سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی کابینہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اجلاس کے بعد معاہدہ سندھ طاس معطل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کو 7 روز میں بھارت چھوڑنا ہوگا اور پاکستان کے ایئرفورس و نیوی کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا گیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو بھی پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستانی سفارتی ماہرین کیا کہتے ہیں؟1) بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں تشکیل پانے والا معاہدہ ہے۔
2) اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو اس کے ستلج، راوی اور چناب پر بنائے گئے ڈیم غیر قانونی ہو جائیں گے۔
3) بھارت اپنے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے ۔
4) بھارت وزیراعظم اور دیگر سیاستدانوں کے بیانات اس بات کے غماز ہیں کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا۔
5) بھارت ہمیشہ عالمی ایونٹس سے قبل اس طرح کے واقعات کے ذریعے سے گراؤنڈ بناتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔
یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سفارتکار وحید احمدپاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کافی عرصے سے پاکستان مخالف جذبات پر کھیل رہے ہیں اور بھارت تمام اہم مواقع پر اس طرح کے واقعات کروا کر ایک بری صورت حال بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جب نائب امریکی صدر بھارت میں موجود تھے تو یہ واقعہ کروایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کا اجلاس ہونا ہوتا ہے تو بھارت میں ایسا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔
وحید احمد کا کہنا ہے کہ جب جنیوا میں انسانی حقوق کنونشن کا اجلاس ہوتا ہے بھارت میں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی خراب حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے واقعات کرواتا ہے اور پھر پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکا کر وہاں مفاد حاصل کیا جاتا ہے اور ہمارے ہاں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات درست ہوں۔
’پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے‘وحید احمد نے کہا کہ منگل کو پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹریٹی کو اگر بھارت یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو اس کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ڈاؤن اسٹریم ملکوں کے حقوق مسلمہ ہیں اور اس طرح سے بھارت نے دریائے راوی، ستلج اور چناب پر جو ڈیم تعمیر کیے ہوئے ہیں وہ سب غیر قانونی ہو جائیں گے۔
کیا بھارت کے ان اقدامات سے جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا، اس سوال کے جواب میں سفیر وحید احمد نے کہا کہ جنگ کی طرف تو کبھی بھی نہیں جاتے بس ان کا مقصد صرف عالمی توجہ کے لیے ایک واقعہ کروانا تھا جو انہوں نے کروا دیا۔
واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا، سابق سفیر مسعود خالدپاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دہشتگردی جاری رہے گی تو پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہ اکہ یہ بیان بھارتی حکومت کی سوچ کا آئینہ دار تھا۔
مسعود احمد نے کہا کہ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کا تعلق ہے یہ معاہدہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے ہوا تھا اور یکطرفہ طور پر اس کو معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اس معاہدے پر نظر ثانی کی بات گئی اور اگر نظر ثانی درکار ہو تو اس کا طریقہ کار ہے جس کے تحت واٹر کمشنرز کا اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن پاکستان کی درخواست کے باوجود گزشتہ کافی عرصہ سے واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔
سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن یہ معاہدہ کبھی معطل نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ساری باتوں کو اگر بھارتی وزیراعظم کے بیان سے جوڑ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب کچھ پہلے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔
مسعود خالد نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامی کا غماز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پہلے بھی اس طرح کے اڑی اور پلوامہ فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے اور پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر وقت ضائع کیے بھارت کے میڈیا اور سیاستدانوں نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے گزشتہ کچھ عرصے کے بیانات کو دیکھا جائے تو وہ کافی جارحانہ نظر آتے ہیں جن میں وہ آزاد جموں و کشمیر لینے کی بات کرتے ہیں، تو یہ ساری چیزیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا جس میں ان کی داخلی سیاسی مجبوریاں بھی حائل ہو سکتی ہیں۔
مسعود خالد نے کہا کہ بھارت کو دکھانا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال اس ساری صورتحال سے امن کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس میں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ کیا یہ صورت یہیں رک جائے گی یا یہ کسی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈس واٹر ٹریٹی پاک بھارت آبی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت ا بی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مزید کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر پاکستان کے مسعود خالد کرتے ہوئے نے کہا کہ اس طرح کے کہ بھارت کا اجلاس پہلے سے بھارت ا جاتا ہے تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔
آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟
ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔
لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔
اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔
جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔ یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے، بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔
بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو
’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘
صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔
کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔
کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی اناہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو دیکھنے کے لیے تیار ہو۔
اصل نقصان کس کا؟یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔
پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔
پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔
المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔
بھارت کو پیغامبھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔
بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔
اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے، کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔
خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔
wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز