چار صوبے، چار بھائی مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے ؛ بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
سٹی 42 : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے سندھو پر حملہ کیا گیا ہے، بھارت کو پیغام ہے،سندھو ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا، سندھو دریا سے پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے سکھر میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، طے ہوچکا ہے عوام کی مرضی کے بنا کوئی نئی کینال نہیں بنے گی، سی سی آئی میں باہمی رضامندی کے بغیر سندھو دریا سے نہرنہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسائل حل کرنے کیلیے مل کر کوشش کریں گے، جن منصوبوں پر اتفاق رائے نہیں ہے وہ منصوبے ختم کیے جائیں گے۔
گلیڈئیٹرز vs کے کے؛ روسو حسن علی کا تیسرا شکار بن گئے
بلاول بھٹو نے کہا کہ اعتراضات سننے پر وزیراعظم شہباز شریف کے شکر گزار ہیں، سی سی آئی میں پانی کے مسئلے پر اعتراضات سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھو کو بچانے کا وعدہ کیا تھا، ہم نے سندھ کو بچا لیا، بھارت کی طرف سے سندھو پر حملہ کیا گیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے اپنی کمزوری چھپانے اور اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے پاکستان پر الزامات لگائے، بھارت کو پیغام ہے،سندھو ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا، سندھو دریا سے پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھو دریا کے وارث ہیں، اس کا تحفظ کریں گے۔
قذافی سٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز اور کراچی کنگز کے میچ میں ڈرامائی آغاز
جلسے کے دوران بلاول بھٹو نے ’سندھو پر ڈاکا نا منظور‘کے نعرے لگائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرحدوں پر پاک فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی۔ سندھو دریا بچانے کیلیے وزیراعظم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، چار صوبے ، چار بھائی مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھو دریا بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے بہے گا
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔