اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو  چھونگ نے “بین الاقوامی تعلقات پر یکطرفہ اور غنڈہ گردی کے اثرات” کے موضوع پر سلامتی کونسل کے آریا فارمیٹ اجلاس کی صدارت کی، جس میں سلامتی کونسل کے ارکان سمیت 80 سے زائد ممالک نے شرکت کی۔جمعرات کے روز سفیر فو  چھونگ نے کہا کہ امریکہ ” مساوی محصولات ” اور “انصاف” کے جھنڈے تلے  زیرو سم گیم میں مصروف ہے ، جو بنیادی طور پر محصولات کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو تباہ کر رہا ہے، امریکی مفادات کو بین الاقوامی برادری کے عمومی مفادات پر ترجیح دے رہا ہے، اور دنیا کے تمام ممالک کے جائز مفادات کی قیمت پر امریکی بالادستی کے مفادات کی خدمت کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ  دنیا  ایک بار پھر ایک نازک دوراہے پر پہنچ گئی ہے۔  اس تناظر میں چین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو صحیح انتخاب کرنا چاہیے، ایک آواز میں بات کرنی چاہیے اور مشترکہ کارروائی کرنی چاہیے۔ اس وقت دنیا کو   تنہائی کے بجائے  کھلے پن اور  اشتراک کی سب سے زیادہ ضرورت  ہے۔ دنیا کو  غنڈہ گردی کے بجائے    خودمختاری پر مبنی مساوات کی ضرورت  ہے۔ دنیا کو   انصاف  چاہیئے نہ کہ قومی ترجیحات ۔ دنیا کو یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے نہ کہ تقسیم اور محاذ آرائی کی۔انھوں نے مزید کہا کہ چین بہت سے ترقی پذیر ممالک کو زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دیتا ہے۔ چین کی میگا مارکیٹ ہمیشہ دنیا کے لئے کھلی رہی ہے، اور چین  تمام ممالک کو اپنی ترقی کی ایکسپریس ٹرین پر بیٹھنے کے لئے خوش آمدید کہتا ہے.

سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے امریکہ کی جانب سے اندھا دھند محصولات کے غلط نفاذ کا مقابلہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا ہے بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک  سمیت   بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات  کے تحفظ اور بین الاقوامی  انصاف کے تحفظ کے لیے بھی سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔فو چھونگ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ واقعی بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے برابری، احترام اور باہمی فائدے کا رویہ اپنانا چاہیے۔کوئی بھی  دباؤ، دھمکی اور بلیک میلنگ چین سے نمٹنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے، اور وہ چین کے عظیم احیاء کے حصول کے لئے چینی قوم کے ٹھوس اقدامات کو نہیں روک سکتے.اس موقع پر  بہت سے ممالک کے نمائندوں نے یکطرفہ ٹیرف کے نفاذ کے خلاف بات کی اور منصفانہ اور متوقع کثیر الجہتی تجارتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی دنیا کو

پڑھیں:

امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی

سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!

علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!

متعلقہ مضامین

  • حماس کے بیان سے یو این چیف کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، یو این ترجمان
  • سعودی وزارت صحت نے اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس کا ایوارڈ جیت لیا
  •  امریکہ اور اسرائیل کی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، محمد ایوب مغل 
  • اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
  • شمع جونیجو کس وفد کے ساتھ اقوام متحدہ گئیں؟ اسحاق ڈار کی وضاحت
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
  • روس نے ایک ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • سعودی وزارت صحت کے لیے اقوام متحدہ کا انٹر ایجنسی ٹاسک فورس ایوارڈ