امریکا کے سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگزتھ کو ایک بار پھر یمن پر امریکی حملوں کی پیشگی معلومات ‘سگنل’ گروپ میں غیرمتعلقہ افراد سے شیئر کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکریٹری دفاع نے یمن پر ہونے والے فضائی حملوں کی خبر ‘سگنل’ مسیجنگ ایپ کے ایک گروپ میں دی جس میں ان کا بھائی، بیوی اور ذاتی وکیل شامل تھے۔

گزشتہ مہینے ‘دی اٹلانٹک میگزین’ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ایڈیٹر ان چیف کو سگنل کے ایک ایسے گروپ کا حصہ بنایا گیا جس میں سیکریٹری دفاع سمیت مختلف حکام یمن پر امریکی حملوں سے متعلق گفتگو کررہے تھے۔

اس انکشاف کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ پر حساس سیکیورٹی معاملات غیرمتعلقہ لوگوں سے شیئر کرنے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس واقعے کی تحقیقات پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی سربراہی میں ہورہی ہیں۔

‘دی ٹائمز’ کے مطابق سیکریٹری دفاع پیٹے ہیگسیتھ نے اس سگنل گروپ میں 15 مارچ کے امریکی حملوں کے بارے میں معلومات دی تھیں جس میں امریکی بمبار طیارے کی فلائٹ شیڈول سے متعلق تفصیلات بھی شامل تھیں۔

اخبار کے مطابق اس سے قبل سگنل گروپ میں ایڈیٹر ان چیف کو غلطی سے شامل کیا گیا تھا تاہم حالیہ چیٹ میں گروپ پیٹ ہیگزتھ نے خود جنوری میں عہدہ سنبھالنے سے قبل بنایا تھا۔

حالیہ خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان نے نیویارک ٹائمز کو ‘ٹرمپ سے نفرت کرنے والا میڈیا’ کہا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سگنل چیٹ میں کسی قسم کی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Pete Hegseth US Defence Secretary پیٹ ہیگزتھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیکریٹری دفاع گروپ میں

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو  غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • لاٹری ٹکٹ گھر بھولنے والے امریکی شہری نے 5 لاکھ ڈالر کیسے جیت لیے؟
  • امن کے نام پر نیا کھیل!ح-ماس کو دھمکیاں اسرائیل کو نظرانداز
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت