چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
چین نے دنیا کا پہلا کمرشل 10-گِیگا بِٹ (10 جی) براڈ بینڈ نیٹورک متعارف کرواتے ہوئے جدید انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں اہم سنگِ میل عبور کر لیا۔
چین کی سرکاری کمپنی یونی کوم اور ٹیکنالوجی جائنٹ ہواوے نے اپنے مشترکہ نیٹورک کو صوبے ہیبائی کی سونن کاؤنٹی میں لانچ کیا۔
یہ نیا سسٹم (جو 50 جی پیسیو آپٹیکل نیٹور، پی او این ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے) موجودہ فائبر-آپٹک پرڈیٹا منتقلی، رفتار اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جس کا مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
آزمائش میں سامنے آنے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سسٹم کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9834 میگا بِٹس فی سیکنڈ، اپ لوڈ اسپیڈ 1008 میگا بِٹ فی سیکنڈ اور تاخیر صرف 3 ملی سیکنڈ کی ہے جو کہ روایتی 1 جی براڈ بینڈ سے 10 گُنا بہتر ہے۔
10 جی براڈ بینڈ سروس الٹرا-ایچ ڈی 8 کے ویڈیو اسٹریمنگ، ورچوئل اور آگمینٹڈ ریئلٹی تجربات اور اسمارٹ گھروں کے ہموار آپریشن جیسی ہائی بینڈ وتھ سرگرمیوں کی راہ کھولے گی۔
اس کامیابی نے چین کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں دیگر ممالک پر سبقت دلا دی ہے۔ جہاں جنوبی کوریا اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک نے جدید براڈ بینڈ سروسز متعارف کرائی ہیں، وہیں چین کی 10 جی سروس عوام کے لیے دستیاب اپنی نوعیت کی پہلی سروس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: براڈ بینڈ
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔