گلگت میں آئی ایس او کے زیر اہتمام حمایت مظلومین ریلی، شیعہ سنی عوام کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
احتجاجی ریلی میں شریک تمام تمام مسلمانوں نے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ظالم اور وحشی ریاست اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل و امریکہ کے عالم انسانیت پر ظلم و بربریت کے خلاف امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان گلگت بلتستان ریجن کے زیر اہتمام بعد از نماز جمعہ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت سے سی ایم ہاوس چنار باغ تک احتجاجی ریلی بعنوان آزادی فلسطین مارچ نکالی گئی، جس میں گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی میں شریک تمام تمام مسلمانوں نے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ظالم اور وحشی ریاست اسرائیل اور اس کے حامی امریکہ کی شدید مذمت کی۔ اس ریلی کے موقع پر متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ہم فلسطینی عوام کے جائز حقِ خودارادیت، اپنی سرزمین پر خود مختاری اور مکمل آزادی کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔ اسرائیل کا ناجائز قبضہ، غزہ پر وحشیانہ حملے، فلسطینیوں کی اجتماعی سزائیں اور انسانی حقوق کی پامالی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، جسے فوری طور پر روکا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری قتل عام، بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہلاکتوں کو فوری طور پر روکا جائے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کو فوری انسانی امداد فراہم کرے اور اسرائیل پر دباؤ بڑھائے تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم ہو۔
قرارداد کے مطابق مسجد اقصیٰ اسلامی مقدسات کا مرکز ہے۔ ہم اسرائیلی فوج اور یہودی انتہا پسندوں کی مسجد اقصیٰ میں دخل اندازی، فلسطینی نمازیوں پر تشدد اور یروشلم (القدس) کی فلسطینی شناخت کو مٹانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کی مخالفت کرتے ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں پر پابندی، خصوصاً وہ سیاستدان، سفارتکار ،صحافی یا کاروباری افراد جنہوں نے اسرائیل کا سفر کیا ہو۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ان کے پاسپورٹ ضبط کیے جائیں۔ فلسطین کی حمایت میں عملی اقدامات، جیسے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت، اسرائیل پر اقتصادی پابندیوں کی وکالت اور فلسطینیوں کو فوجی و مالی امداد کیا جائے۔ قرارداد میں تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کریں۔ فلسطینیوں کی سیاسی، قانونی اور عسکری حمایت کریں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادیں پیش کریں اور انہیں نافذ کرائیں۔ ہم ان ممالک کی مذمت کرتے ہیں جو انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن فلسطینیوں کے قتل عام میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو دی جانے والی تمام فوجی اور مالی امداد بند کی جائے۔
اجتماع کے موقع پر عہد کیا گیا کہ فلسطین کی آزادی تک احتجاج اور بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر فلسطین کیلئے آواز بلند کریں گے۔ ہم پاکستانی حکومت، عالمی اداروں اور تمام انصاف پسند قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کو روکیں۔ فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دلائیں۔ جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی حکام کو انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (ICC) میں پیش کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجتماع گلگت بلتستان کی زمینیں، پہاڑ، معدنی ذخائر سمیت تمام خزانے یہاں کی عوام کی ملکیت سمجھتا ہے، انہیں لوٹنے کیلئے بنائے جائے والے تمام ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ آج کا یہ اجتماع گزشتہ سات ماہ سے بند پاراچنار روڈ کو فی الفور کھول کر مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریاست اسرائیل فلسطین کی کرتے ہیں کے خلاف گیا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
اسلام آباد میں پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے میدان میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
اس مفاہمتی یادداشت پر پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال جبکہ فلسطین کی جانب سے پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر نے دستخط کیے۔ تقریب میں وفاقی سیکرٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ بھی شریک تھے۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر کہا کہ معاہدے پر مؤثر عمل درآمد کے لیے آئندہ 30 روز میں ’’پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ‘‘ قائم کیا جائے گا، جو اس تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جدید طبی شعبہ جات میں استعداد کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
دونوں ممالک انٹروینشنل کارڈیالوجی، آرگن ٹرانسپلانٹ، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اینڈ پلاسٹک سرجری جیسے اہم شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔ اس کے علاوہ متعدی امراض، آنکھوں کے امراض اور دواسازی کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ وزیر صحت نے یہ بھی بتایا کہ مشترکہ تحقیق کے مواقع تلاش کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ صحت عامہ کے مسائل کا بہتر حل نکالا جا سکے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کے لیے بہتر صحت کی سہولیات کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’پاکستانی عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم ان کی فلاح کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
فلسطین کے سفیر نے وزیر صحت اور پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور پاکستان دونوں برادر ممالک ہیں اور وہ اپنے عوام کی صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔