مشترکہ مفادات کونسل میں رضا مندی کے بغیر سندھ میں کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں بنے گی، ن لیگ سے معاہدہ پیپلز پارٹی کے جیالوں کی وجہ سے ممکن ہوا، سندھو ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا، چاروں بھائی مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے جبکہ بلاول بھٹو نے یکم مئی کو میرپور خاص میں جلسہ کرنے کا اعلان کردیا۔

سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ بات ہو چکی ہے کہ یہ حکومت پاکستان کی پالیسی ہے کہ آپ کی مرضی کے بغیر کوئی نئی کینالز نہیں بنیں گی، ہمیں دریائے سندھ پر نہریں قبول نہیں ہیں، کل وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، معاہدے پر دونوں جماعتوں کے رہنماں کے دستخط موجود ہیں، عوام کی مرضی کے بغیر کوئی نئی کینال نہیں بنے گی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جیالے میدان میں نہ آتے تو یہ نہ ہوتا، سندھو دریا سے کوئی نیا کینال نہیں بنایا جائے گا، مشترکہ مفادات کونسل میں مشاورت سے فیصلے ہوں گے، تمام صوبوں کی رضا مندی سے ہی کینالز بنیں گی، وفاقی حکومت تمام صوبوں سے مشاورت کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی کمی کے مسائل حل کرنے کے لیے جدو جہد کریں گے، 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوگا، اجلاس میں سندھ کا نمائندہ بھی موجود ہوگا، باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی منصوبہ منظور نہیں ہوگا، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ سندھو کو بچائیں گے، ہم نے وعدے کے مطابق سندھو کو بچالیا ہے، یہ سندھ کیعوام اور پاکستان کی کامیابی ہے، اس بار بھارت نے سندھوپر حملہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کا حملہ ہوا، ہم نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کی مذمت کی، بھارت نے اپنی کمزوری چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام لگادیا، بھارت نے یک طرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت سے کہتا ہوں سندھو ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم دریائے سندھ کے وارث ہیں، ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے، پاکستانی عوام غیور لوگ ہیں، ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، پاکستانی دنیا کو پیغام دیں گے کہ سندھو پر ڈاکہ نا منظور ہے، پورے پاکستان کو ایک ہوکر بھارت کا مقابلہ کرنا ہوگا، چاروں صوبے 4 بھائیوں کی طرح مودی کو منہ توڑجواب دیں گے، بھارت کے فیصلہ واپس لینے تک جدوجہد جاری رہے گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے یکم مئی کو میرپور خاص میں بھی جلسے کا اعلان کردیا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کینالز سے متعلق وعدہ پورا کیا، سندھو پر کوئی بھی کینال سندھ کے عوام کو قبول نہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی سندھ کے حقوق پر سودے بازی نہیں کی، اسلام آباد کو تسلیم کرنا پڑا کہ پیپلز پارٹی کا مقف درست ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کالا باغ ڈیم منصوبے کو بند کرا کر وفاق کو بچایا۔

ادھر دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کا آج سکھر میں پاور شو جاری ہے، اس حوالے سے جلسہ گاہ میں اسٹیج تیار کرکے 10 ہزار کرسیاں لگائی گئیں، جلسے میں شرکت کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسٹیج پر پہنچ چکے ہیں،قبل ازیں روہڑی قومی شاہراہ پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جلسے کے موقع پر سکھر ٹول پلازہ پر کشیدگی پیدا ہوگئی، پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور وکلا کے درمیان راستہ نہ کھولنے پر تصادم ہوا، جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر گیا۔

ذرائع کے مطابق، تصادم کے دوران جدید ہتھیاروں سے ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ فائرنگ کے بعد جیالے جلسہ گاہ کی جانب روانہ ہو گئے جبکہ وکلا کی بڑی تعداد اب بھی ٹول پلازہ پر موجود ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے فیصلے کے خلاف یہ جلسہ ایک بھرپور احتجاج ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی فضائیہ کے طیارے نے اپنے ہی علاقے میں دھاتی پرزہ گرادیا، مکان کو نقصان بھارتی فضائیہ کے طیارے نے اپنے ہی علاقے میں دھاتی پرزہ گرادیا، مکان کو نقصان سیکیورٹی فورسز کی بنوں میں کارروائی، 6 خوارج ہلاک،ضلع بنوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی،.

.. بھارتی جارحیت؛ پاکستان نے سعودی عرب کو سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کردیا روس کی جانب سے یوکرین پر داغے گئے شمالی کوریا کے میزائل سے امریکی ساختہ پرزے ملے: یوکرینی صدر بھارتی فوج “فیک انکاونٹرز” کی اسپیشلسٹ نکلی، مقبوضہ کشمیر میں دو بے گناہوں کو شہید کردیا چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس:ادارے کی آمدنی بڑھانے کے حوالے سے مختلف آپشن پر غور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل میں بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو نے مندی کے بغیر دریائے سندھ نہیں بنے گی نے کہا کہ کہ پیپلز کے لیے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن

پیپلز پارٹی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں میں اس لیے سب سے بہتر پوزیشن میں ہے کہ اقتدار پر اقتدار اسے حاصل ہو رہا ہے مگر اس کے مطابق وہ وفاقی حکومت میں شامل نہیں، مگر ملک کے دو بڑے اور دو چھوٹے وفاقی عہدے اور دو صوبوں کی حکومتیں اس کے پاس تو تھیں ہی مگر اس نے حصول اقتدار میں اضافے کے لیے 8 ماہ کی بچی ہوئی آزاد کشمیرکی حکومت بھی حاصل کر لی مگر پھر بھی مطمئن نہیں، کیونکہ اسے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اقتدار میں حصہ نہیں مل رہا۔

صوبہ سندھ میں اس کی واضح اکثریت ہے کہ جہاں اس نے اپنے تمام بڑے لیڈروں کو وزارتوں سے نواز رکھا ہے اور تھوک کے حساب سے سندھ حکومت کے ترجمان مقرر کر رکھے ہیں بلکہ بعض کو کئی کئی عہدوں اور محکموں سے نواز رکھا ہے جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ اس نے سکھر کے میئر کو سندھ حکومت کا ترجمان بھی بنا رکھا ہے۔ سندھ حکومت نے پی پی سے باہر صرف ایک عہدہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور کراچی کے سابق ڈپٹی ناظم کو دیا ہے۔ سندھ کی تمام میونسپل کارپوریشنوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ سندھ حکومت نے ان شہروں میں بھی اپنے میئر منتخب کرا رکھے ہیں، جہاں پہلے ایم کیو ایم کے میئر منتخب ہوا کرتے تھے۔

پہلی بار سندھ کابینہ کی تشکیل میں بلاول بھٹو ہی کا اہم کردار ہے مگر نہ جانے کیوں انھوں نے لاڑکانہ ڈویژن کو نظرانداز کیا اور وہاں سے سندھ کابینہ میں کوئی وزیر شامل نہیں کیا۔ مرحوم آغا سراج درانی پیپلز پارٹی کی سندھ کی پانچ حکومتوں میں اہم وزارتوں اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر رہے مگر پہلی بار انھیں موجودہ سندھ حکومت میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا تھا جن کا تعلق شکارپور ضلع سے تھا اور اس بار آغا سراج پہلی بار کسی عہدے سے محروم رہے اور بلاول بھٹو ان کی وفات پر تعزیت کے لیے ان کے آبائی گھر گڑھی یاسین ضرور گئے ہیں۔

بھٹو صاحب سے بے نظیر بھٹو تک سندھ میں پیپلز پارٹی کی مختلف سالوں میں تین حکومتیں رہیں مگر پی پی کی سربراہی آصف زرداری کو ملنے کے بعد 2008 سے 2024 تک سندھ میں مسلسل پیپلز پارٹی کو اقتدار ملتا رہا اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو اتنی بڑی کامیابی بھٹو صاحب اور بے نظیر بھٹو کے دور میں نہیں ملی، جتنی آصف زرداری نے دلوائی اور انھوں نے سندھ کے تمام بڑے سرداروں، پیروں اور وڈیروں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرا رکھا ہے۔ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کا صفایا ہی ہو چکا ہے اور پیپلز پارٹی اپنے ارکان اسمبلی ان علاقوں سے بھی پہلی بار منتخب کرانے میں کامیاب رہی جہاں سے پہلے ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنکشنل کامیاب ہوا کرتی تھی۔ اس وقت سندھ کے اقتدار پر پیپلز پارٹی کا مکمل کنٹرول ہے اور اندرون سندھ تو پی پی کا مکمل گڑھ ہے۔

سندھ کے قریب بلوچستان کا صوبہ ہے جہاں کئی بار پیپلز پارٹی کا وزیر اعلیٰ رہا۔ بلوچستان سے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو ایک جیسی نشستیں ملی تھیں مگر 2024کے (ن) لیگ سے انتخابی معاہدے میں آصف زرداری نے بلوچستان کا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کا بنوایا اور پنجاب و کے پی کے گورنروں، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی اسپیکر، قومی اسمبلی کے عہدے جو آئینی ہیں پیپلز پارٹی نے حاصل کر رکھے ہیں۔پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کی حمایت ترک کرنے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کے بیانات اس لیے آئے دن آتے ہیں کہ پی پی چاہے تو حکومت کی حمایت ترک کر کے (ن) لیگی حکومت ختم کرا سکتی ہے مگر (ن) لیگ پیپلز پارٹی کو کوئی نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور نہ ہی کوئی آئینی عہدہ مسلم لیگ (ن) پی پی سے لے سکتی ہے اور پی پی رہنماؤں کے مطابق دونوں پارٹیوں کا اتحاد مجبوری کا اتحاد ہے جو کسی وجہ سے اب تک قائم ہے مگر مسلم لیگ پر پیپلز پارٹی کو سبقت حاصل ہے۔

 اس لیے پی پی دھمکیاں بھی دیتی رہتی ہے مگر (ن) لیگ پی پی کو دھمکی دینے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے اس لیے پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) سے زیادہ بہتر سیاسی پوزیشن میں ہے۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کو دھمکیاں دے کر اپنے کئی مطالبے منوائے ہیں جن میں دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا اہم مسئلہ بھی شامل تھا جو تسلیم نہ کیے جانے سے سندھ میں پی پی کو سیاسی نقصانات پہنچا سکتا تھا۔

پیپلز پارٹی اپنی سیاسی برتری کے باعث اب تک پنجاب میں ہوئے پاور شیئرنگ معاہدے پر (ن) لیگ سے عمل نہیں کرا سکی، کیونکہ (ن) لیگ کو پنجاب اسمبلی میں برتری حاصل ہے اور وہ پی پی کی محتاج تو نہیں مگر دونوں پارٹیوں کے درمیان معاہدے میں پنجاب حکومت میں پی پی رہنماؤں کو شامل کرنے کا معاہدہ موجود ہے جس پر عمل نہیں ہو رہا جس پر پی پی رہنما کہتے ہیں کہ اس سے وفاقی حکومت خطرے میں ڈالی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وفاق میں مسلم لیگ (ن) کے پاس اپنی حکومت برقرار رکھنے کے لیے واضح اکثریت موجود ہے اور وہ اب پیپلز پارٹی کی محتاج نہیں ہے اور بلوچستان حکومت سے الگ ہو کر وہاں پی پی کی حکومت ضرور ختم کرا سکتی ہے مگر 27 ویں ترمیم منظور کرانے کے لیے اسے پی پی کی ضرورت ہے اس لیے بلاول بھٹو مولانا سے ملنے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن