’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے، اپکا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانومی ختم ہو چکی ہے، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ اُن کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے، بھارت کا Mig 25 اسلام آباد کے اوپر اُڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اُس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے، وزیراعظم اپیل کرے، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کروا کر ایک Consensus بنایا جائے، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔
تحریک انصاف نے پانچ مطالبات رکھ دیے
بار اعوان نے کہا کہ مقدمات کے اذاد ٹرائل کئے جائیں، تمام سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو ختم کیا جاہے
میڈیا کو اذاد کیا جائے، پاکستان میں فوری طور پر نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سارے قوم میں 80-75 فیصد عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، حکومت انکھ کھولیں فاشزم کو ختم کرے، ترجیح بنیادوں پر پرانے مقدمات کو ختم کیا جائے، ماڈل ٹاون ون اور ٹو کا مقدمہ ابھی تک زہر التوا ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ منختب عدالتوں سے منتخب مقدمات پر فیصلے کروائے جارہے ہیں، جلد فراہمی انصاف میں انصاف ختم ہوتا ہے
سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ریاست کے چاروں ستونوں کو برباد کر دیا گیا، ہمارا لیڈر عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے، اب انکے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، وہاں پر عدالتوں احکامات پر ایک کرنل کے احکامات بھاری پڑ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام، ملک اور قانون و آئین کیلئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، یہ سب کسی کو بھی قبول نہیں ہے، سندھ کی آج عوام، کسان ، وکلا سب سڑک پر ہیں، آج بھارت کو جرات ہوئی ہے کہ یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا، ہمارے اتاشی باہر نکال دیے، اتنی جرات پہلے قابل نہیں تھے۔
لطفیف کھوسہ نے کہا کہ اسی حکومت میں یہ سب ہوا، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، عوام صرف انکے ساتھ کھڑی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ترمیم جس انداز ڈھٹائی سے کی گئی سب کے سامنے ہیں، اختر منگل پارلیمنے میں اپنے سینیٹر کو تلاش کر رہے تھے، ہمارے ایم این ایز کو لالچ دی گئی، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ جھوٹ کا نظام یے کفر کا نظام ہوتا ہے، لوگوں پر گولیاں چلائیں گئیں
ہم نے پاکستان کا پانی دشمن سے چھینننا ہے، نینشل سیکورٹی کے تمام معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا اہم ہے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں، ہم بہت جلد باہر نکلیں گے ہم معمالات کو افہام و تفہیم سے حل چاہتے ہیں۔
ترجمان عمران خان نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ملک کی بقا کیلئے بانی پی ٹی کا وجود لازم ہے اس حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، سندھ بلوچستان کے حالات سامنے ہیں ، اج سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر خان کے ہو رہا ہے
8 کو قوم نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ دیا، آپ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنا چاہتے ہیں نہیں کرسکتے، دس مرتبہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ قوم کے سامنے لاقانونیت کی صورتحال رکھی ہے، جواہش ہے کہ یہاں قبرستان کی خاموشی ہو، میرے ساتھ لطیف کھوسہ بابر اعوان نیاز اللہ نیازی علی بخاری موجود ہیں، 26 ترمیم کیساتھ جو رہا ہے وہ عوام کے سامنے رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا آئین و قانون سے کوئی تعلق نہیں، اج قوم و ریاست کے بیچ کوئی رابطہ نہیں، مجھے جیل سے دومیل دور روکا جاتا ہے، توہین عدالت کی درخواست کو لگنے میں مہینہ لگ جاتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انقلاب قومیں لاتی ہیںاگر مقتدر حلقوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے بہت جلد فیصلہ کریں گے، اج ہر جگہ لوگ پانی لوٹے جانے کے خوف سے خوفزدہ ہیں، ضرورت ہے کہ ملک لے لیڈر کو رہا کیا جائے، عمران خان اور قوم کے بیچ آنے والے کو قوم معاف نہیں کرے گی، پاکستان کے عوام کی بات سنو۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی شریف خاندان میرے والد نے کہا کہ کیا جائے کے سامنے کے ساتھ میں پڑ ملک کی
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔