روہت اور کوہلی کی تنزلی کا امکان، بھاری مالی نقصان کا اندیشہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے سابق کپتانوں روہت شرما اور ویرات کوہلی کی سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ چار کیٹیگریز میں ایلیٹ کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹس دیتا ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوہلی اور روہت اگلے سرکل میں اے پلس کیٹیگری برقرار نہیں رکھ سکیں گے جس کے باعث انہیں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دونوں کھلاڑیوں کا اے پلس کیٹیگری برقرار نہ رکھنے کی وجہ صرف ایک فارمیٹ کھیلنا ہے۔ ایک فارمیٹ کی وجہ سے دونوں کرکٹرز کے میچز کی تعداد بہت کم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اے پلس کیٹیگری میں کرکٹرز کو سالانہ 21 کروڑ روپے سے زائد ملتے ہیں۔ دونوں کرکٹرز کے اے کیٹیگری میں جانے صورت میں انہیں تقریباً 15 کروڑ 50 لاکھ روپے سالانہ ملیں گے۔
روہت شرما اور ویرات کوہلی کے سینٹرل کنٹریکٹ میں تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی کٹوتی ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان ریلوے کی آمدنی: روزانہ 300 ملین روپے وصولی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے تاریخی مالی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے گزشتہ 15 دنوں کے دوران روزانہ 300 ملین روپے کی آمدنی حاصل کی، جو گزشتہ تین دہائیوں میں کسی بھی دور میں ہونے والی یومیہ آمدن سے کہیں زیادہ ہے، یہ کارکردگی حالیہ مہینوں میں کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ریلوے میں جامع اصلاحات متعارف کرائی گئیں جن کے تحت نہ صرف انتظامی ڈھانچہ بہتر ہوا بلکہ مسافر اور فریٹ دونوں شعبوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، ریلوے میں جدید طرزِ حکمرانی، مالی نظم و ضبط اور تکنیکی بہتری لانے سے مجموعی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو اب مسلسل نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔
https://jasarat.com/wp-content/uploads/2025/12/RailwaysMinister.mp4وزیر ریلوے کے مطابق ادارے کی جدیدکاری کے تحت پورے پاکستان میں ریلوے سسٹم کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس سے شفافیت، بکنگ سہولت اور آپریشنل کنٹرول میں تاریخی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدامات ثابت کر رہے ہیں کہ پاکستان ریلوے اب بحالی نہیں بلکہ مستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
حنیف عباسی نے مزید بتایا کہ اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کے بعد اب توجہ ریلوے ٹریکس کی بہتری پر مرکوز ہے، نوکنڈی سے روہڑی اور روہڑی سے کراچی تک ٹریک کی اپ گریڈیشن کے معاہدے مکمل ہو چکے ہیں اور جلد تعمیر و بحالی کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک کی بہتری سے نہ صرف ٹرینوں کی رفتار اور وقت کی پابندی میں بہتری آئے گی بلکہ مال برداری اور مسافر ٹریفک دونوں میں اضافہ ہوگا۔
وزیر ریلوے نے یقین دہانی کرائی کہ رواں مالی سال کے دوران وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ریلوے کے تمام مقررہ اہداف مکمل کیے جائیں گے جبکہ 31 دسمبر 2026 تک ادارے کی کارکردگی اور ڈھانچے سے متعلق تمام بڑے منصوبے پایۂ تکمیل تک پہنچا دیے جائیں گے، موجودہ ترقیاتی رفتار برقرار رہی تو پاکستان ریلوے نہ صرف اپنی آمدنی میں مزید اضافہ کرے گا بلکہ قومی معیشت میں بھی بڑا کردار ادا کرے گا۔