دو نہریں سندھ، دو پنجاب اور ایک بلوچستان میں بننی ہے: معین وٹو کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے کہا ہے کہ گرین پاکستان منصوبے کے تحت دو نہریں سندھ ، دو پنجاب میں اور ایک بلوچستان میں بننی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق لاہور میں میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نہروں کا معاملہ غلط فہمی اور مشاورت نہ ہونے کے باعث تنازع کا شکار ہوا تاہم اب اس پر مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور اب یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا۔
معین وٹو نے کہا کہ گرین پاکستان منصوبے کے تحت دو نہریں سندھ ، دو پنجاب میں اور ایک بلوچستان میں بننی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ: ماتحت عدلیہ کے 2 ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: معین وٹو
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔