بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران، امریکہ کی جانب سے دیگر ممالک کو چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو محدود کرنے کے لئے محصولات کے استعمال پر مجبور کرنے کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر نام نہاد ” مساوی محصولات” کے جھنڈے تلے اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، اور ساتھ ہی تمام فریقوں کو امریکہ کے ساتھ ان محصولات پر بات چیت شروع کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ ” مساوی محصولات” کی آڑ میں یہ معاشی اور تجارتی شعبوں میں تسلط پسندانہ سیاست اور یکطرفہ غنڈہ گردی کا عمل ہے۔چین تمام فرقوں کا امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی اختلافات کو مساوی بنیادوں پر مشاورت کے ذریعے حل کرنے کا احترام کرتا ہے، لیکن چین اپنے مفادات کی قیمت پر کسی بھی فریق کے معاہدے تک پہنچنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو چین اسے کبھی قبول نہیں کرے گا اور بھرپور جوابی اقدامات کرے گا۔ چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔یکطرفہ اور تحفظ پسندی کے حملے سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہے۔ ایک بار جب بین الاقوامی تجارت میں “جنگل کا قانون” رائج ہو گیا تو تمام ممالک اس کا شکار ہوں گے.

چین تمام فریقوں کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، یکطرفہ غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے، اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ اور بین الاقوامی انصاف کا دفاع کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا چینی قرض ری شیڈول کرانے کا فیصلہ