوار سمجھا جاتا ہے۔ ویٹیکن سٹی کے مطابق چونکہ پوپ فرانسس ڈبل نمونیا کے علاج کے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں لہٰذا ان کی طرف سے ایسٹر عبادات کی قیادت ایک اعلیٰ درجہ کے کارڈینل کو سونپ دی گئیں۔
پاپائے روم کا ایسٹر کا پیغام ان کے ایک معاون نے پڑھ کر سنایا، جس میں پوپ نے کہا کہ غزہ کی صورت حال “ڈرامائی اور افسوسناک” ہے۔ پوپ نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس سے باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پوپ نے دنیا میں بڑھتے سامیت دشمنی کے رجحان کو “تشویشناک” قرار دیتے ہوئے، اس کی مذمت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔