مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عمر فاروق کرتے ہوئے عالم دین کا اظہار قرار دیا
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
گلگت( ڈیلی پاکستان آن لائن ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر طویل عرصے سے بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے۔
’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق صدر آصف علی زرداری نےگلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کے جشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان نے 1947 میں جہاد کر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، جبکہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے۔ آپ کی بہادری کو تاریخ کبھی نہیں بھلا سکتی، 1947 میں آپ نے جہاد کرکے پاکستان میں الحاق کیا، 1947 کی جنگ میں آپ کے 1700 جوان شہید ہوئے۔گلگت بلتستان کو تعلیم اور صحت کی سہولیات ملنی چاہئیں، یہاں ہر وادی میں سکول ہونے چاہئیں، گلگت بلتستان معدنیات سے مالا مال ہیں، یہ پہاڑ آپ کا اور میرا سرمایہ ہیں، یہاں سیاحت کو فروغ مل سکتا ہے، گلگت بلتستان کو اپنی ایئرلائن بھی ملنی چاہیے۔گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کی طرح ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں، گلگت بلتستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
امن و امان کی صورتحال ترجیح ،خیبر پختونخوا کی بہتری کیلیے ہم مل بیٹھنے کو تیار ہیں: گورنر فیصل کریم کنڈی
صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا بازار گرم ہے، بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، مقبوضہ کشمیر طویل عرصے سے بھارت کے مظالم کا شکار ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کی ترقی کا مظہر ہے، چین ہمارا دوست اور شراکت دار ملک ہے، سی پیک فیز ٹو کامیابی سے اپنے مراحل طے کررہا ہے۔
مزید :