حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کے گئی ہیں کے خلاف کی گئی
پڑھیں:
بھارتی یوگا گرو حریف مشروب کے خلاف توہین آمیز اشتہار حذف کرنے پر تیار
بھارتی یوگا گرو بابا رام دیو نے دہلی کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ وہ ان اشتہارات کو ہٹا دیں گے جن میں انہوں نے ایک حریف کمپنی کے مشروبات کے بارے میں متنازع بیان دیا تھا۔
نجی اخبار میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے حوالے سے شائع خبر کے مطابق رام دیو نے اپنی کمپنی پتنجلی کے میٹھے مشروب کی تشہیر کے لیے بنائی گئی ایک ویڈیو میں الزام عائد کیا تھا کہ کچھ برانڈز نے اپنے منافع کا استعمال مساجد اور مدارس کی تعمیر میں کیا۔
انہوں نے اس برانڈ کا نام تو نہیں لیا لیکن اسے وسیع پیمانے پر روح افزا کے بارے میں سمجھا جاتا ہے، جو ایک اسلامی خیراتی تنظیم ہمدرد لیبارٹریز کی جانب سے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے تیار کیا جانے والا مقبول مشروب ہے۔
یہ ویڈیو وائرل ہو گئی جس سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، ہمدرد نے ایک مقدمہ بھی دائر کیا ہے جس میں اشتہارات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
روح افزا ایک میٹھا مشروب ہے جو بھارت اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں مقبول ہے اور عام طور پر اسے شربت کہا جاتا ہے، ہمدرد کی جانب سے 1906 میں متعارف کرایا جانے والا یہ شربت عام طور پر دودھ یا پانی میں ملایا جاتا ہے اور رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے والے مسلمانوں میں بہت مقبول ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں رام دیو نے ’شربت جہاد‘ کا لفظ بھی استعمال کیا ہے جو ’لو جہاد‘ جیسی اصطلاحات پر مبنی ہے، جس کے ذریعے بنیاد پرست ہندو گروپ مسلم مردوں پر ہندو خواتین کو شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں، اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ مسلمان ہندوؤں کی طرف سے خرچ کیے گئے پیسے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق منگل کو دہلی ہائی کورٹ کے ایک جج نے رام دیو کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’ناقابل دفاع‘ قرار دیا۔
Post Views: 1