مسئلہ فلسطین پر اُمت کو مشترکہ موقف اپنانا ہوگا، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
قومی مجلس مشاورت کے عنوان سے خصوصی نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں میاں میرؒ منزل، نزد دربار حضرت میاں پر ’’ہدیۃ الہادی‘‘ کے زیراہتمام ’’قومی مجلس مشاورت‘‘ کےموضوع پر فکری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے ممتاز قومی قائدین، جید علما کرام، مشائخ عظام، دینی و فکری شخصیات نے شرکت کی۔ نشست کی صدارت سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی جبکہ دیگر قائدین بھی شریک تھے۔ نشست کا مقصد ملکی و قومی مسائل پر مؤثر اور مربوط مشاورت کیساتھ ساتھ اُمت مسلمہ کو درپیش اہم ترین مسئلہ ’’فلسطین‘‘ پر متفقہ موقف اپنانا تھا۔ اس موقع پر تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ علامہ جواد نقوی کی اس پُرزور تجویز کو تمام شرکاء نے سراہا اور مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ مجلس نہ صرف فکری بیداری اور ملی شعور کی ایک عظیم مثال ہے، بلکہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں ایک مؤثر آواز بھی ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جواد نقوی
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین اجاگر کرنے کے لیے اسپین اور فلسطینی فٹبال ٹیموں کے میچز کا انعقاد
فلسطینی قومی فٹبال ٹیم کے ہیڈ کوچ ایہاب ابو جزار اور ان کے کھلاڑی اسپین میں ایک خصوصی مشن پر ہیں، جہاں وہ باسک کنٹری اور کیٹالونیا کی نمائشی ٹیموں کے خلاف دوستانہ میچ کھیل رہے ہیں۔
ان میچوں کا مقصد دنیا کی توجہ فلسطینیوں کی سلامتی، آزادی اور غزہ میں انسانی بحران کی طرف مبذول کرانا ہے۔ ہفتے کو سان مامیس اسٹیڈیم میں 50 ہزار تماشائیوں کے سامنے یہ مقابلہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات
فلسطینی ٹیم، جو فیفا رینکنگ میں 98 ویں نمبر پر ہے، 2 سالہ جنگ اور مسلسل بمباری کے باعث شدید متاثر ہوئی ہے۔ غزہ میں لیگ معطل ہے، کلب تباہ ہوچکے ہیں اور سیکڑوں کھلاڑی ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں، جن میں معروف فٹبالر سلیمان العوبید بھی شامل ہیں۔
کوچ ابو جزار، جن کے تقریباً 200 رشتہ دار جنگ میں جاں بحق ہو چکے ہیں، جذباتی لہجے میں کہتے ہیں کہ میرا گھر تباہ ہوگیا، میری ماں اور خاندان آج بھی خیموں میں ہیں۔ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس نسل کشی کو روکنے کیلئے دباؤ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسپینش فٹبال کلب کا فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی
یہ میچ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کیلئے فنڈز جمع کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ باسک نژاد فلسطینی مدافع یاسر حامد کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے لوگوں کے لیے امید کی ایک کرن بنیں۔
امریکی نژاد ونگر احمد القاق کا کہنا ہے کہ کھلاڑی سیاستدان نہیں، مگر ان کی موجودگی دنیا کی آنکھیں کھولنے میں مدد دے سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپین اسرائیل غزہ جنگ فٹ بال فلسطین