منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کنزیومر پروٹیکشن کورٹ کراچی میں منگنی پر پہننے کے سوٹ وقت پر نہ دینے پر شہری کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔کشیدہ کاری والے دوکان دار کے خلاف دائر درخواست پر دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ چشتی کشیدہ کاری والے کو بلوچی ایمبرائیڈری کے لیے مختلف اوقات میں سوٹس دیے تھے، دوکان کے مالک نے 20 فروری کو کپڑے تیار کرکے دینے کا کہا تھا جس کے بعد دوکان پر کئی چکر کاٹے لیکن کپڑے تیار کرکے نہیں دیے گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈاکو درزی کی دکان سے 80 سوٹ چھین کر لے گئے
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کپڑے وقت پر تیار نا ہونے کی وجہ سے بھائی کی منگنی کے لیے بازار سے سوٹ خریدنے پڑے جس سے پیسہ اور وقت دونوں برباد ہوئے، التجا ہے کہ دوکان سے کپڑوں کی اصل رقم واپس دلوائی جائے اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے اور ذہنی اذیت دینے پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ناصر کاظمی کی ڈائری: ان بکھرے اوراق میں کیسے کیسے منظر سمٹے ہیں
عدالت نے درخواست پر کشیدہ کاری کی دوکان کے مالک کو نوٹس جاری کر دیے ہیں آئندہ سماعت پر دوکان دار یا ان کے وکیل کی جانب سے عدالت میں مؤقف دیا جائے گا اگر دوکاندار کی جانب سے ٹھوس دلائل نہ دیے گئے تو ممکن ہے کہ دوکاندار کو بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی جانب سے
پڑھیں:
امریکی شہری سے رشوت وصولی‘پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کاانتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے امریکی شہری ظفراللہ مرچنٹ سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے 80 ہزار امریکی ڈالر رشوت وصولی کے خلاف درخواست پر سینٹرل پولیس آفس کو ہدایت دی کہ اگر درخواست گزار کو ہراساں کیا گیا تو سولجر بازار تھانہ ہراساں کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں امریکی شہری ظفراللہ مرچنٹ سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے 80 ہزار امریکی ڈالر رشوت وصولی کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل نے مؤقف اختیار کیا کہ مبینہ رشوت خوری میں ملوث سپاہی آصف نور کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے جبکہ سینٹرل پولیس آفس سے بھی سپاہی آصف نور کی موجودہ پوسٹنگ سے متعلق بھی کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ سب انسپکٹر ندیم اختر نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ درخواست گزار کے ساتھ عدالت سے باہر معاملات طے کرنے پر آمادہ ہیں جس پر عدالت نے فریقین کو مصالحت کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ اگر سات روز میں معاملہ طے نہ ہوا تو آئی جی سندھ کو محکمانہ کارروائی کا حکم دیا جائے گا۔