جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمنی کے بنڈس بینک کہلانے والے وفاقی مالیاتی ادارے کے صدر یوآخم ناگل نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو اسی سال ممکنہ طور پر ایک اور کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوآخم ناگل نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ وہ تجارتی جنگ بھی ہو گی، جو حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے بیرون ملک سے امریکہ میں تجارتی درآمدات پر اچانک بہت زیادہنئے محصولات عائد کرنے کے اپنے اعلان کے ساتھ شروع کی تھی۔
جرمنی میں کساد بازاری خارج از امکان نہیں، ناگلڈوئچے بنڈس بینک کے صدر نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کے موقع پر کہا کہ سست روی کی شکار جرمن معیشت کے لیے اب تک نظر آنے والا مقابلتاﹰ بہتر امکان تو یہ ہے کہ وہ اسی جمود کا شکار رہے، جو تقریباﹰ اب بھی ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار
بنڈس بینک کے سربراہ کے مطابق دوسری صورت میں خدشہ یہ ہے کہ جرمن معیشت رواں سال کے دوران ایک بار پھر کساد بازاری کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔
یوآخم ناگل کے الفاظ میں، ''میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا کہ جرمنی میں 2025ء میں ہلکی سے کساد بازاری بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔
اس لیے کہ بے یقینی کا دور ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘ اقتصادی شرح نمو سے متعلق جرمن حکومتی پیش گوئیواشنگٹن میں جرمنی کے بنڈس بینک کے صدر کے اس موقف سے محض چند گھنٹے قبل جمعرات 24 اپریل ہی کے روز برلن حکومت نے بھی ایک اعلان کیا تھا، جو ملکی معیشت کے لیے خوش کن نہیں تھا۔
اس اعلان میں جرمنی کی وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سال رواں کے دوران ملکی معیشت میں شرح نمو اب تک کے اندازوں سے بھی کم رہے گی اور اسی لیے اب یہ متوقع شرح کم کر کے صفر فیصد کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں اس سال کے آغاز پر برلن حکومت نے جنوری میں کہا تھا کہ اس سال ملکی اقتصادی ترقی کی شرح 0.
جرمنی پر ایک اور کساد بازاری کی لٹکتی ہوئی تلوار، رپورٹ
آئندہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس کی قیادت میں نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل، اب تک برسراقتدار چانسلر اولاف شولس کی کابینہ میں اقتصادی امور کے وزیر روبرٹ ہابیک نے کہا، ''اس سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح صفر فیصد رہے گی اور معیشت جمود کا شکار ہو جائے گی۔‘‘
ہابیک نے بھی اس منفی پیش رفت کی وجہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ غیر معمولی تجارتی محصولات اور ان کی وجہ سے شروع ہو جانے والی بے یقینی اور تجارتی جنگ بتائیں۔
ادارت: امتیاز احمد
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بینک کے
پڑھیں:
پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری
گلگت بلتستان میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ موجودہ حالات میں اپنے لوگوں کو نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو سخت ٹائم لائنز کے اندر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے مقامی آبادی خطرے میں ہے، دوسری طرف ہمارے جنوبی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بہت سارے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے، وفاقی اور گلگت بلتستان کی حکومتیں متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے اقدام کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ غذر اور گھانچے سمیت پورے گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ، موبائل سروسز اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتظامیہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہونے والی سڑکوں کو بھی جلد کھولنے کے اقدامات کرے۔