مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی کابینہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اجلاس کے بعد معاہدہ سندھ طاس معطل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کو 7 روز میں بھارت چھوڑنا ہوگا اور پاکستان کے ایئرفورس و نیوی کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا گیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو بھی پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پاکستانی سفارتی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

1)  بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں تشکیل پانے والا معاہدہ ہے۔

2)  اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو اس کے ستلج، راوی اور چناب پر بنائے گئے ڈیم غیر قانونی ہو جائیں گے۔

 3) بھارت اپنے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے ۔

4)  بھارت وزیراعظم اور دیگر سیاستدانوں کے بیانات اس بات کے غماز ہیں کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا۔

5)  بھارت ہمیشہ عالمی ایونٹس سے قبل اس طرح کے واقعات کے ذریعے سے گراؤنڈ بناتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔

یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سفارتکار وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کافی عرصے سے پاکستان مخالف جذبات پر کھیل رہے ہیں اور بھارت تمام اہم مواقع پر اس طرح کے واقعات کروا کر ایک بری صورت حال بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی جب نائب امریکی صدر بھارت میں موجود تھے تو یہ واقعہ کروایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کا اجلاس ہونا ہوتا ہے تو بھارت میں ایسا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔

وحید احمد کا کہنا ہے کہ جب جنیوا میں انسانی حقوق کنونشن کا اجلاس ہوتا ہے بھارت میں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی خراب حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے واقعات کرواتا ہے اور پھر پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکا کر وہاں مفاد حاصل کیا جاتا ہے اور ہمارے ہاں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات درست ہوں۔

’پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے‘

وحید احمد نے کہا کہ منگل کو پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹریٹی کو اگر بھارت یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو اس کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ڈاؤن اسٹریم ملکوں کے حقوق مسلمہ ہیں اور اس طرح سے بھارت نے دریائے راوی، ستلج اور چناب پر جو ڈیم تعمیر کیے ہوئے ہیں وہ سب غیر قانونی ہو جائیں گے۔

کیا بھارت کے ان اقدامات سے جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا، اس سوال کے جواب میں سفیر وحید احمد نے کہا کہ جنگ کی طرف تو کبھی بھی نہیں جاتے بس ان کا مقصد صرف عالمی توجہ کے لیے ایک واقعہ کروانا تھا جو انہوں نے کروا دیا۔

 واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا، سابق سفیر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دہشتگردی جاری رہے گی تو پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہ اکہ یہ بیان بھارتی حکومت کی سوچ کا آئینہ دار تھا۔

مسعود احمد نے کہا کہ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کا تعلق ہے یہ معاہدہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے ہوا تھا اور یکطرفہ طور پر اس کو معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اس معاہدے پر نظر ثانی کی بات گئی اور اگر نظر ثانی درکار ہو تو اس کا طریقہ کار ہے جس کے تحت واٹر کمشنرز کا اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن پاکستان کی درخواست کے باوجود گزشتہ کافی عرصہ سے واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن یہ معاہدہ کبھی معطل نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ساری باتوں کو اگر بھارتی وزیراعظم کے بیان سے جوڑ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب کچھ پہلے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔

مسعود خالد نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامی کا غماز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پہلے بھی اس طرح کے اڑی اور پلوامہ فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے اور پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر وقت ضائع کیے بھارت کے میڈیا اور سیاستدانوں نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے گزشتہ کچھ عرصے کے بیانات کو دیکھا جائے تو وہ کافی جارحانہ نظر آتے ہیں جن میں وہ آزاد جموں و کشمیر لینے کی بات کرتے ہیں، تو یہ ساری چیزیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا جس میں ان کی داخلی سیاسی مجبوریاں بھی حائل ہو سکتی ہیں۔

مسعود خالد نے کہا کہ بھارت کو دکھانا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال اس ساری صورتحال سے امن کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس میں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ کیا یہ صورت یہیں رک جائے گی یا یہ کسی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈس واٹر ٹریٹی پاک بھارت آبی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت ا بی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مزید کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر پاکستان کے مسعود خالد کرتے ہوئے نے کہا کہ اس طرح کے کہ بھارت کا اجلاس پہلے سے بھارت ا جاتا ہے تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان نے سرکاری طور پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا پانی روکے جانے کو اعلان جنگ تصوّر کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے واہگہ بارڈر اور پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں اور بھارتی ناظم الامور گیتا سری واستو کو ڈی مارش دیا اور بھارتی فضائی اور بحری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔

پاکستان کا پہلگام واقعے پر ردعمل کتنا مناسب تھا اور آگے چل کے اِس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور کیا مستقبل میں یہ جارحیت بڑھے گی یا بین الاقوامی مداخلت سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اس حوالے سے ہم نے سفارتی ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان نے بہت سوچا سمجھا ردعمل دیا ہے؛ ماریہ سلطان

ساؤتھ ایشین سٹریٹجک سٹبلیٹی انسٹیٹوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اِس معاملے پر بہت سوچا سمجھا ردّعمل دیا ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ ملک کے شمالی حصّے میں جنگ چھیڑے گا تو اُس جنگ کا دائرہ کار وہیں تک محدود رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی جنگ وقت، دائرہ کار اور ہتھیاروں کے استعمال کی قید سے آزاد ہو گی۔ اگر بھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو اُسے اِس جنگ کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہی پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پانی روکے جانے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھے گا۔

بھارت آج اگر سندھ طاس معاہدے سے مُکر جاتا ہے تو اِس کے بعد بین الاقوامی معاہدات کو لے کر بھارت اپنا عالمی اعتبار کھو دے گا۔ بین الاقوامی معاہدات تو درکنار کثیر القومی معاہدات میں بھی بھارت کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ اِس لیے بھارت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ بغیر کسی قسم کے نتائج سندھ طاس معاہدے سے نکل سکتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ وہ ایک جوہری لڑائی کا خطرہ مول لینے پر تیار نظر آتے ہیں۔ اگر بھارت کی بطور ریاست عالمی قوانین کی سمجھ بوجھ کا یہ عالم ہے تو پھر اُس کی بین الاقوامی معاہدات میں شمولیت پر بہت سے شکوک و شبہات کیے جائیں گے۔

بھارت کا روّیہ انتہائی غیر محتاط ہے اور اُسے نہیں معلوم کہ سندھ طاس بین الاقوامی معاہدے کی اگر وہ خلاف ورزی کرتا ہے یا پاکستان کے حصّے کا پانی کم کرتا ہے تو اس بات کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا جس کی وجہ سے خطرات بھارت کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جب بھارت کو جواب دیا جائے گا تو بھارت کی ساری معاشی ترقی رُک جائے گی۔

 پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا ہے؛ ایمبیسڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا تھا لیکن پاکستان کے ردعمل دینے کے علاوہ چارہ بھی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ جنگ ایک آسان چیز نہیں۔ حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی جنگ کے لیے اتحادی تلاش کرتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں اور بھارت گو کہ ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کے معاشی مسائل بھی کم نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اب میں سمجھتا ہوں کہ فہم و فراست سے کام لیا جانا چاہیے۔

’ہمسائے آپ کی پسند ناپسند کی بنیاد پر منتخب نہیں کیے جا سکتے۔ ہم نے بھارت کو بطور ہمسایہ چنا ہے نہ بھارت نے ہمیں۔ اب بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مہذب ملکوں کی طرح ساتھ رہنا سیکھیں۔‘

 وحید احمد نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی صورتحال بھی ٹھیک نہیں۔ ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ بہت عجیب ہے۔ ان کا رویہ ڈرانے دھمکانے والا ہے۔ ایسی صورت میں دونوں ملکوں کو خود عملیت پسندی سے سوچنا ہو گا۔

 امید رکھنی چاہیے کہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں؛ ایمبیسڈر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اچھا اور  مضبوط ردعمل دیا ہے۔ بھارت نے کل جن اقدامات کا اعلان کیا تھا وہ تو انتہائی خوفناک تھے۔ ہم نے کہا ہے کہ پانی روکے جانے کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، ان کے سفارتی عملے کو محدود کر دیا ہے۔

اب بال بھارتی کورٹ میں ہے لیکن جس طرح سے وہاں کے سیاست دانوں اور میڈیا نے اس معاملے پر انتہائی مبالغہ آمیز بیانیہ بنایا ہے اور ایک افراتفری کی فضا بنائی ہے، ایسی صورت میں چیزیں قابو سے باہر بھی ہو جاتی ہیں۔ لیکن امید کرنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے بیچ مزید تصادم اور کشیدگی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ تو ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ایک معاہدہ ہے۔ ہم ہمالیہ کے خطے میں بیٹھے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس دفعہ سب سے کم برف پڑی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت جنگی جنون میں مبتلا نظر آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے: شیخ رشید
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے، شیخ رشید
  • سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟
  • بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ذرائع