اسلام آباد:   سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں کی آمد پر سفارت خانے کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا ۔
دونوں ر ہنماؤں نے ایران کے روحانی رہبر سید علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا ۔
محمد علی درانی نے سیستان (ایران) میں 12 اپریل کو قتل ہونے والے 8 مزدوروں سے متعلق بات چیت کی ۔
محمد علی درانی نے بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ان شہید مزدوروں کے اہل خانہ کے جذبات سے ایرانی سفیر کو آگاہ کیا ۔
محمد علی درانی نے ایرانی سفیر سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ قاتلوں کو نہ صرف گرفتار کیا جائے بلکہ ان کی نشاندہی بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ایران میں کام کرنے والے محنت کشوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایرانی حکومت موثر اقدامات کرے۔
انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی غریب ترین خطے کے غریب ترین لوگ ہیں، ان بے گناہوں کے قتل سے ان کے خاندان مزید غربت کا شکار ہوگئے ہیں ،دونوں حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ضمن میں مناسب اقدامات کریں۔
محمدعلی درانی نے کہاکہ دہشت گرد خطے کی ترقی، عوام کے زندہ رہنے اور روزگار کمانے کے بنیادی حقوق کے دشمن بن گئے ہیں، دونوں برادر ہمسایہ ممالک کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو خطے کے امن واستحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے
محمد علی درانی نے تجویزنے تجویزدی کہ  دہشت گردی کے خاتمے کےلئے افغانستان، ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، یہ اقدام باہمی اقتصادی، تجارتی اور عوام کی سطح پر روابط کے فروغ کےلئے بھی ضروری ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی طرف سے ایران کی قیادت اور عوام کے لئے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا
بیرسٹر محمد علی سیف  نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران حکومت کے اقدامات میں پورا تعاون کریں گے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کی خیبر پختونخوا تشریف لانے کی دعوت ایرانی سفیر نے قبول کر لی
ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے پاکستانی مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا
ایرانی سفیر نے یقین دہانی کرائی کہ  ایران کی حکومت پاکستانی محنت کشوں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کوششیں کر رہی ہے، قاتلوں کو گرفتار کریں گے اور ان کے نام عوام کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایران اور پاکستان کے درمیان موجودہ 3 ارب ڈالر تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر تک لیجانا چاہتے ہیں، ایرانی سفیر نے دونوں راہنماؤں کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور ایرانی حکومت کی جانب سے قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محمد علی درانی نے محمد علی سیف ایرانی سفیر نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر

تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔

قطری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایرانی صدرنے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے، اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا، اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جب کہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔

افزودگی کا پروگرام جاری رہے گا
صدرپزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔

ایرانی صدرنے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔

پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔

صدرپزشکیان کے بیانات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ان بیانات سے بھی ہم آہنگ تھے جو انہوں نے پیر کے روز امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں دیے۔

عراقچی نے کہا تھا کہ تہران کبھی بھی یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک نہیں کرے گا، لیکن وہ ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے، جس میں وہ اس پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ضمانت دے گا اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔

اسرائیل نے ایرانی قیادت کو نشانہ بنایا

پزشکیان نے 15 جون کو تہران میں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اسرائیل کی جانب سے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی بات کی، جس میں انہیں معمولی زخم آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔

یورپی طاقتوں سے مذاکرات بحال ہوں گے
عباس عراقچی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اب بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ گزشتہ ماہ کے حملوں نے ایران کے افزودہ مواد کو کس حد تک متاثر کیا، اور تہران جلد ہی اس کی تفصیلات عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں کیا، اور اگر ایجنسی دوبارہ معائنہ کار بھیجنے کی درخواست کرے گی تو اسے پرکھا جائے گا۔

آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس ماہ کے آغاز میں ایران چھوڑ گئے تھے، جب پزیشکیان نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والا قانون منظور کیا تھا۔

دریں اثنا، ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے والے ہیں۔

یورپی فریقین، جو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن) کا حصہ تھے، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے مذاکرات دوبارہ شروع نہ کیے تو اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سعودی سفیر کی ملاقات، باہمی تعلقات کو وسعت دینا دونوں ممالک کیلئے مفید: صدر 
  • ایران، ناہید 2 سیٹلائٹ راکٹ کا کامیاب تجربہ
  • وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کی ملاقات، ڈیجیٹل شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • ایرانی سیٹلائٹ روسی سوئیوز راکٹ کے ذریعے کل خلا میں روانہ ہوگا
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایرانی صدرآئندہ ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے
  • ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ