ویمنز ورلڈ کپ تک رسائی، پاکستان ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا کیلیے بڑا اعزاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور:انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر 2025 کے اختتام پر ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں چار مختلف ممالک کی بہترین کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان کی باصلاحیت کپتان فاطمہ ثنا کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کی کپتانی سونپی گئی ہے۔
آئی سی سی ویمنز ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں فاطمہ ثنا کے ساتھ پاکستان کی منیبہ علی، نشرا سندھو، سعدیہ اقبال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اوپنرز کی جوڑی میں ہیلی میتھیوز اور منیبہ علی شامل ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی ہیلی میتھیوز نے شاندار آل راؤنڈر کارکردگی دکھائی، 240 رنز اور 13 وکٹیں حاصل کرکے وہ نہ صرف ٹورنامنٹ کی ٹاپ وکٹ ٹیکر رہیں بلکہ اپنی ٹیم کو کئی مواقع پر فتح کے قریب بھی پہنچایا۔
پاکستان کی منیبہ علی نے بھی مستحکم آغاز فراہم کیے، اسکاٹ لینڈ کے خلاف ان کی 71 رنز کی اننگز یادگار رہی۔
مڈل آرڈر میں شارمین اختر، کیتھرین بروس اور نگار سلطانہ کو شامل کیا گیا ہے۔ بنگلا دیش کی شارمین اختر نے 266 رنز کے ساتھ دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والی بیٹر کا اعزاز حاصل کیا جبکہ اسکاٹ لینڈ کی کیتھرین بروس نے 293 رنز اور 6 وکٹوں کے ساتھ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب اپنے نام کیا۔
View this post on Instagram
A post shared by ICC (@icc)
بنگلا دیش کی کپتان اور وکٹ کیپر نگار سلطانہ جوٹی نے ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ شاندار بیٹنگ کی اور وکٹوں کے پیچھے بھی 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے نہ صرف 12 وکٹیں حاصل کیں بلکہ مشکل مواقع پر ٹیم کو سنبھالا، تھائی لینڈ کے خلاف ان کی ناقابل شکست 62 رنز کی اننگز ٹیم کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئی۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے شاندار فتوحات حاصل کر کے میگا ایونٹ میں ناقابل شکست رہنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
مڈل اور لوئر آرڈر میں چینیل ہنری اور عالیہ آلین شامل ہیں۔
ویسٹ انڈیز کی چینیل ہنری نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے کم گیندوں پر بڑے رنز بنائے، خاص طور پر بنگلا دیش کے خلاف 51 کی ناقابل شکست اننگز قابل ذکر ہے۔
عالیہ آلین نے نہ صرف 12 وکٹیں حاصل کیں بلکہ بیٹنگ میں بھی شاندار کارکردگی دکھائی، کیتھرین فریزر نے 10 وکٹیں حاصل کیں اور ویسٹ انڈیز کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
پاکستان کی اسپن جوڑی نشرا سندھو اور سعدیہ اقبال نے مڈل اوورز میں حریف ٹیموں پر دباؤ ڈالا، نشرا نے 10 اور سعدیہ نے 9 وکٹیں حاصل کیں، دونوں کا اکانومی ریٹ شاندار رہا۔ ریزرو پلیئر میں بنگلا دیش کی رابعہ خان کو رکھا گیا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ف دی ٹورنامنٹ وکٹیں حاصل کیں پاکستان کی فاطمہ ثنا بنگلا دیش کے ساتھ کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
لاہور:ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔
بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔
کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔
سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔
اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4 ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔
میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔
بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔
پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔