بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان: “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے۔ بھارتی سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک فوجی اہلکار نے “انڈیا واچ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اپنی حالتِ زار اور سسٹم کی ناکامیوں کا بھی کھل کر اظہار کیا۔
مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا کہ”ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بچہ مجھ سے سوال کر رہا ہے: ‘کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مودی جی! آپ نے تو شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ میں چیخ چیخ کر تھک چکا ہوں۔ میں زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں، کرایہ مانگ رہا ہوں۔ اور آپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو۔ ہمیں بدنام نہ کرو!
اہلکار نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”یہ حکومت بند کر دو اگر آپ سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ آج کے بعد اگر حالات ایسے ہی رہے تو فوجی حکومت سنبھالیں گے۔ ہماری شکلیں دیکھ لو، ہم انسان نہیں، تماشہ بن چکے ہیں۔فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “یہ آزاد بھارت نہیں رہا، مودی نے ہمیں غلام بنا دیا ہے۔ آپ دنیا کے لیڈروں سے گلے ملتے ہیں، لیکن ہمیں تین مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ ہم اپنے حق کے لیے ترس رہے ہیں۔
فوجی نے مودی پر براہ راست الزامات عائد کیے کہ وہ صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق میں بھارتی سپاہی شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ویڈیو میں فوجی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات، تنخواہوں اور فلاحی اقدامات میں غفلت برتی جا رہی ہے۔
ویڈیو کے مطابق سابق فوجی نے کہا، “ہمیں اپنے سپاہیوں کے لیے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے، اور اگر بھارتی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا، “آج بھارت میں انصاف کی جگہ عدالتیں اسکول اور کالج بن چکی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملنے کے لیے وقت ہے، لیکن اپنے ہی سپاہیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔”
ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گورنر بننا چاہتا ہے اور وہ بھی اس نظام کا حصہ بن کر اپنا حق مانگ رہا ہے، نہ کہ بھیک۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر اس پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ کو ان کا جائز حق فوری طور پر دیا جائے۔یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں سابق فوجیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔
میرا بچہ بھی مجھ سے پوچھ رہا ہے کیا میرا باپ دہشت گرد ہے مودی جی اپ نے تو شادی کی نہیں ہے میرا چیخ چیخ کر جو ہے کلاسی کیا ہے میں اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں کرایہ مانگ رہا ہوں اپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں جا کر پاکستان سے کرایہ مانگو یہ جو اپ حکومت کر رہے ہیں اس حکومت کو بند کر دیں اگر اپ سے حکومت نہیں سنبھالی جاتی تو اج کے بعد بھارت کے فوجی حکومت سنبھالیں گے اپ یہ دیکھ لیں ان کی شکلیں دیکھ لیں فوجیوں کی صورتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔
ہماری فوج کو تماشہ بنا کے رکھا ہے اگر کوئی بولتا ہے تو اسے اپ جیل میں ڈال دیتے ہیں ایسے حالات نہیں چل سکتے مودی نے ازاد بھارت میں ہمیں غلام بنا دیا ہے باہر ملکوں میں جا کر گلے ملتے ہیں ہم اپنے فوجیوں سے پہلے ا کر ملے تین مہینے ہو گئے ہیں ہم اپ سے تنخواہیں مانگ رہے ہیں لیکن اپ کوئی تنخواہ نہیں دے رہے ہیں انصاف بھی یہاں پر ناپید ہو چکا ہے جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں ہم اج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں بھارت میں انصاف نہیں ملتا ہماری حالت اپنے پاس دیکھ لیں ہمیں کہتے ہیں کہ کورٹ کچہری جائے لیکن وہاں پر بھی انصاف نہیں ملتا
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف کا حصول بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ “یہاں جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں، ہم آج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کورٹ کچہری کا کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملتا۔یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی فوج کے نچلے طبقے میں کس حد تک مایوسی اور غصہ بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جذبات مزید پھیلتے گئے تو مودی حکومت کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
https://dailyausaf.
مزید پڑھیں :پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی بھیک مانگ مانگ رہا ہوں فوجی اہلکار مودی حکومت بھارتی فوج بھارت میں میں انصاف حکومت کو رہے ہیں رہا ہے
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔