کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان میں ٹرین کی سیکیورٹی پر تعینات لیویز اہلکاروں کی غیرحاضری پر محکمے نے سخت ایکشن لیتے ہوئے 15 اہلکاروں کونوکری سے برطرف کردیا۔

اعلامیے کے مطابق ڈیوٹی سے غیر حاضری اور حکم عدولی پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ برطرف کیے گئے اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے اضلاع سبی، سوراب، خضدار، کیچ (تربت) اور پنجگور سے ہے جو بلوچستان لیویز فورس کے اسپیشل سوشیو اکنامک پروٹیکشن یونٹ (ایس ایس پی ای یو) اور سی پیک ونگ سے وابستہ تھے۔

واضح رہے کہ برطرف اہلکاروں کو کوئٹہ سے جعفرآباد تک علاقوں میں ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے اطلاع اور جواز پیش کیے بغیر نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضری کی بلکہ اعلیٰ حکام کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی۔

رواں برس بلوچستان حکومت کی جانب سے بزدلی دکھانے، ڈیوٹی سے غیر حاضری اور رشوت لینے کے واقعات میں مجموعی طور پر 40 لیویز اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔

8 جنوری کو خضدار میں بزدلی دکھانے ہر 15 لیویز اہلکاروں، 20 مارچ کو چاغی میں عسکریت پسندوں کے سامنے غفلت برتنے اور بزدلی دکھانے پر 4، مستونگ میں بزدلی دکھانے پر 3 جبکہ ژوب میں رشوت ستانی میں ملوث 3 لیویز اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کیا گیا، اس کے علاوہ 15 اہلکاروں کو غیر حاضری پر نوکریوں سے برطرف کیا جا چکا ہے۔

لیویز ملازمین کی حالیہ برطرفیوں پر یہ خبریں گردش کرنے لگی ہیں کہ لیویز کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور لیویز فورس کو پولیس میں ضم کردیا جائےگا۔

گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایت پر ڈی جی لیویز بلوچستان کی جانب سے لیویز فورس میں کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔

اپنے بیان میں ڈی جی لیویز بلوچستان عبدالغفار مگسی نے کہاکہ یہ ونگ خاص طور پر دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں دیگر فورسز اور ایجنسیوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے بنایا جائے گا تاکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی تشکیل سے بلوچستان لیویز فورس کو دہشتگردوں کے خلاف لڑنے میں مزید طاقت ملے گی اور فورس کی آپریشنل استعداد میں بہتری آئے گی۔ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف دہشتگردی کے نیٹ ورک کو توڑا جائے گا بلکہ سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔

عبدالغفار مگسی نے کہا کہ یہ فیصلہ بلوچستان کی سیکیورٹی کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے اور دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔ اس ونگ کی تشکیل کے بعد بلوچستان لیویز فورس کو دہشتگردوں کے خلاف لڑنے میں مزید حمایت ملے گی اور فورس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
مزیدپڑھیں :اداکارہ امر خان کو ڈانس کی ویڈیو شیئر کرنا مہنگا پڑ گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈیوٹی سے غیر حاضری دہشتگردوں کے خلاف لیویز اہلکاروں بزدلی دکھانے اہلکاروں کو لیویز فورس

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ اس فلم میں ایک دو جگہ نہیں بلکہ پوری فلم میں ایک مخصوص فرقے کی نہ صرف مذہبی دل آزاری کی گی ہے بلکہ مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کی دانستہ اور منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اسلاموفوبیا پر مبنی فلم "ادے پور فائلز" نامی متنازعہ ہندی فلم کی نمائش رکوانے کے لئے جو قانونی جدوجہد کر رہے اس سے متعلق آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے فلم کی ریلیز کی حمایت اور مخالفت میں داخل تمام عرضداشتوں پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے جانے کا حکم جاری کیا۔ آج دوران سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ جو جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالا باگچی پر مشتمل تھی، کے سامنے مولانا ارشد مدنی کی نمائندگی کرتے ہوئے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ سینٹرل بورڈ آف سرٹیفیکیشن نے مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت پر سماعت کرنے کے بعد حکم جاری کیا ہے۔ کپل سبل نے مزید کہا کہ انہیں سی بی ایف سی کی جانب سے فلم کے چند مناظر حذف کرکے فلم کی ریلیز کی اجازت دینے پر اعتراض ہے کیونکہ پوری فلم ہی ناقابل نمائش ہے۔ آج کپل سبل نے ایک بار پھر عدالت سے کہا کہ انہوں نے یہ فلم دیکھی ہے اور فلم میں ایک مخصوص فرقے کے خلاف نفرت آمیز مناظر دکھائے گئے ہیں۔

سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے عدالت سے گزارش کی کہ عدالت ان تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ کو منتقل کرسکتی ہے۔ منسٹری آف براڈ کاسٹنگ کے فیصلے کو ہم وہاں چیلنج کریں گے۔ فلم پروڈیوسر کی نمائندگی کرنے والے وکیل گورو بھاٹیا نے کہا کہ یہ جو عدالت میں ہورہا ہے نہایت عجیب ہے، ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے۔ میں اپنی درخواست واپس لیتا ہوں، لیکن مولانا ارشد مدنی فلم پر اسٹے کی گزارش کیسے کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس فلم کو ریلیز کرنے کا قانونی جواز ہے، یعنی کہ سرٹیفکٹ ہے۔ ہم بھی ہائی کورٹ جانے کو تیار ہیں، لیکن فلم کی ریلیز نہیں رکنی چاہیئے۔ گورو بھاٹیا نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ کیرالا فائلز کے معاملے میں سپریم کورٹ نے اسٹے نہیں دیا تھا اس پر کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ کیرالا فائلز اور دوسر ے معاملات میں فلم کی ریلیز سے قبل فلم کسی نے دیکھی نہیں تھی، دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر اس فلم کو ہم نے دیکھا ہے اور یہ پوری فلم ہی ریلیز کے قابل نہیں ہے۔ ہم دہلی ہائی کورٹ جانے کو تیار ہیں بشرطیکہ پروڈیوسر اس فلم کو ریلیز نہیں کرے گا۔

کپل سبل نے عدالت کو مزید بتایا کہ سپریم کورٹ کی تاریخ رہی ہے کہ فلم ریلیز ہونے کے بعد اس پر پابندی لگائی نہیں گئی، لہٰذا فلم کی ریلیز سے قبل ہی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا یہ فلم ریلیز ہونے کے لائق ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ فلم کی نمائش کے خلاف سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی، جس کے بعد ایک جانب جہاں دہلی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر اسٹے لگا دیا تھا۔ وہیں فلم کو جاری کئے گئے سرٹیفیکٹ کو منسٹری آف براڈ کاسٹنگ میں چیلنج کرنے کا حکم دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے منسٹری آف براڈ کاسٹنگ میں بھی فلم کے سرٹیفیکٹ کو چیلنج کیا تھا۔ مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت پر سماعت کے بعد منسٹری آف براڈ کاسٹنگ نے فلم سے مزید 6 متنازعہ مناظر حذف کرکے فلم کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی۔ نظرثانی کی عرضداشت پر جاری کئے حکم نامہ کو سپریم کورٹ میں براہ راست چیلنج کیا گیا تھا۔ لہٰذا آج عدالت نے منسٹری کے حکم نامہ کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا حکم دیا۔

آج کی عدالتی کارروائی پر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کی ہدایت کے مطابق ہم دہلی کورٹ دوبارہ جانے کے لئے تیار ہیں۔ فلم کی ریلیز رکوانے کے لئے ہم حتی المقدور کوشش کریں گے کیونکہ یہ فلم سماج کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم میں ایک مخصوص فرقے کے خلاف جس طرح قابل اعتراض مواد رکھا گیا ہے اس سے ملک کا امن و امان خراب ہوسکتا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ اظہار کی آزادی کے نام پر کسی کی مذہبی دل آزاری نہیں کی جاسکتی لیکن اس فلم میں ایک دو جگہ نہیں بلکہ پوری فلم میں ایک مخصوص فرقے کی نہ صرف مذہبی دل آزاری کی گی ہے بلکہ مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کی دانستہ اور منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہم نہیں چاہتے کہ اس فلم کی نمائش اور ملک کے امن و امان میں کسی طرح کا خلل پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • مستونگ: قومی شاہراہ پر بلوچستان کانسٹیبلری کے افسر کی گاڑی پر فائرنگ، اہلکار شہید، 2 زخمی
  • کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
  • لاہور: شہریوں کو اغوا کرکے تاوان لینے والے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا
  • لیویز فورس کا پولیس میں انضمام: بلوچستان ہائیکورٹ کا سخت نوٹس، اعلیٰ حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس ؛ علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت ملتوی
  • خیبر پختونخوا: ڈیوٹی سے انکار پر 42 پولیس اہلکار معطل
  • ڈیوٹی سے انکار پر پختونخوا پولیس کے 42 اہلکارمعطل
  • ڈیوٹی سے انکار پر پختونخوا پولیس کے 42 اہلکار معطل
  • گھوٹکی: جرائم پیشہ عناصر سے رابطوں اور ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر 6 پولیس اہلکار برطرف