مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سالہ حکومت کی کارکردگی بتائیں.عظمی بخاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور/کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ سندھ کے پنجاب کے کسانوں سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں. نجی ٹی وی کے مطابق عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں سے زیادہ پنجاب کے کسان کے فکر ہے، پنجاب کے کسانوں کی فکر کرنے کے لیے پنجاب کے وارث موجود ہیں انہوں نے سوال کیا کہ کیا سندھ میں کاشت کار نہیں ہیں؟ کیا سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کردی ہے؟.
(جاری ہے)
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا سندھ حکومت نے کسانوں سے گندم خرید لی ہے؟وزیراطلاعات پنجاب نے مطالبہ کیا کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے مرکزی شاہراہ کو بند کرنے والوں کی حمایت پر طنز کیا کہ مراد علی شاہ کو علی امین گنڈاپور سے مختلف نظر آنا چاہیے. دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ اور سینیٹر عاجر دھامرا کے ساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، وزیراعظم بعض لوگوں کوحالات بگاڑنے والے بیانات سے روکیں، بیان بازی نہ رکی تو ہمارے ترجمان جواب دینے پر مجبور ہوں گے، ہمارے لیے آسان ہے کہ حکومت کو آج خدا حافظ کہہ دیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے، اسمبلیاں چلیں، وفاق سے بیٹھ کر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، متبادل حل تلاش کیے جائیں. شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کینالز معاملے پر پہلے دن سے اپنے موقف پر قائم ہے اور متنازعہ کینالز کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کوشاں ہے انہوں نے کہا کہ 25جنوری 2024 کو ارسا کے اجلاس میں سندھ کے نمائندے احسان لغاری نے پانی کی دستیابی پر اعتراض کیا، نگران حکومت کے دور میں ارسا کا اجلاس ہوا تو پنجاب کو پانی کا سرٹیفکیٹ جاری کیاگیا، سندھ کے نمائندے نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے نوٹ لکھاکہ پانی نہیں ہے،سرٹیفکیٹ واپس لیاجائے. شرجیل میمن نے کہا کہ 13 جون کو سمری بنی جس میں واضح طور پرکینال پر اعتراض کیاگیا، 14جون کو وزیراعلیٰ نے اس پر دستخط کیے، سندھ حکومت نے سب سے پہلے اعتراضات کیے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سی سی آئی اجلاس بلانے کے لیے متعدد خطوط لکھے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کا واضح موقف ہے کہ کینالز نہ بنائی جائیں، پنجاب میں زیر زمین میٹھا پانی موجود ہے اس سے کاشتکاری ہوسکتی ہے. انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کا 2 دن پہلے فون آیا اور انہوں نے کہا وزیراعظم اس معاملے کو حل کرناچاہتاہیں، رانا ثنااللہ سے کل اور آج بھی بات ہوئی، شرجیل میمن نے کہا کہ شہباز شریف پوری ملک کے وزیر اعظم ہیں، لوگوں کے خدشات ختم کرنے چاہیے، ملک عوام کے ساتھ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ 1991 کے معاہدے کے تحت بھی ہمیں پانی نہیں مل رہا ہے، قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا پانی کا شیئر بنتا ہے وہ دے دیں. سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کریں، ٹرکوں میں مویشی پھنسے ہوئے ہیں، ان کو خوراک نہیں پہنچ پا رہی ہے، برآمدی سامان پھنسا ہوا ہے، میری التجا ہے کہ لوگوں کاخیال کریں، احتجاج کو پرامن رکھیں شرجیل میمن نے کہا کہ کینالز معاملے پر ن لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات ہورہی ہے اور کچھ وزرا غیر ضروری بیان بازی کر رہے ہیں، اس طرح کی باتیں کرنے والے لوگ غیرسیاسی ہیں. انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے جو بات کی ہم اس کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، اگر ہمارے طرف سے بھی شعلہ بیانی ہوئی تو بات بنے گی نہیں، نون لیگ اپنے وزرا کو سمجھائے ورنہ پھر شاید ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے درمیان حالات خراب ہوں، نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرجیل میمن نے کہا کہ کہ مراد علی شاہ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت پنجاب کے سندھ کے شاہ اور
پڑھیں:
کراچی کی مخدوش عمارتیں مکینوں سے خالی کروا کے بلڈرز کو فروخت کی جاسکتی ہیں، ایم کیو ایم
ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں مخدوش قرار دے کر خالی کرائی گئی 41 عمارتیں بلڈرز کو فروخت کی جائیں گی، سندھ حکومت بے دخل کیے گئے مکینوں کو بے نظیر انکم سپورٹ سے دو سال کا کرایہ اور رہائش کا جامع منصوبہ بنائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرا، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہ احمد، رکن صوبائی اسمبلی دلاور خان و دیگر اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ارشد وہرا نے کہا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ بغدادی لیاری میں بلڈنگ گرنے کا واقعہ ہوا،اس واقعہ میں 27 افراد جانبحق ہوئے یہ حادثہ جہاں ہوا وہاں عمارتیں قیام پاکستان بننے سے پہلے کی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حادثے کے بعد ڈسٹرکٹ ویسٹ کی 41 بلڈنگیں خالی کروائی گئی ہیں، لوگوں کو زبردستی دھکے دے کر نکالا گیا ہے، تو کیا اس سے پہلے حکومت سوئی ہوئی تھی؟
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اولڈ سٹی ایریا کی عمارتوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیا،ایم کیو ایم پاکستان نے لوگوں کو ہمیشہ سپورٹ کیا،ان متاثرین کی آبادکاری کے لئے جامع پلان ہوناچاہیے، حکومت ان لوگوں کے لئے متبادل رہائش کا انتظام کرے۔
ارشد وہرہ نے کہا کہ خدشہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ عمارتیں خالی کرا کر بلڈرز مافیا کو زمینیں بیچ دیں گے، سندھ حکومت کے کارندے ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے میں کروڑوں روپے کی زمینیں کھا گئے تو پھر یہ عمارتیں کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، متاثرین اپنا ریکارڈ ہمارے پاس جمع کرائیں، انکے حقوق کا مقدمہ ایم کیو ایم لڑے گی، ان لوگوں کی آبادکاری پر حکومت کو کام کرنا چاہیےْ
ڈاکٹر ارشد وہرہ نے سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو انہوں نے غلام سمجھ کر رکھا ہوا ہے، بینظر انکم سپورٹ پروگرام میں 716 ارب روپے رکھے گئے جبکہ اتنا بجٹ کسی اور محکمے یا منصوبے کیلیے مختص نہیں ہوا، ہم حکومتِ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کو 2 سال کا کرایہ اور متبادل رہائش فراہم کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنا ہو گا، یہ 5 ہزار خاندان ہیں اگر یہ سی ایم ہاؤس کے باہر جمع ہوئے تو لاکھوں افراد ہوں گے، پھر یہ لوگ کہاں جائیں گے؟اگر یہ زمین خالی کرا کر بلڈر مافیا کو دی تو یہ عمل ناقابل قبول ہوگا۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے جبکہ یہ منصوبہ اور پروگرام عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ باتوں سے سنہرے خواب دکھانا ایم کیو ایم کا وطیرہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام سے ایک کروڑ کے قریب غریب خاندان سہہ ماہی وظیفہ حاصل کرتے ہیں جبکہ سندھ میں 36 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔