پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت سندھ پرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
انسداد پولیو مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے والدین کو پیغام دیا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسین ہی معذوری سے بچا سکتی ہے، یہی ویکسین دنیا سے پولیو کے خاتمے کا سبب بنی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 21 تا 27 اپریل انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے انسداد پولیو مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت سندھ پرعزم ہے، بچوں کو معذوری سے بچانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں انسداد پولیو مہم کے دوران 1 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، ایک کروڑ چھ لاکھ بچوں میں سے شہر کراچی میں 5 سال سے کم عمر 27 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین دی جائے گی۔
وزیر اعلی نے کہا کہ تقریباً 69724 تربیت یافتہ پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے علاوہ اسکولوں، شاپنگ مالز اور ٹرانزٹ پوائنٹس پر بھی پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ سیکیورٹی کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ فول پروف انتظامات، پولیو ورکرز کی حفاظت کیلئے 25360 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے والدین کو پیغام دیا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسین ہی معذوری سے بچا سکتی ہے، یہی ویکسین دنیا سے پولیو کے خاتمے کا سبب بنی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچوں کو پولیو کے قطرے انسداد پولیو مہم مراد علی شاہ نے پولیو کے خاتمے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت کا بچوں کے دودھ پاؤڈر پر ٹیکس ختم کرنے پر غور
وفاقی حکومت نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش کے لیے بچوں کے دودھ پاؤڈر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عائد ٹیکس ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا اشارہ وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے سوئس ملٹی نیشنل فوڈ اینڈ ڈرنک پروسیسنگ کارپوریشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ وزارت اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکس کو کم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر شہری کو اس ضروری شے تک آسانی سے رسائی حاصل ہو۔
بچوں کے دودھ کا براہ راست تعلق نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش سے ہے، اس لیے اسے یا تو ٹیکس سے پاک ہونا چاہیے یا کم سے کم ٹیکس کے تابع ہونا چاہیے۔
ملاقات کے دوران نیسلے کے وفد نے صنعت کو درپیش مختلف مسائل پر روشنی ڈالی، خاص طور پر بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر عائد ٹیکسز پر توجہ مرکوز کی۔
وفاقی وزیر نے دوسرے ممالک کی مثالیں بھی پیش کیں جہاں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، اور نشاندہی کی کہ برطانیہ اور آئرلینڈ میں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر کوئی ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) نہیں ہے۔
اسی طرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں، بچوں کے فارمولا دودھ کو بنیادی غذائی ضرورت سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔
ان ممالک کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کو بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہر خاندان اپنے بچوں کے لیے معیاری دودھ تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے۔
رانا تنویر نے نیسلے کے وفد پر زور دیا کہ وہ دیہی کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور ملکی زرعی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے اپنی مصنوعات میں مقامی پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سے دیہی خاندان اپنے ذریعہ معاش کے لیے دودھ کی پیداوار اور فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
وزیر غذائی تحفظ نے مزید اعلان کیا کہ ان کی وزارت اہم مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس مشاورتی عمل کے ذریعے بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکسز کو کم کرنے کے لیے عملی تجاویز پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔
Post Views: 4