67 ہزار عازمین حج کا کوٹہ بحال کرنے کی کوشش کی، سعودی عرب نے 10 ہزار کی اجازت دی ہے، وزیر مذہبی امور
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے کہ67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کروانےکی کوشش کی، جس پر سعودی حکومت نے 10 ہزار عازمین کی اجازت دی ہے۔
اسلام آباد میں حج کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سے ہوا ہے، اضافی حج کوٹہ کی بات درست نہیں، پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا۔
سردار یوسف نے کہا کہ وزارت مذہبی امور مجھے ایک ماہ قبل ہی ملی ہے، وزیراعظم نے مجھے اچھا حج کروانے کی ذمہ داری دی ہے، میں نے خود سعودی عرب جا کر انتظامات کا جائزہ لیا، مجھے پتا چلا کہ کافی بڑی تعداد میں عازمین حج رہ رہے ہیں، اپنی بساط کے مطابق 67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کروانےکی کوشش کی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کوشش کی۔
سعودی عرب کی حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت 14ممالک پر عارضی ویزا پابندیسفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کر دیا، پاکستانی عمرہ ویزہ ہولڈرز کو 29 اپریل تک وطن واپسی کی ہدایت کردی گئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں، سعودی حکومت نے دس ہزار عازمین کی اجازت دی، یہ کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سے ہوا ہے، کچھ لوگ اضافی حج کوٹہ کی بات کر رہے ہیں جو درست نہیں، سعودی حکومت نے دیگر ممالک کے رہ جانیوالوں کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ملے گا، جو پالیسی بنے گی وہ پاکستان سمیت سب ممالک کے لیے ہوگی۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سردار یوسف نے کہا کہ پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا، گزشتہ دور میں جب ذمہ داری سنبھالی گئی تو 2013ء میں 5 ہزار کوٹہ بچ گیا تھا، مگر اس کے بعد 2016ء تک ہمارے پاس 5 لاکھ تک درخواستیں موصول ہوئیں، وجہ کم پیکیج اور اچھے انتظامات تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے حاجی وی وی آئی پی کی طرح حج کریں گے کیونکہ مساوی انتظامات ہیں، جس جس مد میں پورٹل کے ذریعے جو پیسا گیا ہے وہ ضائع نہیں ہوگا، اس سے ہٹ کر جو ہے اس کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نےبھی یقین دلایا ہے کہ ہر ممکن کوشش کریں گے، وزیراعظم نےجو کمیٹی بنائی رپورٹ جمع ہو چکی اس کی روشنی میں جو ہدایات ہوں گی عمل کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سعودی حکومت نے سردار یوسف عازمین کا نے کہا کہ کی کوشش کوشش کی حج کوٹہ ہوا ہے
پڑھیں:
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔
بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔