بھارتی کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کانٹریکٹ کا اعلان کردیا، سب سے زیادہ پیسے کون لے رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے 2024-25 کے سیزن کے لیے کھلاڑیوں کے سالانہ سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کردیا ہے، جس میں شریاس ایر اور ایشان کشن کی واپسی ہوئی ہے، جنہیں گزشتہ سیزن میں ڈسپلنری مسائل کے باعث کنٹریکٹ سے خارج کر دیا گیا تھا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے مطابق کیٹیگریA+ میں صرف 4 کھلاڑی میں شامل ویرات کوہلی، روہت شرما، جسپریت بمراہ اور رویندر جڈیجا کیے گئے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ان تینوں (کوہلی، روہت، جڈیجا) کے A+ سے باہر ہونے کی چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں، لیکن بورڈ نے انہیں برقرار رکھا ہے۔
???? ???????????????? ????
BCCI announces annual player retainership 2024-25 – Team India (Senior Men)#TeamIndia
Details ????https://t.
— BCCI (@BCCI) April 21, 2025
شریاس ایر کو کیٹیگری بی میں رکھا گیا ہے، جبکہ ایشان کشن کو کیٹیگری سی میں شامل کیا گیا ہے۔ ایر نے حالیہ چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، جبکہ کشن نے IPL 2025 میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔
مزید پڑھیں: صاحبزادہ فرحان کی شاندار سینچری، کرس گیل اور ویرات کوہلی کے ساتھ مشترکہ ریکارڈ بنالیا
کیٹیگری اے پلس میں شامل ہر کھلاڑی ویرات کوہلی، روہت شرما، جسپریت بمراہ اور رویندر جڈیجا کی سالانہ انکم 7 کروڑ روپے (پاکستانی 21 کروڑ 29 لاکھ 68 ہزار 76 روپے) ہے۔ کیٹیگری اے میں شامل ہر کھلاڑی محمد سراج، کے ایل راہول، شبمن گل، ہاردک پانڈیا، محمد شامی اور رشبھ پنت کی سالانہ انکم 5 کروڑ روپے (پاکستانی 15 کروڑ 21 لاکھ 2 ہزار 55 روپے) ہے۔
کیٹیگری بی میں شامل ہر کھلاڑی سوریا کمار یادو، کلدیپ یادو، اکشر پٹیل، یشسوی جیسوال، شریاس ایر کی سالانہ انکم 3 کروڑ روپے (پاکستانی 9 کروڑ 12 لاکھ 7 ہزار 2 سو 33 روپے) ہے۔
کیٹیگری بی میں شامل ہر کھلاڑی رنکو سنگھ، تلک ورما، رتو راج گائیکواڑ، شیوم دوبے، روی بشنوئی، واشنگٹن سندر، مکیش کمار، سنجو سیمسن، ارشدیپ سنگھ، پرسیدھ کرشنا، راجت پٹیدار، دھروو جورل، سرفراز خان، نیتیش کمار ریڈی، ایشان کشن، ابھیشیک شرما، آکاش دیپ، ورون چکرورتی اور ہرشیت رانا کی سالانہ انکم 1 کروڑ روپے (پاکستانی 3 کروڑ 42 ہزار 4 سو 11 روپے) ہے۔
مزید پڑھیں: ویرات کوہلی کی دوران میچ دل کی دھڑکنوں کا معائنہ کروانے کی ویڈیو وائرل، مداح پریشان
اس فہرست میں نئے چہروں جیسے ہرشیت رانا، ابھیشیک شرما اور ورون چکرورتی کو بھی پہلی بار کنٹریکٹ دیا گیا ہے، جو بھارت کی اگلی نسل کے ابھرتے ہوئے اسٹارز مانے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BCCI بھارتی کرکٹ بورڈ جسپریت بمراہ روہت شرما، ویرات کوہلی،ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی کرکٹ بورڈ جسپریت بمراہ روہت شرما ویرات کوہلی میں شامل ہر کھلاڑی بھارتی کرکٹ بورڈ کی سالانہ انکم ویرات کوہلی کروڑ روپے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔