فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی کیوں نہیں ہورہی، پی ٹی اے نے اندر کی بات بتادی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیوجی سے متعلق نیلامی نہیں ہوسکتی۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں ہوا جس میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی پر اثر انداز ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ فائیو جی کے ساتھ متعلقہ کمپنیز پر حکم امتناع سے ہمیں فرق پڑتا ہے، کمپنیز پی ٹی اے یا حکومت پر واجبات کے مقدمات کرکے حکم امتناع لیتی ہے تو آکشن کیسے ہوگا۔
چئیرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے درخواست کی تھی فائیو جی سے متعلق مقدمات جلد نمٹائے جائیں۔
چیئرمین کمیٹی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مقدمات تو چلتے رہیں گے، مگر جب فائیو جی کی فریکوینسی پی ٹی اےکی ملکیت ہے تو آکشن میں ممانعت نہیں۔
پی ٹی آئی حکام نے شرکا کو بتایا کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیو جی کی نیلامی نہیں ہوسکتی جس پر کمیٹی ممبر شرمیلا فاروقی نے پوچھا کہ یہ آپ کا خدشہ ہے فائیو جی نیلامی نہیں ہوسکتی یا کوئی ٹھوس وجوہات ہیں؟
پی ٹی اے حکام نے جواب دیا کہ سب کمپنیز نے کہا ہے کہ جب تک معاملات عدالت میں ہیں فائیوجی ٹیکنالوجی نہیں خرید سکتے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر مقدمات پر اسٹے نہیں تو زیر التوا مقدمات سے اتنا فرق نہیں پڑتا۔ کمیٹی ممبر عمار لغاری نے کہا کہ اسپیکٹرم شیئرنگ آئی ٹی کے پاس ہے تو ان چیزوں کو خاطر میں نا لائیں۔
اس سے پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ’فائیو جی‘ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
مزیدپڑھیں:کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی، دو ارب انسان خطرے سے دوچار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی نیلامی فائیو جی پی ٹی اے نے کہا
پڑھیں:
نیبرہوڈ سروے کیا ہے اور یہ کسی علاقے کی سیکیورٹی کے لیے کیوں ضروری ہے؟
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ ’سیکیور نیبر ہوڈ‘ کے نام سے سروے شروع کیا جارہا ہے، جس کے بعد انتظامیہ کو معلوم ہوگا کہ وفاقی دارالحکومت میں کس جگہ پر کون رہ رہا ہے۔
نیبرہوڈ سروے کیا ہے؟
نیبرہوڈ سروے سے مراد کسی مخصوص علاقے یا محلے کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کا ایک منظم عمل ہے۔
اس کا مقصد وہاں کے رہائشیوں، سہولیات، ماحول، مسائل اور ضروریات کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنا ہوتا ہے تاکہ علاقے کی منصوبہ بندی اور حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے۔
حفاظتی اداروں کے لیے بنیادی مددگار ذریعہ
یہ سروے سیکیورٹی کے نقطۂ نظر سے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔
اس کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں کون لوگ رہتے ہیں، کون سی عمارتیں حساس نوعیت کی ہیں، اور کون سے راستے داخلی یا خارجی ہیں۔
یہ معلومات کسی ہنگامی صورتحال یا کارروائی کے دوران فوری ردعمل میں مدد دیتی ہیں۔
مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی میں معاون
سروے کے دوران اگر کسی گھر، دکان یا شخص کی سرگرمیاں غیر معمولی محسوس ہوں، جیسے بغیر شناخت کے رہائش، مشکوک آمد و رفت، یا ذخیرہ شدہ سامان، تو اس کی اطلاع فوراً دی جا سکتی ہے۔
یہ طریقہ کار دہشت گردی، جرائم اور منشیات فروشی جیسے خطرات کی بروقت نشاندہی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
پولیس اور عوام کے تعلقات میں بہتری
نیبرہوڈ سروے سے پولیس اور عوام کے درمیان رابطہ بہتر ہوتا ہے۔
علاقے کے لوگ زیادہ تعاون کرتے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ یہ معلومات ان کے تحفظ اور سلامتی کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، نہ کہ کسی دباؤ کے لیے۔
خطرات کا تجزیہ اور بہتری کے اقدامات
سروے کی مدد سے یہ جانچنا ممکن ہوتا ہے کہ علاقے میں کون سے حفاظتی خطرات زیادہ ہیں — جیسے اندھیری گلیاں، غیر محفوظ عمارتیں، یا پولیس گشت کی کمی۔
اس سے متعلقہ ادارے بہتر منصوبہ بندی کر کے روشنی، نگرانی، اور سیکیورٹی کیمرے لگانے جیسے اقدامات کر سکتے ہیں۔
نتیجہ
مختصراً، نیبرہوڈ سروے کسی بھی علاقے کو محفوظ، منظم اور قابلِ نگرانی بنانے کے لیے ایک بنیادی اور مؤثر ذریعہ ہے۔
یہ نہ صرف سیکیورٹی نظام کو مضبوط بناتا ہے بلکہ عوامی اعتماد اور کمیونٹی تحفظ کے احساس کو بھی فروغ دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں