ترقیاتی منصوبے، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
آئی ایم ایف نے صوبائی امور کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا، جس کے بعد وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی امور کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی امور پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔
ذرائع نے کہا کہ وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی منصوبے وفاقی بجٹ سےنکالنے پرمجبور ہوگئی، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے، صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں پروفاق 300 ارب روپےخرچ کرچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نےصوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید 800 ارب روپےخرچ کرنے سے روک دیا، اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔یاد رہے گذشتہ روز وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے نئی حکمت عملی تیار کی تھی ، جس کے تحت آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث فارن فنڈڈ منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صوبائی نوعیت کے ا ئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ
پڑھیں:
زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ بینک میں کرپشن، قرضوں کی عدم واپسی، دھوکے اور اعتراضات کی کثرت پر کمیٹی کے ارکان حیران ہو گئے۔
رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ہر دوسرا اعتراض کرپشن، چوری اور خوردبرد کا ہے، بینک کیا کررہا ہے، جس پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر کرلیا ہے۔ ہم نے نئے افسروں کو بھرتی کیا ہے، پہلے والے میٹرک پاس تھے۔
منزہ حسن نے جواب دیا کہ آپ اگر پڑھے لکھوں کو لارہے ہیں تو جو کرپشن کرتا ہے وہ عام بیوقوف آدمی نہیں کرسکتا۔
صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر و بیت المال سہیل شوکت بٹ کا سروسز ہسپتال کا دورہ
نوید قمر نے کہا کہ آپ جن لوگوں کو پہلے قرض دیتے ہیں ، انہی کو آئندہ بھی دیتے ہیں، نیا کچھ نہیں ہے، جس پر بینک کے صدر نے بتایا کہ نئے کسانوں کو قرضے دیے جاتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے، یہ سب فراڈ ہے اسے رکنا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دوران اجلاس نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بینک میں 2023 میں چوری ہوئی اور اب 2025 تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ زرعی ترقیاتی بینک نے 2021 میں ایک کیس پکڑا اور 2022 میں ایف آئی اے کو دیا لیکن کچھ نہیں ہو۔
مزید :