فواد خان کی فلم ’’عبیرگُلال‘‘ کے گانے یوٹیوب سے ڈیلیٹ کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
فواد خان کی فلم ’’عبیرگُلال‘‘ کے گانے یوٹیوب سے ڈیلیٹ کردیے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
لاہور: پاکستان کے سپر اسٹار فواد خان اور بھارتی اداکارہ وانی کپور کی فلم عَبیر گُلال کے گانوں کو یوٹیوب سے ڈیلیٹ کردیا گیا ہے۔
پہلگام واقع کے بعد سے فواد خان اور وانی کپور کی فلم کو شدید تنقید کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں فلم کی بھارت میں ریلیز بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عبیر گلال کے بین کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہے اور فلم کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔ جس کے بعد اب اس فلم کے گانے ’خُدایا عشق‘ اور ’انگریزی رنگ رسیا‘ جو یوٹیوب انڈیا پر دستیاب تھے، اب ہٹا دیے گئے ہیں۔ یہ گانے پروڈکشن ہاؤس اور سریگاما کے آفیشل چینلز پر اپ لوڈ کیے گئے تھے۔
اس فلم کا ایک اور گانا 24 اپریل کو ریلیز ہونا تھا جس کو ریلیز نہیں کیا گیا تاہم اس حوالے سے اب تک فلم کے پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے فواد خان کی فلم عبیر گلال کی کو بھارت میں ریلیز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ فلم کی ہدایت کاری آرتی ایس بگڑی نے کی ہے۔ فلم کی کاسٹ میں ردھی ڈوگرا، لیزا ہیڈن، فریدہ جلال، سونی رازدان، پرمیت سیٹھی اور راہول ووہرا بھی شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت کشیدگی؛ پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات اداکارہ عفت عمر نے پنجاب حکومت کا معاون برائے ثقافت کا عہدہ لینے سے معذرت کرلی ٹک ٹاکر کے ساتھ وائرل ویڈیو، پولیس اہلکار کی شناخت ہوگئی عدالت نے خلیل الرحمان کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان مانگنے والے ملزمان کو سزائیں سنا دیں معروف کامیڈین اداکار جاویدکوڈو انتقال کرگئے شاہزمان خان کا نصرت فتح علی خان سے موازنہ: راحت فتح علی خان کیا کہتے ہیں؟ خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس میں اہم پیشرفتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فواد خان خان کی کی فلم
پڑھیں:
یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔
2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔
یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔
صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔
مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔
آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘
یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔