بھارت کی سفارتی جارحیت پر پاکستانی دفتر خارجہ متحرک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات مزید نچلی سطح پر لانے کے اعلان کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ بھی متحرک ہوگیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت جاری ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے بھارتی سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ اعلیٰ سطح کی قیادت کی ہدایت کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی تفصیلی بریفنگ دے گی اور حتمی فیصلے سول و عسکری قیادت کی ہدایات کی روشنی میں کرے گی۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا جبکہ بھارتی دفاعی، ائیر اور نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ اسٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔خیال رہےکہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر گزشتہ روز سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد آج بھارتی وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کے سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان نے سرکاری طور پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا پانی روکے جانے کو اعلان جنگ تصوّر کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے واہگہ بارڈر اور پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں اور بھارتی ناظم الامور گیتا سری واستو کو ڈی مارش دیا اور بھارتی فضائی اور بحری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔
پاکستان کا پہلگام واقعے پر ردعمل کتنا مناسب تھا اور آگے چل کے اِس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور کیا مستقبل میں یہ جارحیت بڑھے گی یا بین الاقوامی مداخلت سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اس حوالے سے ہم نے سفارتی ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان نے بہت سوچا سمجھا ردعمل دیا ہے؛ ماریہ سلطان
ساؤتھ ایشین سٹریٹجک سٹبلیٹی انسٹیٹوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اِس معاملے پر بہت سوچا سمجھا ردّعمل دیا ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ ملک کے شمالی حصّے میں جنگ چھیڑے گا تو اُس جنگ کا دائرہ کار وہیں تک محدود رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی جنگ وقت، دائرہ کار اور ہتھیاروں کے استعمال کی قید سے آزاد ہو گی۔ اگر بھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو اُسے اِس جنگ کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہی پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پانی روکے جانے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھے گا۔
بھارت آج اگر سندھ طاس معاہدے سے مُکر جاتا ہے تو اِس کے بعد بین الاقوامی معاہدات کو لے کر بھارت اپنا عالمی اعتبار کھو دے گا۔ بین الاقوامی معاہدات تو درکنار کثیر القومی معاہدات میں بھی بھارت کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ اِس لیے بھارت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ بغیر کسی قسم کے نتائج سندھ طاس معاہدے سے نکل سکتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ وہ ایک جوہری لڑائی کا خطرہ مول لینے پر تیار نظر آتے ہیں۔ اگر بھارت کی بطور ریاست عالمی قوانین کی سمجھ بوجھ کا یہ عالم ہے تو پھر اُس کی بین الاقوامی معاہدات میں شمولیت پر بہت سے شکوک و شبہات کیے جائیں گے۔
بھارت کا روّیہ انتہائی غیر محتاط ہے اور اُسے نہیں معلوم کہ سندھ طاس بین الاقوامی معاہدے کی اگر وہ خلاف ورزی کرتا ہے یا پاکستان کے حصّے کا پانی کم کرتا ہے تو اس بات کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا جس کی وجہ سے خطرات بھارت کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جب بھارت کو جواب دیا جائے گا تو بھارت کی ساری معاشی ترقی رُک جائے گی۔
پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا ہے؛ ایمبیسڈر وحید احمد
پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا تھا لیکن پاکستان کے ردعمل دینے کے علاوہ چارہ بھی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ جنگ ایک آسان چیز نہیں۔ حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی جنگ کے لیے اتحادی تلاش کرتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں اور بھارت گو کہ ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کے معاشی مسائل بھی کم نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اب میں سمجھتا ہوں کہ فہم و فراست سے کام لیا جانا چاہیے۔
’ہمسائے آپ کی پسند ناپسند کی بنیاد پر منتخب نہیں کیے جا سکتے۔ ہم نے بھارت کو بطور ہمسایہ چنا ہے نہ بھارت نے ہمیں۔ اب بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مہذب ملکوں کی طرح ساتھ رہنا سیکھیں۔‘
وحید احمد نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی صورتحال بھی ٹھیک نہیں۔ ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ بہت عجیب ہے۔ ان کا رویہ ڈرانے دھمکانے والا ہے۔ ایسی صورت میں دونوں ملکوں کو خود عملیت پسندی سے سوچنا ہو گا۔
امید رکھنی چاہیے کہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں؛ ایمبیسڈر مسعود خالد
پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اچھا اور مضبوط ردعمل دیا ہے۔ بھارت نے کل جن اقدامات کا اعلان کیا تھا وہ تو انتہائی خوفناک تھے۔ ہم نے کہا ہے کہ پانی روکے جانے کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، ان کے سفارتی عملے کو محدود کر دیا ہے۔
اب بال بھارتی کورٹ میں ہے لیکن جس طرح سے وہاں کے سیاست دانوں اور میڈیا نے اس معاملے پر انتہائی مبالغہ آمیز بیانیہ بنایا ہے اور ایک افراتفری کی فضا بنائی ہے، ایسی صورت میں چیزیں قابو سے باہر بھی ہو جاتی ہیں۔ لیکن امید کرنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے بیچ مزید تصادم اور کشیدگی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ تو ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ایک معاہدہ ہے۔ ہم ہمالیہ کے خطے میں بیٹھے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس دفعہ سب سے کم برف پڑی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت جنگی جنون میں مبتلا نظر آتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں