دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کیا جائے، مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نہروں کا معاملہ بہت خراب کردیا ہے، ہمیں اس نہج پر نہ لے جائیں کہ ایسا فیصلہ کردیں جس کا سب کو نقصان ہو، ہم حکومت کو گرانا نہیں چاہتے لیکن گرا سکتے ہیں، نہروں کا منصوبہ ختم کیا جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث لائے اور ختم کرے، یہ منصوبہ ہر صورت واپس لینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
مراد علی شاہ نے کہاکہ سندھ کے عوام چاہتے ہیں کہ کینالز کا منصوبہ واپس لیا جائے، وفاقی حکومت جو کہہ رہی ہے اور جو لکھ کردیا ہے اس میں فرق ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ سندھ کے لوگ اب ایک ہی بات پر راضی ہوں گے کہ منصوبہ ختم کیا جائے، صوبائی حکومت کی کامیابی ہے کہ اب تک منصوبے کو روکنے میں کامیاب ہے۔
انہوں نے کہاکہ پانی کا یہی مسئلہ پاکستان کا بھارت اور بھارت کا چین کے ساتھ ہے، ہمارے پاس دلیل موجود ہے کہ یہ منصوبہ ملک کے لیے فائندہ مند نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ارسا میں جو درخواست دی گئی اس میں کہا گیا ہے کہ 27 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے اس لیے کینال بنانے کی اجازت دی جائے، اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پانی کو بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر وفاقی اور سندھ حکومت آمنے سامنے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے تاہم ابھی تک کوئی باضابطہ میٹنگ نہیں بلائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
آج سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ارسا دریائے سندھ کینالز منصوبہ مراد علی شاہ مشترکہ مفادات کونسل وزیراعلیٰ سندھ وفاقی حکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ کینالز منصوبہ مراد علی شاہ مشترکہ مفادات کونسل وزیراعلی سندھ وفاقی حکومت وی نیوز مراد علی شاہ وفاقی حکومت دریائے سندھ نے کہاکہ
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔