ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کالعدم قرار کالے قانون ہائی کورٹ کے تحت

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار

سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شوہر صالح محمد کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟

فیصلے میں عدالت نے شوہر کے طرزِ عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

 عدالت کے مطابق شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا اور اسے والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، جبکہ پہلی بیوی کے مہر اور نان و نفقہ سے انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ بانجھ پن کسی عورت کو اس کے شرعی اور قانونی حقوق سے محروم کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا۔

عدالت نے کہا کہ خاتون کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات کو رد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مردانہ بانجھ پن اور فضائی آلودگی، سائنس کیا کہتی ہے؟

فیصلے میں کہا گیا کہ عورت کی عزتِ نفس ہر حال میں محفوظ رہنی چاہیے، اور عدالت میں خواتین پر ذاتی حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

عدالت نے مزید کہا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے اور خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کے مطابق خاتون کو 10 سال تک اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، اور جھوٹے الزامات کے ذریعے عدالتی وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے بھی برقرار رکھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانجھ پن جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار
  • اپیلز کورٹ: ٹرمپ کا پیدائشی شہریت ختم کرنے کا صدارتی حکم غیر آئینی قرار
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!