مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کالعدم قرار کالے قانون ہائی کورٹ کے تحت
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا
اسلام آباد:دفترخارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک مرتبہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے متعلق دیے گئے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس قسم کے بیانات مقبوضہ علاقے سے سنگین اور مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی دانستہ کوششیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ شدید افسوس ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے میں پاکستان پر الزامات لگائے، جموں و کشمیربین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا ہے، محض بیانات اور دعوے مقبوضہ کشمیر کی قانونی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے دعوے اس حقیقت کے سامنے کھوکھلے ہیں کہ وہاں فوجی موجودگی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں من مانے انداز سے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے جائز حقوق اور وقار کے لیے جاری جدوجہد میں اصولی حمایت پر قائم ہے، بین الاقوامی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کو اس کے مظالم پر جوابدہ ٹھہرائیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دیا جائے۔