سپریم کورٹ اعلامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے مسیحی ملازمین کے لیے ان کے ساتھ ایسٹر تقریب میں خصوصی شرکت کی اور کیک کاٹا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں کرسمس تقریب کا انعقاد

جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت اور تفہیم پر زور دیا۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی عدلیہ آئین میں دی گئی مذہبی آزادی، مساوات اور انسانی توقیر کی اقدار کی حفاظت کے عزم کو دہراتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مسیحی برادری کو پُرامن ایسٹر کی مبارکباد، وزیراعظم شہباز شریف

اُنہوں نے عدلیہ کے لیے مسیحی برادری کی خدمات کو سراہا اور مسیحی ملازمین اور اُن کے اہل خانہ کو ایسٹر کی مبارکباد دی۔

تقریب میں سپریم کورٹ ججز اور عدالتی ملازمین نے شرکت کے ذریعے مذہبی اور ثقافتی تنوّع پر یقین کے حوالے سے اپنے عزم کی توثیق کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئین ایسٹر جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ مذہبی ہم آہنگی مسیحی برادری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایسٹر جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ مذہبی ہم ا ہنگی سپریم کورٹ

پڑھیں:

یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

اسلام آباد:

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا، ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا پاکستان میں سے زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے، انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور اسٹیٹ دونوں سے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جی ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانب دار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں، عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صبح و شام عدالتیں لگانے کے لیے18اگست کو ہائی کورٹس کے ساتھ دوبارہ اجلاس میں بات ہوگی، ماڈل فوجداری کورٹس پرانے فوجداری سیشن عدالتوں کے ٹرائلزسنیں گی، ماتحت عدلیہ میں کیسز پر سماعت مکمل کرنے کے لیے ٹائم لائن طے کرنے کے لیے ہائی کورٹس کے ساتھ 18 اگست کے اجلاس میں مشاور ت ہوگی۔

چیف جسس نے کہا کہ قابل وکلا کو ماتحت عدلیہ یا ہائی کورٹ میں جوڈیشل ذمہ داری عائد کرنے کا فیصلہ بھی ہوگا، عدلیہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے استعمال کے لیےطریقہ کار اپنانے کے حوالے سے جسٹس محمد علی مظہر کا م کر رہے ہیں۔

اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو مدعو کیا گیا ہے، یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس پاکستان ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا، ماتحت عدلیہ ہمیں سفارشات بھیجے اصلاحات کے لیے ہم سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اصلاحات نہیں بنائیں گے، اس کے لیے ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جسٹس روزی خان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ممبران ہوں گے۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ چین اور سپریم کورٹ ترکیہ کے ساتھ پانچ سال کے معاہدے ہوئے ہیں، ماتحت عدلیہ سے30 جوڈیشل افسران اگلے سال چینی سپریم کورٹ میں تربیت کے لیے بھیجے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آپ کی فلاح کے لیے تیار ہے، پورا عدلیہ کا ادارہ ماتحت عدلیہ کے ساتھ ہے، ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔

اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں کہا کہ جوڈیشل ورک کا دباؤ ہو یا ایگزیکٹو ذمہ داریاں یا کوئی اور عنصر ہو تو پھر انصاف کی فراہمی نہیں ہوسکتی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ 18 برسوں سے بطور وکیل دیکھا پاکستان میں سب سے زیادہ ورکنگ عدالتوں میں ہوتی ہے، ڈسٹرکٹ عدلیہ سے لے کر اعلیٰ عدلیہ تک سب سے زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور اسٹیٹ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • صدرمملکت سے آسٹریا کی سبکدوش ہونے والی سفیر کی ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات،آصف علی زرداری نے باہمی تعلقات کے فروغ میں اینڈریا وکے کی خدمات کو سراہا